1- ارکان اسلام:
قال الباقر عليه السلام: بني الاسلام علي خمسة اشياء، علي الصلوة و الزکاة و الحج و الصوم و الولايه.
امام باقر عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: اسلام کے پانچ ارکان ہیں، نماز، زکات، حج، روزہ اور ولایت۔
فروع کافي، ج 4 ص 62، ح 1
2- روزہ رکھنے کا فلسفہ:
قال الصادق عليه السلام: انما فرض الله الصيام ليستوي به الغني و الفقير.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: خداوند نے روزہ اس لیے واجب قرار دیا ہے کہ تا کہ اس کے ذریعے سے غنی اور فقیر کے فرق کو آپس میں مٹا سکے۔
من لا يحضره الفقيه، ج 2 ص 43، ح 1
3- روزہ انسان کے اخلاص کا امتحان ہے:
قال اميرالمومنين عليه السلام: فرض الله ... الصيام ابتلاء لاخلاص الخلق،
امام علی عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: خداوند نے روزہ اس لیے واجب قرار دیا ہے کہ تا کہ اس کے ذریعے سے انسانوں کے اخلاص کا امتحان لے سکے۔
نهج البلاغه، حکمت 252
4-روزه قیامت کی یاد دلاتا ہے:
قال الرضا عليه السلام: انما امروا بالصوم لکي يعرفوا الم الجوع و العطش فيستدلوا علي فقر الاخر.
امام رضا عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: انسانوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے تا کہ بھوک اور پیاس کے درد کو سمجھ سکیں اور اسی کے ذریعے سے قیامت کے دن کی ضرورت اور نیاز کو بھی سمجھ سکیں۔
وسائل الشيعه، ج 4 ص 4 ح 5 علل الشرايع، ص 10
5-روزه رکھنا بدن کی زکات ہے:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله لکل شيئي زکاة و زکاة الابدان الصيام.
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: ہر چیز کی ایک زکات ہے اور بدن کی زکات روزہ رکھنا ہے۔
الکافي، ج 4، ص 62، ح 3
6-روزه جہنم کی آگ سے ڈھال ہے:
قال رسول الله صلي الله عليہ و آلہ: الصوم جنة من النار.
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: روزہ جہنم کی آگ کے سامنے ڈھال ہے، یعنی روزہ رکھنے سے انسان جہنم کی آگ سے محفوظ رہتا ہے۔
الکافي، ج 4 ص 162
7- روزے کی اہمیت:
الصوم في الحر جهاد.
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: گرمیوں میں روزہ رکھنا، راہ خدا میں جہاد کرنے کی طرح ہے۔
بحار الانوار، ج 96، ص 257
8- نفس کا روزہ:
قال اميرالمومنين عليه السلام صوم النفس عن لذات الدنيا انفع الصيام.
اميرالمؤمنین علی عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: انسان کے نفس کا دنیاؤی لذات سے رکے رہنا، یہ فائدے مند ترین روزہ ہے۔
غرر الحکم، ج 1 ص 416 ح 64
9- واقعی و حقیقی روزہ:
قال اميرالمومنين عليه السلام الصيام اجتناب المحارم کما يمتنع الرجل من الطعام و الشراب.
امام علی عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: روزہ حرام سے بچنے کا نام ہے، جس طرح کہ انسان ظاہری طور پر کھانے اور پینے سے پرہیز کرتا ہے۔
بحار ج 93 ص 249
10- بہترین روزه:
قال اميرالمومنين عليه السلام صوم القلب خير من صيام اللسان و صوم اللسان خير من صيام البطن.
امام علی عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: دل کا روزہ رکھنا، زبان کے روزے رکھنے سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ رکھنا، شکم (پیٹ) کے روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔
غرر الحکم، ج 1، ص 417، ح 80
11- آنکھ اور کان کا روزہ:
قال الصادق عليه السلام اذا صمت فليصم سمعک و بصرک و شعرک و جلدک.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جب تم روزہ رکھتے ہو تو، تمہاری آنکھ، کان، بالوں اور جلد کا بھی روزہ ہونا چاہیے، یعنی روزے کی حالت میں پیٹ کے ساتھ ساتھ تمام بدن کے اعضاء کو بھی گناہ سے بچنا چاہیے۔
الکافى ج 4 ص 87، ح 1
12- اعضاء و جوارح کا روزہ:
عن فاطمه الزهرا سلام الله عليها ما يصنع الصائم بصيامه اذا لم يصن لسانه و سمعه و بصره و جوارحه.
حضرت زہرا عليہا السلام نے فرمایا ہے کہ: روزے دار کے اس روزے کا کیا فائدہ ہے کہ کہ جس میں وہ اپنی زبان، کان، آنکھ اور دوسرے اعضاء کو گناہوں سے نہ بچائے۔
بحار، ج 93 ص 295
13- ناقص روزہ:
قال الباقر عليه السلام لا صيام لمن عصي الامام و لا صيام لعبد ابق حتي يرجع و لا صيام لامراة ناشزة حتي تتوب و لاصيام لولد عاق حتي يبر.
امام باقر عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: ان افراد کا روزہ مکمل نہیں ہے:
1- جو اپنے زمانے کے امام کی نافرمانی کرے،
2- اپنے آقا سے فرار کرنے والا غلام، جب تک وہ واپس نہ آ جائے،
3- ایسی بیوی جو اپنے شوہر کی اطاعت نہ کرے، مگر یہ کہ وہ توبہ کرے،
4- ایسی اولاد جو والدین کی نافرمان ہے، مگر یہ اپنے والدین کی اطاعت کرے،
بحار الانوار ج 93، ص 295
14- بے فائدہ روزه:
قال اميرالمومنين عليه السلام کم من صائم ليس له من صيامه الا الجوع و الظما و کم من قائم ليس له من قيامه الا السهر و العناء.
امام علی عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ جنکو اپنے روزے سے بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے عبادت کرنے والے ایسے ہیں کہ جنکو اپنی عبادت سے رات کو جاگنے اور تھکاوٹ کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
نهج البلاغه، حکمت 145
15-روزه اور صبر:
عن الصادق عليه السلام في قول الله عزوجل «واستعينوا بالصبر و الصلوة »
قال: الصبر الصوم.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: خداوند نے یہ جو فرمایا ہے کہ: (مشکل وقت میں) صبر اور نماز سے مدد طلب کرو، اس آیت میں صبر سے مراد، روزہ ہے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 298، ح 3
16-روزه اور صدقہ:
قال الصادق عليه السلام صدقه درهم افضل من صيام يوم.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: خدا کی راہ میں ایک درہم صدقہ دینا، ایک مستحبی روزہ رکھنے سے بہتر و افضل ہے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 218، ح 6
17- روزه رکھنے کی جزاء:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله: قال الله تعالي ; الصوم لي و انا اجزي به،
رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے کہ: خداوند نے خود فرمایا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود ہی اسکی جزاء دوں گا۔
وسائل الشيعه ج 7 ص 294، ح 15 و 16; 27 و 30
18- بہشتی غذائیں:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله: من منعه الصوم من طعام يشتهيه کان حقا علي الله ان يطعمه من طعام الجنة و يسقيه من شرابها.
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: جس انسان کو اسکا روزہ اسکی پسندیدہ غذاؤں سے روکے تو، خداوند پر بھی ایسے انسان کو جنت کی کھانے پینے کی اشیاء عطا کرنا، واجب و ضروری ہو جاتا ہے۔
بحار الانوار ج 93 ص 331
19- روزہ رکھنے والے خوش قسمت ہیں:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله: طوبي لمن ظما او جاع لله اولئک الذين يشبعون يوم القيامة
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو خداوند کے لیے بھوکے اور پیاسے رہتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں کہ جو قیامت والے دن بھوک اور پیاس محسوس نہیں کریں گے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 299، ح2.
20- روزے داروں کے لیے خوشخبری:
قال الصادق عليہ السلام: من صام لله عزوجل يوما في شدة الحر فاصابه ظما و کل الله به الف ملک يمسحون وجهه و يبشرونه حتي اذا افطر.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جو بھی بہت زیادہ گرمی میں خداوند کے لیے روزہ رکھے اور پیاسا رہے، تو خداوند ہزار فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اپنے ہاتھوں سے اسکے چہرے کو مس کریں اور اسکو بشارت دیں کہ یہاں تک کہ وہ روزہ افطار کر لے۔
الکافي، ج 4 ص 64 ح 8 و بحار الانوار ج 93 ص 247
21- روزه دار کے لیے خوشی:
قال الصادق عليه السلام: للصائم فرحتان فرحة عند افطاره و فرحة عند لقاء ربه،
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں،
1- افطار کے وقت، 2- خداوند سے ملاقات کے وقت ( مرتے وقت اور قیامت والے دن،)
وسائل الشيعه، ج 7 ص 290 و 294 ح6 و 26.
22- روزے دار اور باب بہشت:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله: ان للجنة بابا يدعي الريان لا يدخل منه الا الصائمون.
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: جنت کا ایک دروازہ ہے، جسکا نام ریان ہے کہ اس دروازے سے فقط روزے دار داخل ہو کر جنت میں جائیں گے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 295، ح 31.
23- روزه داروں کی دعا:
قال الکاظم (عليه السلام): دعوة الصائم تستجاب عند افطاره،
امام کاظم عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: روزے دار انسان کی دعا افطار کے وقت قبول ہوتی ہے۔
بحار الانوار ج 92 ص 255 ح 33.
24- مؤمنوں کی بہار:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله : الشتاء ربيع المومن يطول فيه ليله فيستعين به علي قيامه و يقصر فيه نهاره فيستعين به علي صيامه.
قال رسول الله صلي الله عليه و آله نے فرمایا ہے کہ: سردیوں کا موسم مؤمنوں کے لیے بہار کا موسم ہے کہ وہ اس موسم کی لمبی راتوں میں جاگ کر عبادت کرتے ہیں اور اسکے چھوٹے دنوں میں روزے رکھتے ہیں۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 302، ح 3.
25- مستحب روزہ:
قال الصادق (عليه السلام): من جاء بالحسنة فله عشر امثالها من ذلک صيام ثلاثة ايام من کل شهر.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جو بھی نیک کام انجام دے تو، اسکو دس گنا ثواب ملتا ہے، کہ ان کاموں میں سے ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنا ہے۔
وسائل الشيعه، ج 7، ص 313، ح 33
26- ماه رجب کا روزہ:
قال الکاظم (عليه السلام): رجب نهر في الجنه اشد بياضا من اللبن و احلي من العسل فمن صام يوما من رجب سقاه الله من ذلک النهر.
امام کاظم عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: رجب جنت کی ایک نہر کا نام ہے کہ وہ دودھ سے سفید اور شہد سے میٹھی ہے، جو بھی رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے تو خداوند اس شخص کو اس نہر سے سیراب کرے گا۔
من لا يحضره الفقيه ج 2 ص 56 ح 2
27- ماه شعبان کا روزہ:
من صام ثلاثة ايام من اخر شعبان و وصلها بشهر رمضان کتب الله له صوم شهرين متتابعين.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جو بھی شعبان کے مہینے کے آخری تین دن روزہ رکھے اور اسکو ماہ رمضان کے ساتھ ملا دے تو خداوند اسکے لیے مسلسل دو مہینے روزہ رکھنے کا ثواب لکھے گا۔
وسائل الشيعه ج 7 ص 375،ح 22
28-افطاری دینا:
قال الصادق عليہ السلام من فطر صائما فله مثل اجره،
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جو بھی ایک روزے دار کا روزہ افطار کروائے، تو اسکو روزے دار کی طرح کا اجر ملے گا۔
الکافي، ج 4 ص 68، ح 1
29- افطاری دینا:
قال الکاظم عليہ السلام فطرک اخاک الصائم خير من صيامک،
امام کاظم عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: تمہارا اپنے روزے دار مؤمن بھائی کا روزہ افطار کرانا، یہ تمہارے اپنے مستحبی روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔
الکافي، ج 4 ص 68، ح 2
30-روزه نہ رکھنا:
قال الصادق عليه السلام : من افطر يوما من شهر رمضان خرج روح الايمان منه
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جو بھی جان بوجھ کر ماہ رمضان میں ایک دن روزہ نہ رکھے تو، اس شخص کے بدن سے ایمان کی روح خارج ہو جاتی ہے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 181، ح 4 و 5
من لا يحضره الفقيه ج 2 ص 73، ح 9
31-رمضان خداوند کا مہینہ:
قال اميرالمؤمنين : شهر رمضان شهر الله و شعبان شهر رسول الله و رجب شهري،
امام علی عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: رمضان خداوند کا مہینہ ہے اور شعبان رسول خدا کا مہینہ ہے اور رجب میرا مہینہ ہے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 266، ح 23.
32-رمضان رحمت کا مہینہ:
قال رسول الله (صلي الله عليه و آله): ... و هو شهر اوله رحمة و اوسطه مغفرة و اخره عتق من النار.
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: رمضان ایسا مہینہ ہے کہ جسکا پہلا حصہ رحمت، درمیان والا حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم کی آگ سے آزاد ہونا ہے۔
بحار الانوار، ج 93، ص 342
33-فضيلت ماه مبارک رمضان:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله ان ابواب السماء تفتح في اول ليلة من شهر رمضان و لا تغلق الي اخر ليلة منه،
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: آسمان کے دروازے رمضان کے مہینے کی پہلی رات کھولے جاتے ہیں اور یہ کھلے دروازے آخری رات تک بند نہیں ہوتے۔
بحار الانوار، ج 93، ص 344
34-اہميت ماه مبارک رمضان:
قال رسول الله صلي الله عليه و آله لو يعلم العبد ما في رمضان لود ان يکون رمضان السنة،
رسول خدا صلي الله عليہ و آلہ نے فرمایا ہے کہ: اگر انسان رمضان کے مہینے کی قدر و منزلت کو جان لیتا تو پھر تمنا کرتا کہ اے کاش سارا سال ہی رمضان کا مہینہ ہوتا۔
بحار الانوار، ج 93، ص 346
35-قرآن اور ماه مبارک رمضان:
قال الرضا عليه السلام من قرا في شهر رمضان اية من کتاب الله کان کمن ختم القران في غيره من الشهور.
امام رضا عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ جو بھی رمضان کے مہینے میں قرآن کریم کی ایک آیت کی تلاوت کرے تو یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے اس نے دوسرے مہینوں میں مکمل قرآن کی تلاوت کی ہے، یعنی اس مبارک مہینے تلاوت قرآن کا ثواب اس قدر زیادہ ہو جاتا ہے۔
بحار الانوار ج 93، ص 346
36- مقدر کو بدلنے والی رات:
قال الصادق عليه السلام راس السنة ليلة القدر يکتب فيها ما يکون من السنة الي السنة.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: انسان کے اعمال کے حساب کی رات، شب قدر ہو گی، اس رات میں آنے والے سال تک کے تمام مقدرات لکھے جاتے ہیں۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 258 ح 8
37- شب قدر کی فضیلت:
قيل لابي عبد الله عليه السلام کيف تکون ليلة القدر خيرا من الف شهر؟ قال: العمل الصالح فيها خير من العمل في الف شهر ليس فيها ليلة القدر.
امام صادق عليہ السلام سے سوال ہوا کہ کس طرح شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ؟
امام نے فرمایا کہ: اس رات میں نیک کام کرنا، اس نیک کام کرنے سے بہتر ہے کہ جو ایسے ہزار مہینوں میں انجام دیا جائے کہ جن میں شب قدر موجود نہیں ہے۔ پس اسی وجہ سے شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 256، ح 2
38-تقدير کے فیصلے:
قال الصادق عليه السلام التقدير في ليلة تسعة عشر و الابرام في ليلة احدي و عشرين و الامضاء في ليلة ثلاث و عشرين.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: ماہ رمضان کی 19 ویں شب میں تقدیر لکھی جاتی ہے، اور 21 ویں شب کو وہ تقدیر حتمی ہو جاتی ہے، اور 23 ویں شب کو اس تقدیر کے حتمی ہونے کی تصدیق اور اس پر دستخط کر دئیے جاتے ہیں۔
وسائل الشيعه، ج 7 ص 259
39- شب قدر میں شب بیداری کرنا:
عن فضيل بن يسار قال: کان ابو جعفر (عليه السلام) اذا کان ليلة احدي و عشرين و ليلة ثلاث و عشرين اخذ في الدعا حتي يزول الليل فاذا زال الليل صلي.
فضيل بن يسار کہتا ہے کہ امام باقر عليہ السلام ماہ رمضان کی 21 ویں اور 23 ویں شب کو صبح صادق تک دعا و عبادت میں مصروف ہو جاتے تھے، اور جب رات ختم ہو جاتی تھی تو صبح کی نماز ادا کرتے تھے۔
وسائل الشيعه، ج 7، ص 260، ح 4
40-زکات فطره:
قال الصادق عليه السلام ان من تمام الصوم اعطاء الزکاة يعني الفطرة کما ان الصلوة علي النبي (صلي الله عليه و آله) من تمام الصلوة.
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا ہے کہ: زکات فطرہ ادا کرنا روزے کو مکمل کرتا ہے، جس طرح کہ رسول خدا اور انکی آل پر صلوات پڑھنا نماز کو مکمل کرتا ہے۔
وسائل الشيعه، ج 6 ص 221، ح 5
التماس دعا
|