۱۳۹۷/۱۲/۲۹   8:9  بازدید:1723     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


01 رجب 1440(ھ۔ ق) مطابق با 08/03/2018 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


01 رجب 1440(ھ۔ ق) مطابق با 08/03/2018 کو نماز جمعہ کی خطبیں
پہلا خطبہ

میرے گذشتہ خطبوں  میں زیر بحث موضوع "ایمان" رہا ہے  اور میں  نے قرآن کریم کی آیات مبارکہ کی روشنی میں آپ سے عرض کیا کہ اچھے اور بہترین اخلاق محکم ایمان کیلئے ضروری ہے کہ :

1-کامیاب لوگ وہ ہیں، جو  خدا اور اسکے رسول ، قرآن ،روز قیامت اور  فرشتگان پر ایمان رکھتے ہوں۔

2-  اللہ کے لئے غریبوں اور مسکینون، غلاموں اور کنیزوں اور بے بس انسانوں پر اپنے مال سے  خرچ کرتے ہوں۔

3- نماز قائم کرتے ہوں۔

4-زکات دیتے ہوں۔

5- اپنے وعدوں کو وفا کرتے ہوں۔

6- جنگ کے موقع پر صبر اور استقامت سے کام لیتے ہوں۔

تو جن لوگوں میں یہ صفات پائی جاتی ہیں وہی سچے اور پرہیزگار  لوگ ہے۔

ایمان کے اثرات میں سے ہم نے مندرجہ ذیل اثرات آپکی خدمت میں بیان کئے ہیں :

1- کائنات اور اسکے خالق کی بابت خوشبین رہنا۔

2- روشن دلی رکھنا۔

3- امیدوار رہنا۔

4- دلی سکون  کے ساتھ مطمئن رہنا۔

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللہِ۝0ۭ اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ۝28ۭ
28۔ (یہ لوگ ہیں ) جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دل یادِ خدا سے مطمئن ہو جاتے ہیں اور یاد رکھو! یاد خداسے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔

5- ایمان سے لذت کا حاصل ہونا۔

6- اجتماعی لحاظ سے بہترین روابط کا حامل ہونا۔

7- ناراضگیوں کا کم ہونا۔

مؤمنین کی صفات میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ :

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اِذَا ذُکِرَ اللہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْہِمْ اٰيٰتُہٗ زَادَتْہُمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰي رَبِّہِمْ يَتَوَکَّلُوْن(الانفال 2)

مومن تو صرف وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔

میں نے جو ایمان کی اقسام آپکی خدمت میں بیان کیں  وہ یہ ہیں کہ ایمان  کبھی دلیل کے بنیاد پر استوار  ہوتا ہے اور کبھی  کسی کی اندھی تقلید اور پیروی کے نتیجے میں۔

دلیل کے ساتھ ایمان کے بارے میں ارشاد رب العزت عرض کیا گیا کہ : پروردگارہ ہم نے کسی کو ایمان کی طرف بلاتے ہوئے سنا تو ہم ایمان لے آئے۔

اور جو لوگ اندھی تقلید کرتے ہیں اس بارے میں ارشاد ہوا کہ جب انکو ایمان کی طرف بلایا جاتا ہے تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے وہی سب کچھ کافی ہے کہ جو ہمارے اجداد انجام دیتے تھے ۔

پھر ہم نے عرض کیا کہ صحیح ایمان وہ کہ جس میں اللہ کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عمل کیا جائے۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَافْعَلُوا الْخَــيْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ(77)

اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو نیز نیک عمل انجام دو، امید ہے کہ (اس طرح) تم فلاح پا جاؤ ۔

ایمان اور اپنے وعدوں پر پابند رہنا

میں نے عرض کیا کہ ایمان تب فائدہ دیتا کہ جب انسان احکام الٰہی کے مطابق اس پر عمل بھی کرتا رہے۔

اِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوْٓا اِلَى اللہِ وَرَسُوْلِہٖ لِيَحْکُمَ بَيْنَہُمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا0ۭ وَاُولٰۗىِٕکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(51)

جب مومنوں کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو مومنوں کا قول تو بس یثہ ہوتا ہے کہ وہ کہیں : ہم نے سن لیا اور اطاعت کی اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔

جب لوگ ایمان لے آتے ہے تو اس کے عوض اللہ انکو کچھ خوشخبریاں دیتا ہے-

1-ہم نے واضح نور مؤمنین کے لئے بھیجا۔

2- (وَّيَہْدِيْہِمْ اِلَيْہِ صِرَاطًا مُّسْتَــقِيْمًا ) اور انہیں اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ دکھا ئے گا ۔ النسا‏‏ء 174

3-اللہ تعالی مؤمنین کو انکے ایمان کی وجہ سے  ھدایت کرتا ہے۔

4-انکو جنت نعیم میں رکھتے ہیں وہ جنت کہ  جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔

5- اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ دیا ہے کہ ان مؤمنین کو یہ نعمات دی جائیں گیں جو  میری راہ میں جہاد کرتے ہیں،  اللہ انکو فلاح کے راستوں کی طرف ھدایت کرتے ہے۔

6-بیشک اللہ تعالی احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

7-اور جب یہ سارے مرحلے مکمل ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ:

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللہِ  اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ28ۭ

(یہ لوگ ہیں ) جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دل یادِ خدا سے مطمئن ہو جاتے ہیں اور یاد رکھو! یاد خداسے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔
دوسرا خطبہ  

میں چاہتا ہوں کہ اس خطبے میں ماہ رجب  کی فضیلت اور اعمال کی  طرف اشارہ کروں۔

حضرت محمد مصطفی(ص)کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بزرگی کا حامل ہے۔  کوئی بھی مہینہ حرمت وفضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔ 

آپ (ص) نے فرمایا کہ رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔  رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔

 امام موسٰی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میں ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصب بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت یہ کہا کرو:

استغفرواللہ واسئلہ التوبۃ
” میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں“

مستحب ہے کہ اس مہینے میں زیارت حضرت امام رضا ع کی جائے۔

اس مہینے میں عمرہ کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے بلکہ اس مہینے میں عمرہ کرنے کی فضیلت حج کے برابر ہے۔

اس ماہ کی فضیلت میں یہ بھی نقل ہوا ہے کہ حضرت امام زین العابدین ع رجب کی مہینے میں عمرہ انجام دیتے اور دن رات کعبہ کے نزدیک عبادت میں مشغول رہتے، اور نماز بجالاتے تھے۔ اور ہمیشہ حالت سجدہ میں رہتے تھے۔  اور فرماتے:

(عظم الذنب من عبدک فلیحسن العفو من عندک)

خدایا تیرے بندے کا گناہ بہت ہے تو بخش دے، تیری بخشش حسین ہے تو بہترین بخشنے والا ہے۔

دعا کرتے ہے کہ اللہ  تعالی ہمیں اس مہینے میں استغفار کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔