۱۳۹۶/۱۱/۵   1:17  بازدید:2053     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


جاسوسي، چغلخورى اور اسرار کا فاش کرنا

 


جاسوسي، چغلخورى اور اسرار کا فاش کرنا

س1381:  ہميں مکتوب طور پر ايک شخص کى طرف سے حکومت کا مال غبن کرنے کى اطلاعات موصول ہوئى ہيں تحقيقات کے بعد بعض جرائم کا صحيح ہونا ثابت ہوگيا ليکن جب اس شخص سے تحقيقات کى گئيں تو اس نے جرائم سے انکار کرديا آيا ہمارے لئے ان معلومات کو کورٹ ميں پيش کرنا جائز ہے؟ کيونکہ مذکورہ عمل اس کى عزت کو ختم کردے گا ؟ اور بر فرض کہ مذکورہ معلومات کو کورٹ ميں پيش کرنا صحيح نہ ہو تو ايسے افراد کى کيا ذمہ دارى ہے جو اس مسئلے سے مطلع ہيں؟
ج:  بيت المال اور حکومت کے اموال کى حفاظت کرنےوالے افسر کو جب اطلاع ہوجائے کہ کسى نے حکومتى مال و دولت کا غبن کيا ہے تو اس شخص کى شرعى اور قانونى طور پر ذمہ دارى ہے کہ اس کيس کو متعلقہ ادارے کے سامنے پيش کرے تاکہ حق ثابت ہوسکے اور مجرم کى آبرو کا خوف شرعى طورپر بيت المال کى حفاظت اور اثبات حق سے باز رکھنے کا جواز نہيں ہے مطلع افراد کو چاہيے کہ اپنى معلومات متعلقہ حکام تک پہنچائيں تا کہ وہ تحقيق جرم ثابت ہونے پر مناسب اقدام کريں۔

س1382:  اخباروں اور ديگر مطبوعات ميں آئے دن چوروں ، دھوکا بازوں ، اداروں کے اندر رشوت خود گروہوں، بے حيائى کا مظاہرہ کرنے والوں کى گرفتارى نيز فساد کے مراکز اور نائٹ کلبوں کى خبريں چھپتى رہتى ہيں کيا اس قسم کى خبريں چھاپنا اور منتشر کرنا ترويج فحشاءکے زمرے ميں شمار ہوتاہے؟
ج:  صرف واقعات اور حوادث اخبار ميں نشر کرنا اشاعت فحشا نہيں ہے ۔

س1383:  کسى تعليمى ادارہ کے طالب علموں کو آيا اس بات کى اجازت ہے کہ جن منکرات اور برائيوں کا مشاہدہ وہ تعليمى ادارے ميں کرتے ہيں انہيں تربيتى امور کے ذمہ دار افراد تک پہنچائيں تاکہ ان کى روک تھام کى جاسکے؟
ج:  اگر جاسوسى اور غيبت نہ کہلائے اور مذکورہ مفاسد مشاہدہ پر مبنى ہوں تو اطلاع دينے ميں کوئى حرج نہيں ہے بلکہ بعض اوقات واجب ہے جبکہ نہى از منکر کے مقدمات ميں سے قرار پائے۔

س1384:  آيا  بعض دفاتر کے افسروں کى خيانت اور ظلم کو لوگوں کے سامنے بيان کرنا جائز ہے؟
ج:  مذکورہ مطلب کى صحت پر يقين کرنے کے بعد متعلقہ ادارے کے سامنے اظہار کرنے ميں کوئى حرج نہيں تاکہ اس کے بارے ميں تحقيق کے بعداقدام کيا جائے بلکہ بعض اوقات واجب ہے  اگرنہى از منکر کے مقدمات ميں سے شمار کيا جائے۔ ہاں لوگوں کے سامنے اظہار کرنے کى کوئى وجہ نہيں ہے بلکہ اگر حکومت اسلامى کو ضعيف کرنے کا سبب بنے اور فتنہ اور فساد کا باعث ہو تو حرام ہے۔

س1385:  آيا مومنين کى جاسوسى اور ان کے بارے ميں ظالم حکومت کو اطلاعات فراہم کرنا جائز ہے ؟ بالخصوص اگر ان کے لئے ضرر اور تکليف کا پيش خيمہ ثابت ہو؟
ج:  مذکورہ عمل شرعاً حرام ہے اور ظالم کے سامنے مؤمنين کى چغلخورى اگر نقصان کا سبب بنے تو خبر دينے والا اس نقصان کا ضامن ہوگا۔

س1386: کيالوگوں کے سامنے اپنے ذاتى اسرار اور ذاتى پوشيدہ امور کو بيان کرنا جائز ہے؟
ج: دوسروں کے سامنے اپنے ان ذاتى اور خصوصى امور کو بيان کرنا جائز نہيں ہے جو دوسروں سے بھى مربوط ہوں يا انکے بيان کرنے سے کسى فساد کا خطرہ ہو۔

س1387:  نفسياتى ماہرين علاج عام طور پر مريض کے ذاتى اور خاندانى امور کے بارے ميں سوال کرتے ہيں تاکہ اس کے مرض کا سبب تلاش کريں اور اس کا علاج کيا جاسکے ، آيا بيمار کے لئے جواب دينا جائز ہے؟
ج:  اگر کسى تيسرے شخص کى غيبت يا اہانت نہ ہو اور کوئى مفسدہ بھى مترتب نہ ہوتا ہو تو جائز ہے۔

س1388: سيکيورٹى کے بعض افراد کا خيال ہے کہ بعض مراکز اور پارٹيوں ميں داخل ہونا چاہيے تاکہ فحشاءاور دہشت گردى کے مقامات کى نشاندہى ہوسکے۔ جيسا کہ تحقيق اور تجسس کا طريقہ ہے۔ مذکورہ عمل کا شرعاً کيا حکم ہے؟
ج:  متعلقہ افسر کى اجازت سے قانونى ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے ۔ معصيت اور فعل حرام سے محفوظ رہ کر مذکورہ عمل انجام دينا بلا مانع ہے اور افسروں پر بھى لازم ہے کہ ايسے افراد پر کڑى نگاہ رکھيں جنہيں مذکورہ مراکز اور پارٹيوں ميں داخل ہونے کے لئے انتخاب کيا جاتا ہے اوراچھى طرح انکے کام کى نظارت کريں۔

س1389:  بعض لوگ اسلامى جمہوريہ ميں ہونے والے بعض منفى ظواھر کے بارے ميں گفتگو کرتے ہيں ” خداوند عالم اسلامى جمہوريہ کو دشمنوں سے محفوظ رکھے“ مذکورہ حکايت اور گفتگو کے سننے کا کيا حکم ہے؟
ج:  کسى بھى ايسے کام کو انجام دينا جو کہ اسلامى جمہوريہ کے چہرے کو جو کہ کفر اور عالمى استکبار سے برسر پيکار ہے مسخ کرے اسلام اور مسلمين کے سود ميں نہيں ہے بلکہ اعداءاسلام(خدا انکو رسوا کرے) کے حق ميں ہے لہذا بلا شک اب ايسا عمل حرام ہے۔ لہذا ايسے شخص کى مذکورہ امر ميں مدد کرنا اور اس کى بات سننا جائز نہيں ہے۔