۱۳۹۶/۱۱/۵   1:10  بازدید:2037     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


 غير مسلمين کے ساتھ تجارت

 


 

 غير مسلمين کے ساتھ تجارت

س1341:   آيا اسرائيل سے مال درآمد کرنا اور اس کى ترويج کرنا جائز ہے؟ اور اگر اضطرارى طور پر اس کے واقع ہونے کو فرض کرليں تو آيا مذکورہ مال کا خريدنا جائز ہے؟
ج:  غاصب ، اسلام اور مسلمين کى دشمن اسرائيلى حکومت سے ايسا کاروبار کرنا جو اس کے نفع ميں ہو جائز نہيں ہے۔ اور کسى کے لئے بھى ان کے مال کو درآمد کرنا اور ترويج کرنا جائز نہيں ہے جس کے بنانے اور فروخت کرنے سے اسے فائدہ پہنچے ، اور مسلمانوں کے لئے ان اشياءکا خريدنا جائز نہيں ہے کيونکہ اس ميں اسلام اور مسلمانوں کے لئے ضرر ہے۔

س1342:   اس ملک کے تاجروں کے لئے جس نے اسرائيل سے بائيکات کو ختم کردياہے اسرائيل سے مال درآمد اور اس کى ترويج کرنا جائز ہے؟
ج:  ايسى اشياءجن کے بنانے اور فروخت کرنے سے اسرائيلى ذليل حکومت کو فائدہ ہو ان کا درآمد کرنا اور ترويج کرنا ممنوع ہے۔

س1343:   آيا مسلمانوں کے لئے ايسے اسلامى ملک سے جہاں اسرائيلى مصنوعات فروخت ہوتى ہيں اسرائيلى مصنوعات خريدنا جائز ہيں؟
ج:  تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ايسى مصنوعات کى خريدارى سے پرہيز کريں جن کے بنانے اور خريدنے کا فائدہ اسلام اور مسلمين کے ساتھ بر سر پيکار دشمن صيہيونيوں کو پہنچے۔

س1344:    آيا اسلامى مالک ميں اسرائيل جانے کے دفاتر کھولنا جائز ہے؟ اور آيا مسلمانوں کے لئے ان دفاتر سے ٹکٹ خريدنا جائز ہے؟
ج:  کيونکہ مذکورہ عمل ميں اسلام اور مسلمانوں کا نقصان ہے لہذا جائز نہيں ہے اور کسى شخص کے لئے بھى جائز نہيں ہے کہ وہ ايسا کام کرے جو پست اسلام دشمن ، محارب ، حکومت اسرائيل سے بائيکاٹ کے خلاف ہو۔

س1345: آيا ايسى يہودي،امريکى يا کينڈين کمپنيوں سے ان کى مصنوعات خريدنا جائز ہے جن کے بارے ميں يہ احتمال ہو کہ وہ اسرائيل کى مدد کرتى ہيں ؟
ج:  اگر ان کمپنيوں کى مصنوعات اور ان کى خريدو فروخت اسرائيل کى گھٹيا، غاصب اور اسلام و مسلمين مخالف حکومت کى مدد کے لئے استعمال ہوتيں ہيں تو کسى فرد کے لئے ان کا خريدنا اور استفادہ کرنا جائز نہيں ہے اور اگر ايسا نہيں تو جائز ہے۔

س1346:  اگر مسلمان ملک کے تاجر اسرائيل سے مال درآمد کريں تو آيا خرد ہ فروش کے لئے مذکورہ مال خريدنا اور فروخت کرنا اور ترويج کرنا جائز ہے؟ 
ج:  کيونکہ اس ميں بہت نقصانات ہيں لہذا جائز نہيں ہے ۔

س1347:  اگر کسى اسلامى ملک ميں اسرائيلى مصنوعات عام مارکيٹ ميں ترويج پاچکى ہوں تو آيا مسلمان جبکہ ضرورت کى اشياءکسى اور ملک کى بنى ہوئى اشياءسے خريد سکتا ہے پھر بھى اس کے ليے اسرائيل کى بنى ہوئى مصنوعات خريدنا جائز ہے؟
ج:  تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ ايسى اشياءخريدنے اور استعمال سے اجتناب کريں کہ جس کے بنانے اور بيچنے کا فائدہ اسلام ومسلمين سے برسر پيکار صہيونيت کو ہوتا ہو۔

س1348:    اگر اس بات کا علم ہوجائے کہ اسرائيلى مصنوعات کو  ترکى يا قبرص کے ذريعے اصل محل ساخت کو تبديل کرنے کے بعددوبارہ برآمد کيا جاتا ہے تاکہ مسلمان خريدار کو دھوکا ديا جاسکے کہ مذکورہ مصنوعات اسرائيلى نہيں ہيں اس لئے کہ اگر مسلمان اس امر کو جان لے کہ يہ مصنوعات اسرائيلى ہيں تو انہيں نہيں خريدے گا ايسى صورت حال ميں مسلمان کى کيا ذمہ دارى ہے؟
ج:  مسلمان کے لےے اےسى مصنوعات کا خرےدنا تروےج کرنا اور استعال کرناجائز نہيں ہے۔

س1349:  امريکى مصنوعات کى خريدوفروخت کا کيا حکم ہے؟ آيا مغربى ممالک جيسے فرانس، برطانيہ سب کا حکم يہى ہے؟ آيا يہ حکم ايران کے لئے ہے يا تما م ممالک کے لئے؟
ج:   اگر غير اسلامى ممالک سے درآمد شدہ مصنوعات کى خريدارى اور استفادہ سے کافر، استعمار گر، اسلام ومسلمين کى دشمن حکومت کو تقويت ہوتى ہے يا اس کى مالى امداد ہوئى ہے جس کے ذريعہ وہ اسلامى ممالک پر حملہ کرتے ہوں تو مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان کى مصنوعات کى خريدارى اور استعمال سے اجتناب کريں۔ اور مذکورہ حکم تمام مصنوعات اور تمام کافر اور اسلام ومسلمين کى دشمن حکومتوں کے لئے ہے اور مذکورہ حکم ايران کے مسلمانوں سے مخصوص نہيں ہے۔

س1350:   ان لوگوں کى ذمہ دارى کيا ہے جو ايسے کارخانوں اور دفاتر ميں ہيں جن کا فائدہ کافر حکومتوں کو پہنچتا ہے او ريہ امر ان کے استحکام کا سبب بنتا ہے؟
ج: جائز امور کے ذريعے کسب معاش کرنا بذات خود صحيح ہے اگر چہ اس کا فائدہ غير اسلا مى حکومت کوپہنچے ۔ہاں اگر وہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ ميں ہواور مسلمانوں سے جنگ ميں کام ليا جائے تو جائز نہيں ہے۔