۱۳۹۶/۱۰/۲۳   1:32  بازدید:1803     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


 واجب اعمال پر اجرت لينا

 


 واجب اعمال پر اجرت لينا

س1104:  وہ اساتذہ جو کہ ( کالج و يونيورسٹى کے ) شعبہ اسلاميات ميں اصول و فقہ پڑھاتے ہيں ان کى تنخواہ کا کيا حکم ہے؟
ج: جن امور کى تعليم واجبات کفائيہ ميں سے ہے انکى تعليم و تدريس کا وجوب (کالج اور يونيورسٹى ميں فقہ اور اصول کى تدريس کے بدلے )تنخواہ لينے ميں مانع نہيں ہے خاصکر جب تنخواہ کالج اور يونيورسٹى ميں حاضر اور کلاس سنبھالنے پر لى جائے۔

س 1105:  مسائل شرعيہ کى تعليم دينے کا کيا حکم ہے؟ کيا علما ءدين کا مسائل شرعيہ کى تعليم کے عوض اجرت لينا صحيح ہے؟ 
ج:   مسائل حرام و حلال کا تعليم دينا اگرچہ بذات ِ خود فى الجملہ واجب ہے اوراس کے عوض اجرت لينا جائز نہيں ہے ليکن اس کے باوجود ايسے مقدمات کے عوض جن پر تعليم دينا متوقف نہيں ہے اور انسان پر شرعاً مذکورہ مقدمات واجب نہيں ہيں مثلاً مخصوص مقام پر حاضر ہونا وغيرہ کے عوض اجرت لينے ميں کوئى حرج نہيں ہے۔

س 1106: کيا حکومت کے مراکز اور اداروں ميں نماز پڑھانے اورمسائل دينى بيان کرنے کے عوض ، تنخواہ لينا جائز ہے؟ 
ج: آنے جانے کى زحمت اور غير واجب اعمال کے عوض، اجرت لينے ميں کوئى مانع نہيں ہے۔

س 1107  :کيا ميت کو غسل دينے کى اجرت لينا صحيح ہے؟
ج:  مسلمان کى ميت کو غسل دينا عبارت اور واجب کفائى ہے(٢) اورخود عمل کے بدلے اجرت لينا جائز نہيں ہے۔

س 1108 : کيا عقد نکاح جارى کرنے پر اجرت لينا جائز ہے؟
ج:   اجرت لينے ميں کوئى حرج نہيں ہے۔