۱۳۹۷/۷/۴   0:36  بازدید:2094     معصومین(ع) ارشیو


امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا مختصر خاکہ

 



امام حسین علیہ السلام کی سیرت طیبہ                                                                                       
                                                                       
 امام حسین علیہ السلام سے متعلق مضامین
ترجمہ:سید افتخار علی جعفری
یہ مضمون سایت  آستان قدس رضوی سے نقل کیا گیا ہے۔
حسین بن علی بن ابی طالب علیم السلام آئمہ اہلبیت (ع) کی تیسری کڑی ، رسول خدا(ص) کے دوسرے نواسے اور جوانان جنت کے سردار اور پنجتن پاک کی پانچویں فرد ہیں۔آپ کو سید الشدکاء کہا جاتا ہے آپ کی والدہ دختر رسول اسلام (ص) ہیں۔

امام حسین (ع) کی ولادت با سعادت
تین شعبان کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔ بعض روایتوں کی بنا پر آپ پانچ شعبان ہجرت کے تیسرے یا چوتھے سال پیدا ہوئے۔
حاکم کتاب مستدرک میں محمد بن اسحاق ثقفی سے سند کے ساتھ قتادۃ سے نقل کرتےہیں کہ آپ ہجرت کے چھٹے سال 15 جمادی الاول کو پیدا ہوئے۔
ایک گروہ نے آپ کی ولادت کو ربیع الاول کے آخر میں نقل کیا ہے۔اور دوسرے گروہ نے تین یا پانچ جمادی الاوليٰ کو، لیکن مشہور قول آپ کی ولادت کے سلسلے میں وہی ہے کہ آپ چھ مہینے شکم مادر میں رہنے کے بعد تین شعبان کو دنیا میں تشریف لائے۔ اس لیے کہ امام حسن (ع) کی ولادت پندرہ رمضان المبارک سن دوم ہجرت کو ہوئی اور مشہور قول کی بناپر ایک طہر کے بعد آپ کے شکم مادر میں قرار پانے اور تین شعبان کو دنیا میں آنے کے درمیان کا فاصلہ چھ مہینے کا ہے۔
ایک اعتبار سے اس روایت کی توجیہ کی جا سکتی ہے کہ ولادت امام حسین ربیع الاول کے اواخر میں ہوئی ہو اور وہ روایت جس سے ولادت امام حسن کی تاریخ اور امام حسین کے حمل میں ایک طرم کا استنباط کیا جاتا ہے اس کو ضمیمہ کر کے امام حسن اور امام حسین کے درمیان ایک طہر اور چھ مہینے کا فاصلہ ثابت ہوتا ہے۔ و اللہ اعلم۔ لیکن حاکم نے مستدرک میں نقل کیا ہے کہ جناب فاطمہ (س) امام حسن کی ولادت کے ایک سال اور دس مہینے بعد امام حسین کو دنیا میں لائیں۔
جب امام حسین (ع) دنیا میں تشریف لائے آپ کو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس لے جایا گیا۔ اور امام حسین(ع) کی ولادت کی آپ کو خوشخبری دی۔آنحضرت نے ایک کان میں آذان اور دوسرے میں اقامت کہی اور سات دن گزرجانے کے بعد عقیقہ کروایا۔ اور اس نومولود کا نام حسین انتخاب کیا۔ اور ماں کو حکم دیا کہ امام حسین کے سر کے بال اتارے جائیں اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ دیں جناب فاطمہ(س) نے اس حکم کی تعمیل کی۔
زبیر بن بکار نے کتاب انساب قریش میں نقل کیا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام حسن اور امام حسین پیدا ہونے کے ساتویں دن ان بزرگواروں کےنام رکھے اور امام حسین کا نام امام حسن کے نام سے اخذ کیا۔
حاکم نے کتاب مستدرک میں صحیح سند کے ساتھ ابی رافع سے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دیکھا کہ جب جناب فاطمہ (س) امام حسین (ع) کو لے کر آنحضرت کی خدمت میں آئیں آپ نے ان کے کانوں میں آذان و اقامت کہی۔ دوسری روایت میں جسے امام جعفر صادق (ع) نے اپنے اجداد سے اور انہوں نے امیر المومنین(ع) سے صحیح السند روایت کے ساتھ نقل کیا ہے کہ رسول خدا (ص) نے جناب فاطمہ (س) کو حکم دیا کہ امام حسین کے سر کے بالوں کو اتار کر ان کےوزن کے برابر راہ خدا میں چاندی صدقہ دیں۔
اور دوسری روایت میں بھی لکھتے ہیں: رسول خدا (ص) نے امام حسن و امام حسین کی ولادت کے ساتویں دن ان کا عقیقہ کروایا اور ان کے نام انتخاب کئے۔ اور خدا سے دعا کی کہ ہر طرح کے درد و غم کو ان سے دور رکھے۔
ایک اور روایت میں سند صحیح کے ساتھ محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیمس السلام سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک گوسفند کو امام حسین کے لیے عقیقہ کیا اور اپنی بیٹی فاطمہ(س) کو حکم دیا کہ حسین کے سر کے بال اتاریں اور اور ا ن کا وزن کریں اور اگر ایک درھم کے برابر ہوں تو ان کی مقدار میں چاندی صدقہ دیں۔

امام حسین (ع) کی کنیت اور لقب اور آپ کی انگوٹھی کا نقش
آپ کی کنیت ابا عبد اللہ ہے اور القاب، الرشید، الوفی، الطیب، السید ، الزکی، المبارک، التابع لمرضاۃ اللہ، الدلیل علی ذات اللہ اور والبسیط ذکر ہوئے ہیں۔ لیکن سب سے بلند لقب وہی ہے کہ جو رسول خدا (ص) نے آپ اور آپ کے بھائی امام حسن (ع) کو دیا ہے کہ آپ دونوں بزرگوار " سیدا شباب اھل الجنۃ" ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول خدا (ص) نے آپ کو سبط کے نام سے بھی پکارا ہے۔
کتاب وافی میں امام صادق (ع) سے نقل ہوا ہے کہ آپ کی انگوٹھی کا نقش " حسبی اللہ" تھا اور امام رضا (ع) سے انگوٹھی کا نقش " ان اللہ بالغ امرہ" نقل ہوا ہے۔ اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آپ کے چند ایک انگوٹھیاں تھیں جن پر مختلف نقش تھے۔

امام حسین (ع) کی اولاد
امام حسین (ع) کے چھ بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔ 1: علی اکبر کہ جو کربلا میں شہید ہو گئے جن کی ماں لیلی ابومرۃ بن مسعود ثقفی کی بیٹی تھی۔ 2: علی اوسط، 3: علی اصغر، زین العابدین کہ جن کی ماں " شاہ بانو" ایران کے بادشاہ یزدگرد کی بیٹی تھیں۔ لیکن شیخ مفید کے عقیدہ کے مطابق زین العابدین علی اکبر سے بڑے تھے۔ 4: محمد۔ 5: جعفر کہ جو پہلے ہی دنیا سے چل بسے تھے۔ 6: عبد اللہ، شش ماہے جو کربلا میں اپنی گردن پر سہ شعبہ تیر کھا کر شہید ہو گئے۔ آ پ کی بیٹیاں سکینہ، فاطمہ اور زینب تھیں۔
واقعہ کربلا کے بعد آپ کی اولاد میں سے صرف امام زین العابدین باقی بچے تھے جن سے آپ کی نسل آگے بڑھی۔
ماخذ: سیرہ معصومان، ج4 سید محسن امین