۱۳۹۷/۱۰/۱۴   0:7  بازدید:1674     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


27 ربیع الثانی 1440(ھ۔ ق) مطابق با 04/01/2018 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


پہلا خطبہ

سب سے پہلے میں آپنے آپ کو اور پھر آپ سب کو تقوی الہی آپنانے کی نصیحت اور تاکید کرتا ہوں

آج کے خطبے کا  موضوع ہے:  ایمان کے آثار اور فوائد

1: خوشبینی

ایمان کا سب سے پہلا آثر یہ ہے کہ ایمان انسان کو اللہ کی نسبت خوشبین بنا دیتا ہے۔ ایمان فکر انسان کو خلقت کائنات کی نسبت با مقصد نگاہ عطا‏ء کرتا  ہے۔ اس طرح کہ انسان کی خلقت با ھدف ہے ۔ اور وہ ھدف خیر ، تکامل اور سعادت ہے۔قرآن کریم اس آیت  میں انسان کو متنبہ کرتا ہے کہ  (اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ)  

کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تمہیں عبث خلق کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹائے نہیں جاؤ گے؟( سورت المؤمنون آیت 115۔)

خلاصہ یہ کہ انسان کا اس دنیا میں آنا فضول اور بے وجہ نہیں ہے۔اور یہ تمام کائنات انسان کو اس کے اھداف تک پہچانے کے لئے حلق کی گئی ہے۔

2: روشن دلی

ایمان کا ایک فائدہ یہ ہے کہ انسان کو  روشن دل بناتا ہے ۔ روشن دلی یعنی یہ کہ انسان   اس  جہان کو ایک کلی حقیقت اور نور حق کے طور پر باور کریں۔ اوراس  روشن دلی کے نتیجہ میں انسان کی روح بھی روشن ہو۔تا کہ وہ مقصد خلقت کو پہچانے اور آپنا وجود اس مقصد کے لئے وقف کر دے ۔قرآن اس بارے میں انسان کو حکم دیتا ہے  کہ  (فَاَقِـمْ وَجْہَکَ لِلدِّيْنِ حَنِيْفًا0ۭ فِطْرَتَ اللہِ الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْہَا0ۭ

پس (اے نبی) یکسو ہو کر اپنا رخ دین (خدا) کی طرف مرکوز رکھیں ،(یعنی) اللہ کی اس فطرت کی طرف جس پر اس نے سب انسانوں کو پیدا کیا ہے، ۔( سورہ روم آیہ 30)

3: امیدواری

ایمان کا ایک بڑا اثر یہ ہے کہ وہ انسان کو پر امید کر دیتا ہے۔

ایمان کی نگاہ می ایک فاسد انسان کھبی بھی ایک مؤمن اور صالح کے جیسا نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ جب ایک راہ حق میں درست اور معتدل جدو جہد کرتا ہے تو تمام کائنات با حکم خدا اسکی مدد کرتی ہے۔ قرآن کریم اس ضمن میں ہر انسان مؤمن کو یہ وعدہ دیتا ہے کہ  (اِنْ تَنْصُرُوا اللہَ يَنْصُرْکُمْ)

اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا۔ سورہ محمد آیت7)

وَاصْبِرْ فَاِنَّ اللہَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِـنِيْنَ۝115

اور صبر کرو یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ سورہ ھود آیت 115)

خلاصہ یہ کہ خدا پر امید ایمان اور نا امیدی کفر ہے۔

4: اطمنان و سکون قلبی

انسان فطری طور پر ایک پر سکون با اسایش ایک آرام دہ زندگی کا متلاشی ہے حتی ایسی زندگی کی تصور سے بھی انسان کا دل خوش ہو جاتا ہے۔

اور وہ چیز کہ جس سے انسان کو آرام، سکون  اور سعادت ملتی ہے وہ دو چیزیں یہ ہے

الف: تلاش اور کوشش

ب: آپنے موجودہ وسایل اور حالات پر مطمئن رہنا۔

اس اطمنان کے لیئے قرآن  اس طرح ہماری راہنمائی کرتا ہے۔

(اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللہِ۝0ۭ اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ۝28ۭ)

(یہ لوگ ہیں ) جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دل یادِ خدا سے مطمئن ہو جاتے ہیں اور یاد رکھو! یاد خداسے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔(سورہ الرعد آیت28)

5: معنوی لذت

معنوی  لذت مادی سے کئی گنا قوی اور  زیادہ ہے۔

وہ لوگ جو عارف اور عابد ہے اور ہمیشہ  اللہ تعالی کی محضر میں خشوع اور حضوع کے ساتھ حاضر رہتےہیں  وہ لوگ عبادت سے زیادہ لذت اٹھاتے ہیں۔

حضرت امام علی (ع) کی اس فرمایش کی طرف توجہ کریں۔

کہ :  إلهي ما عبدتک طمعاً في جنّتک ، ولا خوفاً من نارک ، ولکنّي اخذتک مستحقا للعبادة

خدایا میں نے جنت کی لالچ میں تیری عبادت نہیں کی اور نہ جہنم کی خوف سے ،  بلکہ تجھے لائق عبادت سمجھا تو میں نے تیری عبادت کی۔

6: اجتماعی  رابط کو بحال رکھنا۔

انسان تنہا آپنی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتا ہے۔ کیونکہ انسان کی ضروریات اجتماعی ہے۔ انسانی غرایز (چاہتیں )  تقاضہ  خواہشوں اور چاہتو ں کا ایک سلسلہ ہوتاہے  کہ جو انسان کے اندر پایا جاتا ہے  کہ تعلیم اور تعلم کے ساتھ تربیت لیتا ہوا پلتا اور بڑھتا ہے۔

اجتماعی سالم زندگی تب بنتی ہے کہ جب سب لوگ قوانین کو مقدس سمجھتے ہوئے اسکا احترام کریں ۔

حضرت امام علی (ع) نے فرمایا کہ (کَفَاکَ أَدَباً لِنَفْسِکَ، اجْتِنَابُ مَا تَکْرَهُهُ مِنْ غَيْرِکَ)

تمھارے نفس کے آدب کے لیئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس چیز کو دوسروں کے لئے ناپسند کرتے ہو  اس سے خود بھی پرہیز کرو۔

7: ایمان کا ساتھواں فائدہ یہ ہے کہ انسان کی ناراضگیاں اور مشکلات کم ہوا کرتی ہیں۔

جس طرح انسان کے لئے خوشیاں اور کامیابیاں ہیں  اسی طرح ناکامیاں ، مصیبتیں۔ زندگی کی مختلف تلخیاں اور بیماریاں بھی ہیں۔

بیماری کا سد باب یا اسکو برطرف کیا جاسکتا ہے۔ البتہ دوسرے مشکلات کے لئے

ایمان انسان میں مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا کرتا ہے اور تلخیوں کو میٹھا کر دیتا ہے۔

موت سے جس طرح  بے ایمان انسان خوفزدہ رہتا ہے  اس طرح  ایک مؤمن انسان موت سے کبھی  نہیں ڈرتا۔ نا ہی موت مؤمن کے لئے فنا کا نام ہے بلکہ موت گزرتی اور فانی دنیا سے  ہمیشہ رہنے والی اور باقی دنیا کی طرف جانے کا ایک ذریعہ ہے۔

حضرت امام علی (ع) نے شھادت کی موقع پر فرمایا :(فزت و رب الکعبہ)۔

کعبہ کے رب کی قسم کہ آج میں کامیاب ہو گیا۔

دوسرا خطبہ

حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
 

جس نے اپنے اور اللہ کے درمیان کے معاملات کی اصلاح کی اللہ تعالی اس کے اور دوسرے لوگوں کے درمیان کے معاملات کی اصلاح کر دے گا اور جو آخرت کے امور کی اصلاح کر لے گا اللہ اس کی دنیا کے امور کی اصلاح کر دے گا۔ اور جو اپنے نفس کو نصیحت کر لے گا اللہ اس کی حفاظت کا انتظام کر دے گا