۱۳۹۷/۸/۲۷   2:39  بازدید:1973     معصومین(ع) ارشیو


پیغمبر اسلامؐ کی جناب خدیجہ سے شادی کے ظاہری اور باطنی اسباب

 


پیغمبر اسلامؐ کی جناب خدیجہ سے شادی کے ظاہری اور باطنی اسباب آیت اللہ جعفر سبحانی کی نظر میں


آیت اللہ جعفر سبحانی دام ظلہ اپنی کتاب  ’’ فراز ہایی از تاریخ پیامبر اسلام‘‘ میں، جب نبیؐ اکرم کی جناب خدیجہ سے شادی کا تذکرہ کرتے ہیں تو اس شادی کے ظاہری اور باطنی اسباب اور دلائل کو  اس انداز میں بیان کرتے ہیں:

مادہ پرست افراد ہر چیز کو مادیت کے تناظر میں دیکھتے ہیں، اور اس طرح تصور کرتے ہیں کہ چونکہ جناب خدیجہ ایک ثروتمند اور تجارت کے پیشہ سے تعلق رکھتی تھیں، اس لئے انھیں ہر چیز سے زیادہ ایک امین  انسان کی بہت ضرورت تھی، اس وجہ سے انہوں نے  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی کی اور  پیغمبر بھی ان کی پاکیزہ اور آبرو مندانہ زندگی سے واقف تھے، لہذا عمر اور سن میں فرق کے باوجود ان کی پیش کش کو قبول کرلیا۔

لیکن تاریخ کے مطالعہ سے جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ  جناب خدیجہ کا پیغمبر امینؐ سے شادی کرنے کی پیش کش، کچھ معنوی وجوہات کی بنا پر تھی نہ کہ مادی اسباب کی خاطر۔اور اس بات کے یہ شواھد ہیں:

1۔جس وقت اپنے غلام، میسرہ سے جوان قریش ( نبی اکرمؐ) کے سفر کی روداد دریافت کرتی ہیں؛ میسرہ نے جو کرامتیں آنحضرت کی دیکھی تھیں اور جو کچھ بھی شام کے راہب سے سنا تھا،وہ سب جناب خدیجہ سے بیان کیا۔جناب خدیجہ، پیغمبر کی معنویت کی وجہ سے اپنے اندر ایک لگاؤ کو محسوس کرتے ہوئے بےساختہ میسرہ سے کہتی ہیں کہ بس اتنا کافی ہے! تم نے پیغمبرؐ سے ہماری الفت کو دو گنا کر دیا، جاؤ میں نے تمہیں اور تمہاری زوجہ کو آزاد کیا اور 200 درہم اور کچھ بیش قیمت لباس تمہیں دیتی ہوں۔

اسکے بعد، جو کچھ بھی میسرہ سے سنا تھا اس کو ’’ ورقہ ابن نوفل‘‘ سے بیان کرتی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ایسی کرامتوں کے مالک، پیغمبر عربی ہیں۔

2۔ ایک دن جناب خدیجہ اپنی کنیزوں اور غلاموں کے ساتھ بیٹھی تھیں، یہودیوں کا ایک عالم بھی اس بزم میں تھا، اتفاق سے جوان قریش(پیغمبرؐ) کا اس مقام سے گذرنا ہوا، یہودی کی نظر آپؐ پر پڑی، فورا اس نے جناب خدیجہ سے کہا کہ  محمدؐ سے تقاضا کریں کہ کچھ دیر ہماری بزم میں شریک ہوں۔

پیغمبرؐ اسلام نے اس درخواست کو کہ جس کی اصل وجہ ،نبوت کی نشانیوں کو دیکھنا تھی، قبول کیا۔اس وقت جناب خدیجہ نے اس یہودی عالم سے کہا: اگر  ان کے چچا لوگ تمہاری جستجو اور تحقیق سےآگاہ ہو گئے تو  بات بگڑ سکتی ہے، کیونکہ وہ لوگ اپنے بھتیجے کیے سلسلہ میں یہودیوں کی جانب سے فکرمند ہیں۔اس یہودی نے کہا: مگر  محمد ؐ سے کسی کو تکلیف پہونچ سکتی ہے؟! جبکہ تقدیر کے ہاتھوں نے انہیں ختم نبوت اور لوگوں کہ ہدایت کے لئے پروان چڑھایا ہے۔ جناب خدیجہ نے کہا:تمہیں کیسے معلوم کہ وہ اس مقام پر فائز ہونگے؟۔ یہودی نے کہا:میں نے آخری زمانہ کے پیغمبر کی نشانیوں کو توریت میں پڑھا ہے اور ان نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس کے ماں باپ کا انتقال ہو جائے گا اور اس کے دادا اور چچا اس کی حمایت کریں گے اور قریش میں سے ایسی خاتوں کا انتخاب کریں گے کہ جو قریش کی سردار ہے۔ پھر جناب خدیجہ کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہے:زہ نصیب کہ جسے اس کی ہمسری میسر ہو۔

3۔ ورقہ، جناب خدیجہ کے چچا، عرب کے پڑھے لکھے لوگوں میں سے تھے، کتب عہدین سے اچھی واقفیت رکھتے تھے، بارہا کہا کرتے تھے کہ قریش میں سے ایک مرد،خدا کی طرف سے لوگوں کی ہدایت کے لئے منتخب ہوگا اور قریش کی ثروتمند ترین خاتون سے شادی کریگا۔ چونکہ جناب خدیجہ اس وقت سب سے زیادہ ثروتمند خاتون تھیں، اس وجہ سے کبھی کبھی  ان سے کہا کرتے تھے کہ ایک دن تم دنیا کے سب سے محترم اور  باشرف  مرد سے شادی کروگی۔

4۔ جناب خدیجہ نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ سورج نے مکہ کا طواف کیا اور پھر آہستہ آہستہ نیچے آیا اور انکے گھر میں اتر گیا، انہوں نے خواب کو ورقہ سے بیان کیا، ورقہ نے اس طرح اسکی تعبیر کی کہ تم ایک ایسےعظیم شخص سے شادی کروگی کہ جس کی شہرت عالمگیر ہوگی۔

یہ وہ  باتیں ہیں کہ جسکو مؤرخوں نے نقل کیا ہے اور بہت سی تاریخی کتابوں میں موجود ہے۔