۱۳۹۷/۱۰/۷   2:59  بازدید:1941     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


20 ربیع الثانی 1440(ھ۔ ق) مطابق با 12/28/ 2018 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


پہلا خطبہ

ارشاد رب العزت ہیں۔

لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَٰکِنَّ الْبِرَّمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالْکِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاکِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّکَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَٰئِکَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَٰئِکَ هُمُ الْمُتَّقُونَ
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنا رخ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو، بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ جو کوئی اللہ، روز قیامت، فرشتوں ، کتاب اور نبیوں پر ایمان لائے اور اپنا پسندیدہ مال قریبی رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں ، مسافروں اور سائلوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے نیز جب معاہدہ کریں تو اسے پورا کرنے والے ہوں اور تنگدستی اور مصیبت کے وقت اور میدان جنگ میں صبر کرنے والے ہوں ، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی لوگ متقی ہیں ۔
اللہ نے اس  آیت  میں نیکی اور بھلائی کے چھ ضروری اصول بیان کیے ہیں۔

1-نیک لوگ  وہ ہیں کہ جو  اللہ، روز قیامت، فرشتوں ، کتاب اور نبیوں پر ایمان رکھتے ہوں۔

2-ایمان سے اللہ کے راہ میں خرچ  کرنے اور قربانی کے بارے میں اشارہ ملتا ہے فرماتا ہے۔

اور اپنا پسندیدہ مال قریبی رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں ، مسافروں اور سائلوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کریں۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ   مال سے دل ہٹانا بہت مشکل کام ہے  اسی وجہ سے اسی آیہ مجیدہ میں اسی بات کی طرف ایشارہ ہوا ہے کہ مال کے لیئے انسان کے دل میں بہت محبت ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی یہ لوگ اللہ کے لیئے مقاومت اور ثابت قدمی سے کام لیتے ہیں۔

3-نیک لوگ نماز کو قائم کرتے ہیں (وَأَقَامَ الصَّلَاةَ)

4- یہ کہ آپنے مال سے زکات اور دوسرے حقوق نکالتے ہیں۔

( وَآتَى الزَّکَاةَ) بہت سے  لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں  کہ وہ دوسروں کی مدد تو کرتے ہیں لیکن جو کچھ اللہ نے ان پر واجب کیا اسے ادا نہیں کرتے ۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو  واجب زکات تو ادا کرتے ہیں لیکن اللہ کی راہ  میں خرچ کرنے کو تیار نہیں ہیں  لیکن اس آیہ مجیدہ کی رو سے نیک لوگ وہ ہیں کہ جو زکات واجب بھی ادا کرتے ہیں اور اور اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرتے ہیں۔

5-نیک لوگوں کا پنچواں اصول یہ ہے کہ اگر وہ کوئی وعدہ کریں تو اسے وفا کرتے ہیں (وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا) نیز جب معاہدہ کریں تو اسے پورا کرنے والے ہوں۔

چونکے  اجتماعی زندگی کا سب سے ضروری سرمایا دوسروں کا اعتماد ہے۔  یہی وجہ ہے کہ روایات میں آیا  ہے  کہ ہر مسلمان کا وظیفہ بنتا ہے کہ وہ  تین کام ضرور انجام دے

 ایک یہ کہ جب وہ  وعدہ کرے تو پورا کریں  چاہے سامنے والا شخص مسلمان ہو یا کافر، چاہے اچھا انسان  ہو یا برا ۔ دوسر ا یہ کہ امانت کو ادا کرے  تیسرا یہ  کہ والدین کی احترام کرے۔

6- اللہ کے نیک  لوگ وہ ہیں  کہ جو  تنگدستی اور مصیبت کے وقت اور میدان جنگ میں صبر کرنے والے ہوں  (وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَٰئِکَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَٰئِکَ هُمُ الْمُتَّقُونَ)

اور اخر میں فرماتے ہیں کہ جن میں یہ  چھ صفات موجود ہوں وہی سچے  اور پرہیزگار لوگ ہیں۔ (أُولَٰئِکَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَٰئِکَ هُمُ الْمُتَّقُونَ)

ایمان کے ذریعے تقویٰ پیدا ہوتا ہے  اور ایمان خدا کے ساتھ رابطہ پیدا کرنے کے لئے بہترین اور مہم عامل ہے ایمان  چراغ راہ  اور دنیا اور آخرت سنوارنے کے لئے بہترین وسیلہ ہے

 اس ایت کے اعتبار سے  یہ واضح ہو جاتا ہے  کہ سچے لوگ وہ ہوتے ہیں کہ جن کا قول و فعل ایک ہو اور جن کی گفتار اور کردار میں ہم اھنگی ہو

 تقوی اور پرہیزگاری کا اس بات  سے پتہ چلتا ہے کہ انسان الہیہ پر عمل کرتے ہوئے فقراء کی مدد کرتا ہو اور اور محروموں کی مدد کرتا ہو اور  سماجی زندگی میں آپنا وظیفہ آدا کرتا  اور رشتہ داروں کی حقوق ادا کرتا ہو ۔

 دوسرا خطبہ
میلاد حضرت عیسی (ع)

 25 دسمبر حضرت عیسی(ع) کی ولادت  ہے جو کہ ھجرت سے 622 سال قبل واقع ہوا تھا۔حضرت عیسی علیہ السلام  فلسطین  یروشلم کی جنوب میں پیدا ہوئے۔
اسی مناسبت سے آپ سب کو مبارکباد عرض کرتا ہو۔
حضرت عیسی(ع)  چوھتا  اولوالعزم   پیغمبر ہے
جو مریضوں کو شفا بخشتے تھے۔
خبیث ارواح کو جن زدہ  لوگوں سے نکالتے تھے۔
محروم  اور   لاچار  لوگوں   کامددگار تھے ۔
عورتو ں اور بچوں   پر احسان  کرتے تھے۔
اور ظالموں کے سخت مخالف تھے۔
قرآن میں آپ کا نام  عیسی کے طور پر 23  مرتبہ آیا ہے۔ اور مسیح 11 مرتبہ  اور 2 بار ابن مریم کے نام سے آیا ہے۔
یونانی  زبان میں مسیح کا ترجمہ کریسٹوس ہے  اسی وجہ سے آپ کے پیروکاروں کو کریسٹون کہا جاتا ہے۔
قرآن حضرت عیسی ابن مریم کے بارے میں سورہ  آل عمران  میں فرماتا  ہے۔
اور (وہ) بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے رسول کی حیثیت سے (کہے گا:) میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر تمہارے پاس آیا ہوں ، (وہ یہ کہ) میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندے کی شکل کا مجسمہ بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور برص کے مریض کو تندرست اور مردے کو زندہ کرتا ہوں اور میں تم لوگوں کو بتاتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور اپنے گھروں میں کیا جمع کرکے رکھتے ہو، اگر تم صاحبان ایمان ہو تو اس میں تمہارے لیے نشانی ہے۔