۱۳۹۶/۱۰/۱۴   2:28  بازدید:1703     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


29/12/2017 کو نماز جمعہ حج‍ت الاسلام مولانا موسوی صاحب کی اقتدا‏‏ء میں اداء کی گئی۔

 


اس ہفتہ کو نماز جمعہ حج‍ت الاسلام  مولانا  حاج حسینی صاحب کی اقتداء میں ادا کی گئی

آپ نے تقوی آپنانے کی وصیت کرنے کے بعد آیات اور روایات کی رو سے فضل اور رحمت الھی کو آپنا موضوع بحث بنایا۔

آپ نے کہا کہ صرف کافر ہی رحمت الہی سے مایوس ہے۔

پیغمبر گرامی اسلام نے فرمایا: ارزو  اور امید رکھنا اللہ تعالی کی نعمت ہے اور اگر امید نہ ہوتا تو کبھی بھی کوئی انسان اس عالم میں  سخت اور مشکل کام  کے انجام دینے کی ہمت نہ کرتا۔

جیسا کہ حضرت امام علی(ع) نے فرمایا: کہ  امید کی وجہ سے انسان  آپنے خواہشات  اور ارز‎ؤو تک  پہنچ پاتے ہیں  اور  اسی وجہ سے مشکلات حل ہو جاتی ہیں اور  مشکل کاموں کو انجام دینے کے لئے راستہ بن جاتا ہے۔

جیسا کہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے کہ حضرت موسی(ع) کی ماں نے حضرت موسی (ع) کو  دریاب میں ڈالا اس امید کے ساتھ کہ خدا کے کیے ہوئے وعدے کے مطابق وہ اس کو واپس دیگا۔

(فَرَدَدْنَاهُ إِلَىٰ أُمِّهِ کَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَٰکِنَّ أَکْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ) «13» القصص.
(اس طرح) ہم نے موسیٰ کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو جائے اور غم نہ کرے اور یہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہوتا ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

آپ نے کہا کہ  وہ لوگ جو پڑھ رہے ہے یا پڑھا رہے ہیں اور وہ کہ جو کاربار اور تجارت کر رہے  ہیں یاشادی رچا  رہے ہیں یا اسی طرح  اور مختلف کامیں ۔۔۔ لیکن اگر  ان کاموں میں  شکست کا سامنا ہو  بھی جاتا ہے تو اللہ کی رحمت  و کرم سے  ناامید نہ رہے کیونکہ امید ہے کہ اللہ آپنے رحمت اور کرم کو نازل فرمائیں  اور انسان فیروز اور کامیاب ہو جائیں ۔

دوسری خطبہ:

مولانا صاحب نے آیام وفات حضرت معصومہ (س) کی طرف  ایشارہ کرتے ہو ئے فرمایا : کہ حضرت امام جواد علیہ السلام نے فرمایا تھا: کہ اگر کسی نے میری پھوپھی  کی شان اور منزلت کو جانتے ہوئے    اسکی زیارت  کی تو  اس پر بہشت واجب ہو جاتا ہے۔ اور امام صادق علیہ السلام نے ایک مفصل حدیث میں فرمایا:  یہ بی بی بہت بڑے مقام شفاعت کبری کی مالکہ ہے اور یہ بی بی سب شیعوں کی شفاعت کر سکتی ہے۔اسی طرح آپ نے  9 دی (ماہ شمسی) کہ بصیرت کا عالمی دن ہے  کی طرف ایشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  کہ اگر انسان میں بصیرت نہ ہو تو  ظاہری آنکھ کوئی فائدہ نہیں دے گی۔

اسی  طرح آپ نے فال بتانے یا کوئی بھی  حادثہ  جب  رونما ہو  تو  اس کے بارے میں وضاحت کی کہ ہمیں ان سب حالات میں پر امید رہنا  چاہئے ۔ 

نبی پاک (ص) کے بارے نقل  ہو چکا ہے  کہ جب بھی برا واقعہ رونما ہو جاتا  تو فرماتے تھے: کہ خدا یا سب اچھائی آپ کی طرف سے ہے  اور ہر بدی  کو آپ ہی چھپانے والے ہو۔

اور کہتے ہے کہ جب  پیامبر (ص)  کے سامنے سفر کے وقت یا کوئی اور کام میں  کوئی بد گوئی اور فال بد بتاتا تو ناراض ہو جاتے تھیں    اور کہتے تھے کہ فال بد کی ،وجہ سے کام کو مت چھوڑوں اور اگر کسی نے ایسا کیا تو کافر ہو گیا۔
( سب کاموں کی بھاگ ڈور  اللہ کے ہاتھ میں ہے پس اللہ پر توکل اوربروسہ رکھا  کرو۔)

جب بھی کوئی امتحان یا مشکل اللہ پاک کی طرف سے  آجاتی ہے تو اسکو فال نیک سمجھو اور ہمیشہ  اچھے ہونے پر حمل کرو۔  جیساکہ حضرت زینب (س) نے  دربار یزید فرمایا: میں یہ سب کچھ خدا کی طرف سے  اچھائی کے علاوہ اور کچھ نہیں دیکھتی۔