دعا اور استخارہ
س1424: آيا دعا لکھنے کے عوض پيسے دينا اور لينا جائز ہے؟
ج: ماثور و منقول دعاؤں کى کتابت کے عوض پيسے دينے ا ور لينے ميں کوئى حرج نہيں ہے۔
س1425: ايسى دعاؤں کا کيا حکم ہے جن کے لکھنے والے يہ دعويٰ کرتے ہيں کہ يہ دعائيں قديم دعاؤں کى کتابوں سے لى گئى ہيں؟ آيا مذکورہ دعائيں شرعاً معتبر ہيں؟ اور ان سے استفادہ کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج: اگر مذکورہ دعائيں آئمہ عليھم السلام سے مروى ہوں يا ان کا مضمون صحيح ہے تو ان سے طلب برکت کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے اور اسى طرح مشکوک دعاؤں سے اس اميد کے ساتھ کہ آئمہ عليھم السلام کى طرف سے نقل ہوئى ہيں طلب برکت کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے۔
س1426: آيا استخارے پر عمل کرنا واجب ہے؟
ج: استخارہ پر عمل کرنا شرعاً واجب نہيں ہے ليکن بہتر يہ ہے کہ استخارے کى مخالفت نہ کى جائے۔
س1427: اس قول کى بناء پر کہ عمل خير کے انجام دينے ميں استخارے کى ضرورت نہيں ہے۔ تو مذکورہ عمل کى کيفيت يا دوران عمل پيش آنے والى متوقع مشکلات کے بارے ميں استخارہ کرنا جائز ہے؟ اور آيا استخارہ غيب کى معرفت کا ذريعہ ہے جسے اللہ تعاليٰ کے علاوہ کوئى نہيں جانتا ؟
ج: استخارہ مباح اعمال ميں تردد اورحيرت دور کرنے کے لئے کيا جاتا ہے۔ اب يہ تردد خود عمل ميں ہو يا کيفيت عمل ميں لہذا وہ اعمال نيک جن ميں کوئى تردد نہيں ہے ان ميں استخارے کى گنجائش نہيں ہے اور استخارہ کسى عمل اور شخص کے مستقبل کى معرفت کا ذريعہ نہيں ہے۔
س1428: آيا طلاق دينے اور نہ دينے کے لئے قرآن سے استخارہ کرنا صحيح ہے؟ اور اس صورت کا کيا حکم ہے جب کوئى شخص استخارہ کرے اور اس کے مطابق عمل نہ کرے؟
ج: قرآن اور تسبيح سے استخارہ کرنا کسى خاص موضوع سے مختص نہيں ہے کسى بھى مباح کام ميں استخارہ حيرت اور تردد کو دور کرنے کے لئے ہے جب انسان کسى امر کا فيصلہ نہ کرسکے لہذا اس صورت کے علاوہ استخارہ کرنے کى گنجائش نہيں ہے اور استخارے پر شرعاً عمل کرنا واجب نہيں ہے اگرچہ بہتر يہ ہے کہ اس کى مخالفت نہ کرے ۔
س1429: آيا تسبيح اور قرآن کے ذريعہ زندگى کے اہم مسائل ميں استخارہ کرنا جائز ہے مثلاً شادى وغيرہ ؟
ج: جس مسئلہ ميں انسان کوئى فيصلہ کرنا چاہتا ہے اسے چاہيے کہ اس مسئلہ ميں پہلے اچھى طرح غور و فکر کرے يا پھر تجربہ کاراور بااعتماد افراد سے مشورہ کرے اگر مذکورہ امور سے اسکى حيرت برطرف نہ ہو تو استخارہ کرسکتاہے۔
س1430: ايک مسئلہ ميں ايک سے زيادہ مرتبہ استخارہ کرنا صحيح ہے؟
ج: استخارہ کيونکہ تردد برطرف کرنے کے لئے ہے لہذا ايک بار تردد برطرف ہونے کے بعد دوبارہ استخارے کى ضرورت نہيں ہے ہاں اگر موضوع تبديل ہوجائے تو کوئى حرج نہيں ہے۔
س1431: کبھى کبھى مساجد اور اہليبيت عليھم السلام کے مزاروں پر زيارت کى کتابوں ميں بعض چيزيں لکھى ہوئى ملتى ہيں مثلاً امام رضا عليہ السلام کا معجزہ اور اس طريقے سے مذکورہ مکتوب کو لوگوں کے درميان پھيلاياجاتا ہے اور اس کے آخر ميں يہ لکھا ہوتا ہے کہ جو بھى اسے پڑھے اتنى مرتبہ اسے تحرير کرے اور تقسيم کرے تو اس کى حاجت پورى ہوجائے گى ؟ آيا يہ امر صحيح ہے؟ اور آيا پڑھنے والے پر لکھنے والے کے بيان شدہ امر پر عمل کرنا واجب ہے؟
ج: ايسى چيزوں کى کوئى شرعى حيثيت نہيں ہے اور مذکورہ طريقے کے مطابق پڑھنے والے کے لئے عمل کرنا لازم نہيں ہے۔
|