۱۳۹۸/۴/۲۱   4:23  بازدید:1295     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


09ذی القعدہ 1440(ھ۔ ق) مطابق با 07/12/2019 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 



بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شاہ سریر ارتضی مولانا علي بن موسي الرضا علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے ایام کی مناسبت سے میں تمام محبان خاندان نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مبارک باد و تہنیت پیش کرتا ہوں۔ وہ لوگ بہت خوش قسمت ہیں جو اس وقت حرم مقدس امام رضا علیہ السلام کا دورہ کر رہے ہیں یا وہ لوگ جو ان دوستان کی خدمت گذاری میں مصروف عمل ہیں۔ اِن تمام دوستان طلباء میں سے ایک جو مشہور گلو کار بھی رہے ہیں، نے کچھ اس طرح سے تعریفی جملات ادا کیے :

" مجھے یاد ہے کہ چند سال قبل بھی مشہد مقدس کی زیارات سے فیض یاب ہوا اور زائرین میں سے تھا ۔ ضریح مقدس امام رضا علیہ السلام اتنی پر ہجوم تھی کہ بھنورے کا سا گماں ہوتا تھا ۔ میں ضریح مقدس کے طواف اور زیارات کا ورد کرنے کے بعد حرم مقدس سے باہر صحن میں چلا آیا اور زیارات کا ورد کرنے لگا ۔

میں حرم میں چلنے کے ساتھ ساتھ روحانی و معنوی فوائد حاصل کر رہا تھا اور اتنے میں کچھ زائرین آ گئے اور مجھ سے درخواست کی کہ اگر میرے پاس کچھ وقت ہو تو ان کے ساتھ بیٹھ جائوں تا کہ ان کے کچھ سوالات کا جواب دے سکوں ۔ میں نے ان کی دعوت قبول کی اور ہم سب حرم کے ایک کونے میں بچھے قالین پر جمع ہو گئے۔ وہاں حرم سے جاری مناجات بھی سنائی دے رہی تھیں اور ہر عاشق خدا و رسول و خاندان رسول کو روحانیت و طمانیت بخش رہی تھیں ۔ اتنے میں مزار کا گھنٹنہ بجنا شروع ہوا اور اس کی آواز مناجات کی آواز سے منسلک ہو گئی اور تبھی ایک عجیب سی روحانی کیفیت پیدا ہو گئی ۔ اس صورت حال سے مجھے ایک بہت اہم فکر اور پیغام ملا ، وہ یہ کہ جلد از جلد بیدار ہو جائو کہ یہ سب لمحات و لحظات جلد ختم ہو جانے والے ہیں ۔ حرم میں چلنے والی خوشگوار ٹھنڈی ہوا مولا امیر المومنین علی علیہ السلام کے فرمان کی یاد دلا رہی تھی جس میں مولا فرماتے ہیں:

" حیات زندگی کے فارغ مواقع ہوا کی طرح ہیں ، پس ان فراہم کردہ مواقع سے بہترین استفادہ کرنا چاہیے"

میں نے ان عزیزان کے ساتھ تقریبا دو گھنٹہ بحث و مباحثہ کیا ، ان کے سوالات کے جوابات دیے اور تجزیے کے مطابق یہ حتمی فیصلہ طے پایا کہ معاشرے میں موجود مشکلات و مسائل ہم انسان (بنی آدم ) کی وجہ سے ہی ہیں ناں کہ کچھ لوگ (مخلوقات) مریخ سے یہ مشکلات پیدا کرنے آتے ہیں ، یا یہ کہ یہ مشکلات و مسائل کوئی مسئلہ نہیں ہیں بلکہ ایسا کہنا بھی گناہ ہو گا ۔

جب معاشرہ گناہ کی طرف بڑھتا ہے تو بے چینی اور بغاوت کی صورت حال جنم لیتی ہے ، موجودہ حالات میں اس معاشرے کی خرابیاں ، مسائل و مشکلات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں اور معاشرہ جو کہ ایک کشتی کی مانند ہے ، کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں ۔ ان سب حالات کے بارے میں معصومین علیہ السلام مخصوصا آقا علی ابن موسیٰ الرضا کی طرف سے بہت سی روایات اور دلائل موجود ہیں ، اور یہ کہ چند مخصوص افراد ہیں جو معاشرے میں کثرت گناہ اور مسائل و مشکلات کا باعث بن رہے ہیں "

آج میں آپ کے سامنے چند ایک وجوہات اور ان کے اثرات کا ذکر کروں گا جو کہ آقا مبارک ثامن الحجج علیہ السلام کی زبان سے جاری ہوئے ہیں اور بہت ہی سنجیدہ اور غور و فکر کی عکاسی کرتے ہیں ۔ انشاء اللہ یہ روایات شریفہ گناہ کے مرتکب نہ ہونے اور ولی نعمتان مولا علی ابن موسیٰ الرضا و فرزند غریبشان حضرت حجت کی خوشنودی و راضی ہونے کا سبب بنیں گی ۔

1،2 : دعاوں سے غفلت ، قلت اور عدم موجودگی /  بد کردار انسانوں کی سرپرستی و رہنمائی و حکمرانی
امام رضا علیہ السلام روایات نورانی میں گناہ کے نتائج اور معاشرے میں اس کی شدت کو روکنے کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں:

" لَتَأمُرَنَ بِالْمَعْرُوفِ وَ لَتَنْهَنَ عَنِ الْمُنْکَرِ، اَوْ لَيَسْتَعْمِلَنَ عَلَيْکُمْ شِرارُکُمْ فَيَدْعُو خِيارُکُمْ فَلا يُسْتَجابُ لَهُمْ "
اور تم امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے انجام دینے میں غفلت نہ کرو ورنہ تم پر شر انگیز لوگ حاکم مسلط کر دیے جائیں گے ، تب تم اپنے پروردگار سے دعا کرو گے لیکن وہ قبول نہیں کی جائیں گی ۔
( بحار الأنوار، جلد 34 ، صفضہ 294 )

1۔ دعاوں سے غفلت ، قلت اور عدم موجودگی
اول یہ کہ دعا اور گناہ ایک دوسرے کے پابند ہیں اور ان میں مضبوط رابطہ ہے ۔ جہاں آپ کے گناہوں میں اضافہ ہوا تو یہ جان لو کہ آپ کے دعائیں عرش معلیٰ پر نہیں پہنچیں گی لیکن اُن کی جو خدا کی عبادت کے قابل و قائل لوگ ہیں ۔ الہٰی لوگ معاشرے میں عوامی گناہوں میں اضافہ نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔

2۔ بد کردار انسانوں کی سرپرستی و رہنمائی و حکمرانی 
سب سے بد ترین یہ کہ خدا تم پر بد کردار رہنما اور حاکم مسلط کر دے گا تا کہ تمہارے گلوں سے ٹھنڈا پانی نہ گذر سکے یعنی یہ کہ تمہیں راحت میسر نہ آ سکے ، یہاں تک کہ تمہاری عورتیں ، بچے اور تم خود ایسے انسان سے محفوظ نہ رہ سکو گے ۔
ایسا لگتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کے یہ فرمودات آج کے معاشرے اور سماج کے لیے ہی ہیں ۔ ایسا کوئی دن نہیں جب خبروں کی نشریات اور اخبار جات میں مملکت کے سربراہوں اور اداروں کے معاونین (ڈائریکٹرز یا اعلیٰ عہدیداران) حضرات کی چوریوں اور معاشی فساد کے بارے میں نہ سنتے ہوں ۔ یہ سب مسائل با تقوٰی افراد سے کنارہ کشی کرنے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں اور یہ کہ منافقین پر اعتماد یا بھروسہ کیا جا رہا ہے جو ہمارے سامنے ڈرامے بازی و فنکاری کرتے ہیں اور ہم ایک لیڈر یا قائد یا سربراہ کے بھروسے پر ان کے ہاتھ مضبوط کرتے رہتے ہیں ۔

پھر امام رضا علیہ السلام ہمارے لیے اس کا حل تجویز کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
" اگر آپ چاہتے ہیں کہ ان دو عظیم الشان مصیبتوں سے دوچار نہ ہوں تو اپنے دین کی طرف رجوع کیجئے ۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر انجام دیجئے "

بد قسمتی سے چند ہی لوگ امام کے اس فرمان کو انجام دے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ اور جدید سے جدید مسائل و مشکلات و گناہوں اور بیماریوں نے جکڑ لیا ہے ۔

ایک اہم نقطہ:
ہو سکتا ہے امر بالمعروف تک بات پہنچتی بھی ہو ، لوگوں کو یاد بھی ہو ، اس کو انجام بھی دیا ہو اور ہو سکتا ہے قیام بھی کیا ہو ، لیکن ایسا ہر جگہ و جہان میں نہیں ہو رہا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی امر بالمعروف کے فلسفے میں یوں فرماتے ہیں:
" میری بات یاد رکھیں کہ ، لوگوں کے درمیان بار بار اس بات کا تذکرہ کیا جائے حتیٰ اگر ایک شخص کو بھی بار بار یاد دہانی کرائی جائے تو انشاء اللہ اہل بیت علیہ السلام کی دعائوں کی رحمت سے یہ پیغام خود بخود پھیلتا جائے گا ۔ لیکن ایک نکتہ آپ صاحب علم جان لیجئے کہ یہاں میری مراد امر بالمعروف کرنے سے فقط کسی کی بیٹی یا صرف عورتوں کی بے حجابی نہیں ہے بلکہ میری مراد ہر چھوٹے بڑے معنوی و دنیاوی امور میں امر بالمعروف کا قیام ہے ۔ مثال کے طور پہ اگر کسی دفتر میں کوئی کم کام کرتا ہے ، اگر تاجر حساب کتاب میں چوری اور کم تولتا ہے یا آپ کا دوست نماز میں غفلت کرتا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔ "

3۔ عجیب و غریب بلائوں اور عذاب کا نازل ہونا
امام رضا علیہ السلام دوسرے الفاظ میں گناہوں کو نزول عذاب و بلائوں کا سبب قرار دیتے ہوئے بلا دانستہ فرماتے ہیں :
" کُلَّمَا أَحْدَثَ الْعِبَا د مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَ م يَکُونُوا يَعْمَلُو ن أَحْدَ ث اللَّ ه لَهُ م مِ ن الْبَلَاءِ مَا لَمْ يَکُونُوا يَعْرِفُو ن 4 "
" اگر بندگان خدا نے ایسے گناہوں کا ارتکاب کیا جو اس سے پہلے نہیں انجام دیے گئے تو خدا تعالیٰ ان پر ایسی آفات و بلائیں نازل کرے گا جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھیں "
( تفصیل وسائل الشیعة إلی تحصیل مسائل الشریعة ، جلد 15 ، صفضہ 304 )

ایسی صورت حال میں ، اس سر زمین جس پر ہم خاکی آدمی زندگی گذارتے ہیں اسی میں کئی نایاب اور بد ترین بیماریاں تشخیص ہوئی ہیں اور اب وہ تمام مبتلا مریض محتاج اور طبی علاج کے طلبگار ہیں ۔
یقینا آپ سب لوگوں نے آج تک ان میں سے کئی بیماریوں کا نام تک نہیں سنا ہو گا لیکن بد قسمتی سے اس مختصر سے دنیا میں روزانہ کی بنیاد پر کئی ایسے واقعات ہو رہے ہیں ۔ یقینا ان بیماریوں کے کسی طور سے علاج معالجے تشخیص کیے جاتے ہیں لیکن زیادہ تر واقعات میں ان بیماریوں کا کوئی علاج دستیاب نہیں ہو پاتا اور بیماری میں مبتلا افراد کو مرتے دم تک اس سے دو چار رہنا پڑتا ہے اور تب جا کر انہیں اس سے چھٹکارا مل پاتا ہے ۔
میں ان میں سے بعض بیماریوں کے نام کا ذکر کرتا ہوں کہ خدا نے فقط ہمارا نصیب صحرا کے بھیڑیے کی طرح نہیں (یہاں مراد ہمیں صحرا کی خاک / دھول چھاننے کے لیے نہیں بنایا کی ہے ) نہیں بنایا بلکہ وہ ہم سے فقط اتنا ہی چاہتا ہے کہ اپنے درمیان ایکتا بنائے رکھیں اور کسی انسان کو تکلیف میں مبتلا نہ کریں :

5۔ ایکسپلوسس ہیڈ سنڈروم ( شدید سر درد / درد شقیقہ / درد کے مارے سر پھٹنا )
یہ بیماری انسان کو خوفناک فلموں کی یاد تازہ کرا دیتی ہے لیکن آپ کو یہ جان لینا چاہیے کہ یہ درد سر ایک خطر ناک قسم کی بیماری ہے جو اس دنیا کے ہزاروں لوگوں کو متاثر کر رہی ہے ۔ اس کی زیادہ تر علامات سوتے اور جاگتے میں دھماکوں ، بندوق ، گولی یا گونجنے والی آوازوں کا مستقل طور پر سنائی دینا ہے ) البتہ جن لوگوں میں یہ علامات ہیں انہیں درد ، سوجن اور ظاہری جسمانی جیسے کوئی مسئلے نہیں محسوس ہوتے ۔
خاص نکتہ یہ کہ ویسے تو 50 سال یا اس سے سے زیادہ کے لوگ ہی اس بیماری سے دو چار رہتے ہیں لیکن اب 10 سال تک کے بچوں میں بھی اس کی موجودگی کا ریکارڈ دیکھنے میں آیا ہے ۔ 

6۔ آليس ونڈر لینڈ سنڈروم ( مختلف علامات مثلا درد شقیقہ ، عجیب و غریب قد کاٹھ دکھائی دینا ، چیزوں کا عجیب و غریب دکھائی دینا ، کسی خاص وقت کا بھول جانا ، پٹھوں کا استعمال نہ کر پانا وٖغیرہ )
اس بیماری کو لوئس کیرول کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ زیادہ تر علامات میں ارد گرد کے ماحول میں اور اشیاء کے سائز میں الجھن ، چیزوں کی موجودگی میں شک ہونا شامل ہیں اور اکثر نو عمر افراد اس کا شکار رہتے ہیں ۔ اس بیماری کی علامات خطر ناک نہیں ہیں اور خوش قسمتی سے وقت کے ساتھ ساتھ غائب ہو جاتے ہیں ۔ لیکن ان وجوہات کے پیچھے امور کا جاننا بہت ضروری ہے ۔


6۔ ایلین ہینڈ سنڈروم ( وہ حالت جس میں آپ کا دماغ آپ کے ہاتھ کو کنٹرول نہ کر سکے )
یہ سنڈروم سب سے زیادہ غیر معمولی نیورولوجیکل یعنی اعصابی بیماریوں میں سے ایک سمجھا جا سکتا ہے جس میں مریض کا دماغ اس کے ہاتھ کو کنٹرول نہیں کر پاتا ۔ وہ کسی بھی چیز کو سمجھے بغیر اپنے ہاتھ کو حرکت دینا چاہتا ہے اور نتیجے میں پریشانی ، نقصان اور الجھن کا شکار ہو جاتا ہے .
ممکن ہے کہ یہ افراد اپنے ہاتھوں کو ایسی چیزوں کی طرف بڑھائیں اور اگر ظاہری طور انجام نہ بھی دیں تب بھی انہیں محسوس کر سکتے ہیں . لیکن یہاں بد قسمتی یہ ہے کہ اس طرح کی بیماریوں کے لئے فی الحال کوئی خاص علاج نہیں ہیں ، لیکن ایسی علامات کو کم یا منظم کیا جا سکتا ہے ۔ 
ایسے شخص کے لیے ایک علاج تجویز کیا جا سکتا ہے کہ کچھ عرصے تک اسے اس طرح کی چیزوں کی پاس چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ ان کی اصلیت جان لے اور ان کی ظاہر کو اچھے سے پہچان لے اور انہیں محسوس کر سکے ۔

7۔ ویرولف سنڈروم / ھائپر ٹرائی اوسس (منہ اور جسم پر شدید اور نا مناسب بالوں کا بڑھتے رہنا )
یہ بیماری جسے اکثر Follicles کے طور پر جانا جاتا ہے ، اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں غیر معمولی بالوں کی نشونماء ہوتی رہے ۔ ویر ولف سنڈروم کی دو وجوہات ہیں ، وجہ عمومی جس میں پورے جسم پر بال اگتے ہیں اور وجہ خصوصی جس میں بال جسم کے بعض حصوں میں اگتے ہیں ۔ اس بیماری کے لئے بھی فی الحال کوئی علاج موجود نہیں ہے ،  لیکن متاثرہ شخص میں علامات کی روک تھام کا انتظام کیا جا سکتا ہے ۔ ایسے افراد عارضی طور پر اپنے بالوں کو مونڈتے رہا کریں جس سے کئی گھنٹوں یا کئی ہفتوں تک بالوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے ۔ 
اس طرح کی کئی اور جدید بیماریوں کی تعداد بہت زیادہ اور روز بروز ان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ 

4۔ چھوٹے گناہ جو بڑے گناہوں کی راہ ہموار کرتے ہیں
ان گناہوں کے نتائج ایک طرف اور نقطہ یا وجہ ایک طرف ۔ ایسا لگتا ہے کہ ان گناہوں کے نتائج کہیں سے بھی اس نقطہ سے ظاہر نہیں ہوتے اور یہ بہت وحشت ناک بات ہو گی ۔ 

امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :
" چھوٹے گناہ بڑے گناہوں کے لیے راہ ہموار کرتے ہیں اور جو شخص اللہ سے نہیں ڈرتا وہ ان گناہوں کے مرتکب ہونے سے بھی خوف نہیں کھاتا اور اپنے آپ کو روک نہیں پاتا "
یہ تصور کرنا ہی عظیم ہے کہ چھوٹے گناہ ہمارے لئے سنگین خطرہ نہیں ہیں یا یہ کہ ہمیں وہ اس طور سے نظر نہیں آ رہے ہیں ۔ ہم خود بھی کئی احادیث کے ساتھ موازنہ سکتے ہیں یہ جاننے کے لیے کہ میرے گناہ مجھ سے دور نہیں ہو رہے ہیں یا یہ کہ میری بد معاشیوں کے خلاف میرا نفس ملامت نہیں کر رہا ہے اور مجھے ہر برائی  چھوٹی نظر آتی ہے اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔ ہم چند ہزار درہم یا مال کی چوری کو انجام دے دیتے ہیں اور خدائے بزرگ و برتر کی بے شمار ان گنت نعمات کو شمار کرنا بھول جاتے ہیں ۔


خدا کی رحمات و نعمات سے نا امیدی
خدا کی رحمتوں اور نعمتوں سے نا امیدی افضل گناہ اور کفر ہے ۔ جب ایک بندہ خدا گناہوں میں ڈوب جاتا ہے اور اگر وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تب شیطان رجیم اس کے قلب میں خدا تعالیٰ کے خلاف وسوہ اور نا امیدی جگاتا ہے اور اسے اس کے گناہوں کے بوجھ کی وجہ سے اکساتا اور مجبور کرتا ہے تاکہ وہ خدا کی طرف نہ لوٹ جائے، جبکہ خدائے بزرگ و برتر قرآن حکیم میں جگہ جگہ فرما رہا ہے کہ ان الله يحب التوابين ، لیکن شیطان رجیم خدا کا پیغام ہمارے کانوں تک پہنچنے ہی نہیں دیتا ۔

ہمیں شیطان رجیم کی چالوں ، چاپلوسیوں اور گمراہیوں سے آگاہ رہنا چاہیے اور اسے موقع نہ دیں کہ وہ خدائے بزرگ و برتر اور ہمارے درمیان حائل ہو سکے ۔ 

ہم خدائے بزرگ و برتر سے عہد کرتے ہیں اور اسے واسطہ دیتے ہیں کہ بہ وجود نازنین آقا امام رضا علیہ السلام کہ ہماری غلطیوں اور گناہوں سے در گذر فرمائے اور ہمیں دین بزرگ و دین محمد و اہل بیت محمد کے لیے مفید قرار دے۔

والسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکا تہ