8/12/2017 کو نماز جمعہ حجت الاسلام مولانا ھرندی صاحب کی اقتداء میں اداء کی گئی۔
آپ نے پہلے خطبے میں منافقین کو آپنا موضوع بحث بنایا اور سورہ منافقون کی آیت نمبر 5 کی تلاوت کی :
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَکُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُؤُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَکْبِرُونَ
اور جب ان سے کہا جائے: آؤ کہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت مانگے تو وہ سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ وہ تکبر کے سبب آنے سے رک جاتے ہیں.(منافقون آیہ 5)
خداوند متعال نے آپنے حبیب سے فرمایا کہ یہ لوگ کبھی بھی معاف نہیں کیے جائینگے۔
سَوَاء عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ .(منافقون آیہ 6)
ان کے لیے یکساں ہے خواہ آپ ان کے لیے مغفرت طلب کریں یا نہ کریں، اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، اللہ فاسقین کو یقینا ہدایت نہیں کرتا (منافقون آیہ 6)
یہ اس لئے کہ یہ لوگ فاسق اور ان کوئی ارادہ نہیں ہے خدا کے طرف پلٹنے کا۔
سورہ توبہ آیت نمبر 80 میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: کہ حتی اگر 70 بار بھی انکے لئے استغفار کروگے تو:
اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللّهُ لَهُمْ ذَلِکَ بِأَنَّهُمْ کَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
)اے رسول) آپ ایسے لوگوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں یا دعا نہ کریں (مساوی ہے) اگر ستر بار بھی آپ ان کے لیے مغفرت طلب کریں تو بھی اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور اللہ فاسقین کو ہدایت نہیں دیتا .(توبہ آیہ 80)
پھر اوصاف منافقین میں فرماتے ہیں:
هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰکِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ (7)
یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں: جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرنا یہاں تک کہ یہ بکھر جائیں حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے لیکن منافقین سمجھتے نہیں ہیں
اصحاب پیامبر (ص) کے پاس صدر اسلام میں کچھ نہیں تھا تلوار کی جگہ لکڑی سے جنگ کرتے تھیں اور پھر دشمن سے تلوار اور گھوڑیں ۔۔۔ چھین کر لڑتے تھیں۔
تو اسی وجہ سے کافر لوگ بولتے تھیں کہ اگھر ان پر پابندیاں لگا دیا جائیں تو یہ لوگ پیچھے ہٹ جائینگے۔
لیکن اللہ فرماتے ہیں: حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے لیکن منافقین سمجھتے نہیں ہیں
منافقن کہتے تھیں کہ:
يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ
کہتے ہیں: اگر ہم مدینہ لوٹ کر جائیں تو عزت والا ذلت والے کو وہاں سے ضرور نکال باہر کرے گا،
اس کے جواب بھی اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَکِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ(8) المنافقون
جب کہ عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنین کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔
کئی بار ایسا بھی ہو چکا ہے کہ: حب دنیا کی وجہ سے آچھے اچھے لوگ حق کے مقابلے میں آچکے ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالی ہمیں متنبہ کررہا ہےکہ:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِکُمْ أَمْوَالُکُمْ وَلَا أَوْلَادُکُمْ عَن ذِکْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (9) المنافقون
اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ذکر خدا سے تمہیں غافل نہ کر دیں اور جو ایسا کرے گا تو وہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔
دوسرا خطبہ:
مولانا صاحب نے دوسرے خطبے میں حضرت امام صادق کے علیہ السلام کی کچھ احادیث پر روشنی ڈالی۔
1: ابو حنیفہ کہتے تھے کہ: ما رأيت أحدا أفقه من جعفر بن محمد (سير أعلام النبلاء - الطبقة الخامسة)
میں نے جعفر بن محمد سے زیادھ فقیہ، کسی کو نہیں دیکھا۔
پھر کہا: أعلم الناس أعلمهم باختلافالناس
سب سے زیاد اعلم شخص وہ ہے جو سب کی رائیوں(نظرو) کو جانتا ہو۔
مالک بن انس نے کہا: کہ جعفر ابن محمد سے زیادہ فضیلت والا شخصیت نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا۔
|