پہلا خطبہ
16 فروری کو نماز جمعہ حجت الاسلام والمسلمین خطیب فاضل مولانا موسوی صاحب کی اقتداء میں آداء کی گئی۔
آپ سب سے پہلے نمازگزروں کو تقوای الہی آپنانے کی تلقین کی۔ اور پھر حقوق کو موضوع بنایا۔
دوسروں کے حقوق کی رعایت کرنا
آپ نے فرمایا کہ تما م انسانوں کی ایک دوسرے کی نسبت کچھ ذمہ داریاں ہیں ، یہی ذمہ داریاں کبھی حقوق کہلاتی ہیں اور کبھی فرائض۔ ان حقوق و فرائض کی پہچان اور پھر انکے رعایت کرنے سے معاشرے کی اصلاح ہوجاتی ہے اور اختلافات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
ہم ان حقوق میں سے کچھ کا ذکر کرتے ہیں:
1- ماں باپ اور بیٹے کے ایک دوسرے پر حقوق
2- میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق
3- استاد اور شاگرد کے ایک دوسرے پر حقوق
4- آقا اورغلام یا مالک اور مزدور کے ایک دوسرے پر حقوق
5- حکمران اور رعایا کے ایک دوسرے پر حقوق
6- ہمسایوں کے ایک دوسرے پر حقوق
7- رشتہ داروں کے ایک دوسرے پر حقوق
8- مشورہ دینے اور اور مشورہ لینے والو ں کے ایک دوسرے پر حقوق
9- تجارت یا کسی اور کام میں شرکا کے ایک دوسرے پر حقوق
10- دینی بہن بھائیوں کے ایک دوسرے پر حقوق
اسی طرح اور بھی بہت سارے حقوق دین مبین اسلام میں ذکر ہو چکے ہیں ۔
ہم اگر ان حقوق کی رعایت کریں گے تو اسکے مندرجہ ذیل نتیجے سامنے آئینگے۔
1: ایک دوسرے کو اچھے طریقے سےپہچان لینگے۔
2: خدا کے بتائے ہوئے حقوق پر عمل پیرا ہونگے۔
3: ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت کرتے ہوئے قوانین اور مقررات کی رعایت ہو جائیگی۔
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر سب سے بڑا حق یہ ہے کہ جو کچھ بھی وہ اپنے لیئے پسند کرتے ہیں وہی دوسروں کے لئے بھی پسند کرے ۔ اور دوسرے لوگ اسکے زبان اور ہاتھ سے امان میں رہیں۔ اور وہ دوسروں کے ساتھ تکبر نہ کریں ۔ اسی طرج چغل خوری( ایک کی بات دوسرے کو پہنچانا)۔ ایک دوسرے کے عیبوں اور رازوں کو فاش نہ کریں ۔ دوسروں کی بے عزتی نہ کریں ۔ دوسرں کی غلطیوں کو چھپائیں۔ غصہ نہ کریں ۔ خندہ پیشانی سے دوسروں کے ساتھ ملیں۔ اپنے وعدے وفا کریں ۔ اجازت کے بغیر دوسروں کی حدودمیں داخل نہ ہوں۔ مؤمنین کی ضروریات کو پوراکریں۔ دوسروں کی عزت محفوظ رکھنااپنے اوپر لازم قرار دیں۔
دوسرا خطبہ
کام اور رزق بڑھانے،تنگدستی اور غریبی سے نجات پانے کے لیئے کچھ اعمال اور ذکر و اذکار بیان کیے جا رہے ہیں۔
1: ہر مہینے کی پہلی جمعرات کو روزہ رکھیں اورنماز صبح کے بعد اور افطار کرنے سے پہلے اور اسی طرح سونے سے پہلے سورہ یوسف کی آیات نمبر 50 سے لیکر 56 تک کی روزانہ تلاوت کریں۔( وَقَالَ الْمَلِکُ ائْتُونِي بِهِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ ۔۔تا۔۔ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ (56)
2: اور اسی طرح ان پانچ آیات کو لکھ کر باہر سے دروازے پر لٹکا دیں۔ ان شاء اللہ مشکلات حل ہو جائینگی۔
3: سجدےمیں اس دعا کا پڑھنا نہ بھولے۔(یا خیر المسؤلین و یا خیر المعطین۔۔۔۔)
4: صبح گھر سے نکلتے وقت (لا حول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم) پڑھیں
5: حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ : (کل ذی صناعه مضطرا الی ثلاثخصال بجتلب بها الکسب و هو ان یکون حاذقا یعلمه مودیا لامانه فیه مستمیلا لمن استعمله ) تحف العقول ص 322
ہر انسان اپنے کام اور پیشے میں کامیاب ہونے کے لئے 3 چیزوں کا محتاج ہوتا ہے۔
1: آپنے کام میں تخصص اسی طرح اسی کام میں غور اور فکر کرکے نئی ایجادات کرنا اور آپنے کام میں ہوشیار رہنا۔
2: ہر لحاظ سے آمین ہونا۔
3: آپنے ارباب یا جو کوئی اسکے زیر نظر کام کرتا ہو اسکے ساتھ بہترین برتاو کرےاور اسی طرح ان پر اچھا گمان اور حسن ظن رکھنا۔
رزق اور روزی زیادہ کرنے کے عوامل۔
1: صلہ رحمی کرنا ۔
2: نماز تہجد پڑھنا۔
3: صبح سویرے اٹھنا۔
4: امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔
5: کسی مسئلے میں لوگو ں کے ساتھ انصاف سے پیش آنا۔
6: خدا کی نعمتوں کو ظاہر کرتے ہوئے اسکے بارے میں بولنا۔
7: واقعی فقیر غریب اور محتاج لوگوں کی مدد کرنا۔
8: اپنے خدا اور خالق پر کبھی بھی بد گمانی نہ کرنا اور ہر حال میں اس پر اعتماد کرنا۔
9: دوسروں کی بلائی چاہنا اور انکی راہنمائی کرنا اور اپنے تجربے اوراچھی چیزوں کو دوسروں کو منتقل کرنا۔
10: اپنے والدین سے نیکی کرنا چاہے وہ زندہ ہوں یا دنیا سے جا چکے ہوں۔
11: ہمیشہ حلال کا کھانا کھانا اور حلال خور لوگو ں کے ساتھ اٹھک بیٹھک رکھنا۔
12: اپنے حال پر ہمیشہ شکر کرنا۔
13: دوسروں کو قرض دینا چونکہ قرض دینے سے اٹھارہ نیکیاں ملتی ہیں جب کہ صدقہ دینے سے دس۔
14: ہر دن خدا پر توکل کرتے ہوئے آپنے کام کاج کے پیھچے جائیں اور خدا پر مکمل بھروسہ رکھیں ۔
15: چپکے سے صدقہ دیں اور اسی طرح عزتمندوں کی عزت کو محفوظ رکھتے ہوئے چپکے سے انکی مدد کریں ۔
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا: استنزلوا الرزق بالصدقہ)
صدقے دینے سےروق و روزی نازل کروائیں۔
اور اسی طرح کہتے ہیں کہ جو تنگدست اور غریب ہو تو وہ تکبیر بولا کریں اور اگر مغموم اور پریشان ہو تو زیادہ استغفار کریں۔
ہمارے ہفتہ وار پروگراموں کا شیڈول
ہر دن نمازصبح کے بعد دعای عہد۔
ہر دن نمازظہر کے بعد 5منٹ احکام بیان کیے جا ئینگے۔
ہر دن نمازعشاء کے بعد ایک صفحہ کلام پاک کی تلاوت کی جائے گی اور پھر 10 منٹ تک احکام اسلامی بیان کیے جائیں گے۔
ہرہفتے کو نماز عشاء کے بعد جوانوں کے لئے خصوصی مجلس منعقد کی جائے گی۔
ہر منگل کو نماز عشاء کے بعد دعای توسل پڑھی جائے گی۔
ہر بدھ کو نماز عشاء کے بعد حدیث کساء پڑھی جائے گی۔
ہر جمعرات کو نماز عشاء کے بعد مولانا صاحب خطان فرماتے ہیں اور پھر دعای کمیل پڑھی جاتی ہے۔
ہر جمعے کو نماز صبح کے دعای عہد اور دعای ندبہ پڑھی جاتی ہیں اور ظہر کو نماز جمعہ قائم کیا جاتا ہے اور عصر کو دعای سمات پڑھی جاتی ہے۔
مسجد کی سارے دینی اور معنوی پروکراموں سے با خبر رہنے کے ذرایع:
|