۱۳۹۶/۱۱/۵   1:6  بازدید:1874     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


ميڈيکل کى تعليم

 


ميڈيکل کى تعليم

س1302:  ميڈيکل کالج کے طالب علم کوچاہے لڑکا ہو يا لڑکى تعليم کے لئے نامحرم کو لمس اور نگاہ کے ذريعے معائنہ کرنا ہوتا ہے اور مذکورہ عمل تعليمى پروگرام کا حصہ ہے اور مستقبل ميں مريضوں کے علاج کى صلاحيت پيدا کرنے کے لئے اس کے علاوہ کوئى چارہ نہيں ہے اور اگر مذکورہ معائنہ کو ترک کردے تو وہ مستقبل ميں بيماروں کے مرض کى تشخيص سے عاجز رہے گا ۔ لہذا مريض کے صحت ياب ہونے کے دورانيہ ميں اضافہ ہوجائے گا يا ہوسکتا ہے بيمار مر جائے ۔ مذکورہ معائنوں کى پريکٹس کرنا جائز ہے يا نہيں ؟
ج:  اگر معالجہ کے لئے مہارت حاصل کرنے اور شناخت پيدا کرنے کے لئے ضرورى ہو تو کوئى حرج نہيں ہے۔

س1303: ميڈيکل کالج کے طالب علموں کےلئے نامحرم بيماروں کا حسب ضرورت معائنہ کرنا جائز ہے تواس صورت ميں اس ضرورت کى تشخيص کس کا کام ہے؟
ج:  ضرورت کى تعيين  حالات کو مد نظر رکھ کر خود طالب علم کا کام ہے۔

س1304:  بعض مواقع پر ہميں نامحرم کا معائنہ کرنا پڑتا ہے اور يہ معلوم نہيں کہ آيا مستقبل ميں ہميں اس کى ضرورت پڑے گى يا نہيں ؟ ليکن مذکورہ مورد ميں معائنہ کرنا بھى عام تعليمى کورس کا حصہ ہے ا ور طالب علم کى ذمہ دارى يا استاد کى طرف سے اسے انجام دينا لازمى ہے اور ہمارى نگاہ ميں اگر مذکورہ معائنہ انجام نہ دے تو آئندہ اس کى طبابت کا پہلو ضعيف رہے گا آيا ہمارے لئے مذکورہ معائنہ انجام دينا جائز ہے؟
ج: طبى معائنہ کا کورس ميں شامل ہونا يا استاد کا طالب علم کے لئے مذکورہ معائنہ کا معين کرنا اس بات کا جواز فراہم نہيں کرتا کہ شريعت کى مخالفت کى جائے بلکہ معيار يہ ہے کہ انسانى زندگى کو نجات دينا تعليم پر موقوف ہو يا يہ کام ضرورت کا تقاضا ہو۔

س1305:  آيا تعليم طب کے لئے ضرورت کے تحت نامحرم کے معائنہ کرنے ميں اعضاءتناسل اور دوسرے اعضاءبدن ميں فرق ہے ؟ او ر اگر طلباءيہ جانتے ہوں کہ تعليم کے اختتام پر بيماروں کے معالجہ کے لئے دور دراز علاقوں اور ديہاتوں ميں جائيں گے اور وہاں بعض اوقات بچے کى پيدائش کى نگرانى کے لئے مجبور ہونگے يا ولادت کے بعد کثرت سے خون خارج ہونے کا معالجہ کرنا پڑے گا اور يہ بھى معلوم ہے کہ اگر مذکورہ خون کا علاج تيزى سے نہ کيا جائے تو زچہ کے لئے جان کا خطرہ ہے اور ايسى صورت ميں علاج کى شناخت تعليم کے دوران پريکٹس اور مشق کے بغير ممکن نہيں ہے؟
ج:  ضرورت کے وقت معائنہ ميں اعضاءتناسليہ اور غير اعضاءتناسليہ ميں فرق نہيں ہے۔ کلى طور پر معيار يہ ہے کہ انسانى زندگى بچانے کے لئے تعليم اور پريکٹس کى ضرورت ہے ۔ لہذا قدر ضرورت پر اکتفا کرنا واجب ہے۔

س1306: محرم يا نامحرم کے اعضاءتناسليہ کے معائنے ميں معمولاً احکام شرعيہ کا خيال نہيں رکھا جاتا جيسے ڈاکٹر يا اسٹوڈينٹ کا آئينہ کے ذريعے نظر کرنا وغيرہ اور کيونکہ ان کى پيروى کرنا ہمارے لئے ضرورى ہے تاکہ تشخيص کى کيفيت سے آگاہ ہوسکيں تو ايسى صورت ميں ہمارى ذمہ دارى کيا ہے؟
ج:  علم طب سيکھنے کے لئے بذات خود حرام امور انجام دينا اس صورت ميں جائز ہيں کہ جبعلم طب اور علاج کے طريقوں کى معرفت ان پر متوقف ہو اور طالب علم کو اس بات کا اطمينان ہو کہ مستقبل ميں انسانى زندگى بچانے کى قدرت مذکورہ طريقے سے حاصل شدہ معلومات پر متوقف ہے اور اسے اس بات کابھى اطمينان ہو کہ مستقبل ميں بيمار اس کى طرف رجوع کريں گے اور ان کى زندگى بچانے کى ذمہ دارى اس کے کاندھوں پر آئے گي۔

س1307: آيا ہمارے کورس ميں موجود غير مسلم مردوں اور عورتوںکى نيم عرياں تصاوير ديکھنا جائز ہے؟
ج:  برى نگاہ ، لذت اورمفسدے کا خوف نہ ہو تو جائز ہے۔

س1308: ميڈيکل کالج کے طالب علم تعليم کے دوران انسانى بدن کے اعضاءتناسلى کے مختلف حصوں کى تصاوير اور فلميں ديکھتے ہيں آيا يہ جائز ہے ؟ اور مخالف جنس کى شرمگاہ ديکھنے کا کيا حکم ہے ؟
ج:  تصوير اور فلميں ديکھنا بذات خود جائز ہے ۔ اگر قصد لذت اور حرام ميں مبتلاءہونے کا خوف نہ ہو اور جو چيز حرام ہے وہ خود جنس مخالف کے بدن کو ديکھنا ہے اور لمس کرنا ہے اور غير کى شرمگاہ کى تصوير اور فلم کو ديکھنا مورد اشکال ہے۔

س1309: وضع حمل کے وقت خاتون کى کيا ذمہ دارى ہے؟ اور شرمگاہ پر نظر ڈالنے کے حوالے سے نرسوں يا ديگر مدد کرنے والى عورتوںکى کيا ذمہ دارى ہے؟
ج:  نرسوں کے لئے وضع حمل کے وقت بلا ضرورت عمداً شرمگاہ پر نگاہ ڈالنا جائز نہيں ہے۔ اور اسى طرح ڈاکٹر کے لئے بلا ضرورت مريضہ کے بدن پر نگاہ کرنے اور لمس کرنے سے اجتناب کرنا واجب ہے اور وضع حمل کے وقت خاتون پر لازم ہے کہ وہ اپنے بدن کو اگر قدرت رکھتى ہو اور ہوش ميں ہو تو مستور رکھے يا کسى دوسرے سے بدن چھپانے کى درخواست کرے۔

س1310: تعليم کے دوران پلاسٹک کے بنے ہوئے مجسم اعضاءتناسليہ سے استفادہ کيا جاتا ہے اسے ديکھنے اور لمس کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج:  مصنوعى آلہ تناسل کا حکم اصل آلہ تناسل کے حکم جيسا نہيں ہے لہذا اسے ديکھنے اور لمس کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے۔ ہاں اگر لذت کى نيت سے ہو يا جنسى قوت کو ابھارنے کا سبب بنے تو جائز نہيں ہے۔

س1311: ميرى تحقيق ان طريقوں کے متعلق ہے جو مغرب کى علمى محافل ميں درد کى تسکين کے لئے انجام ديئے جاتے ہيں جيسے موسيقى کے ذريعے علاج کرنا ، لمس کے ذريعے معالجہ، رقص کے ذريعے علاج ، دواءکے ذريعے اور بجلى کے ذريعے علاج کرناہے اور مذکورہ تحقيقات نتيجہ خيز ثابت ہوئى ہيں ۔ آيا شرعى طور پر ايسى تحقيقات کرنا جائز ہے؟
ج:  مذکورہ امور ميں تحقيقات کرنا جائز ہے اور بيماريوں کے علاج ميں مذکورہ امور کى تاثير کا تجربہ کرنا جائز ہے،ہاں مذکورہ امور شرعى طور پر حرام اعمال ميں پڑنے کا باعث نہيں ہونے چاہيں۔

س1312:  آيا نرسوں کے لئے دوران تعليم تجربہ کى خاطر خاتون کى شرمگاہ پر نظر ڈالنا جائز ہے؟
ج:  فقط تعليم کے لئے نظر کرنا جائز نہيں ہے ہاں اگر خطرناک بيماريوں کا علاج اور انسانى زندگى کا بچانا ايسے تجربہ پر متوقف ہو جس ميں شرمگاہ پر نظر کى جائے تو جائز ہے۔