۱۳۹۶/۹/۴   9:22  بازدید:2792     معصومین(ع) ارشیو


امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی کا مختصر جائزہ

 


حضرت امام حسن عسکری (ع) آٹھ ربیع الثانی 232 ہجری بروز جمعہ مدینہ میں پیدا ہوئے۔آپ خاندان وحی و نبوت  کےچشم و چراغ اور  آسمان امامت و ولایت  کےگیارہویں تاجدار ہیں  ۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا مقابلہ بھی اپنے اجداد طاہرین کی طرح اس وقت کے ظالم و جابر و غاصب اورعیار و مکار عباسی خلفا سے تھا ۔ آپ کی مثال اس دور میں ایسی ہی تھی جس طرح ظلم و استبداد کی سیاہ آنداھیوں میں ایک روشن چراغ کی ہوتی ہے ۔
آپ مہتدیوں اور معتمدوں کی دروغگوئی ، فریب ، سرکشی کے دور میں گم گشتہ افراد کی ہدایت کرتے رہے ۔ آپ کی امامت کے دور میں عباسی خلفاء کے ظلم و استبداد کے محلوں کو گرانے کے بہت سے اہم اور تاریخی واقعات رونما ہوئے جو براہ راست امام (ع) کی ہدایات پر مبنی تھے ان میں سے مصر میں احمد بن طولون کی حکومت کا قیام ، بنی عباس کے ظلم و ستم کے خلاف حسن بن زید علوی کی درخشاں تحریک اور آخر کار حسن بن زید کے ہاتھوں طبرستان کی فتح اور صاحب الزنج کا عظیم جشن اس دور کے اہم واقعات میں شامل ہے
عباسی حکمران اپنے عباسی اور اموی اسلاف کی مانند شیعیان آل محمد (ص) اور بطور خاص فرزندان رسول (ص) ائمہ طاہرین (ع) سے خائف رہتے تھے چنانچہ سامرا کی تعمیر کے بعد دسویں امام حضرت امام علی النقی الہادی علیہ السلام اور آپ (ع) کے فرزندوں بالخصوص امام حسن عسکری علیہ السلام  کو عسکر کے محلے میں نظر بند رکھا گیا اور یہ محلہ آل محمد (ص) کے جبری مسکن میں تبدیل ہوا- امام حسن عسکری علیہ السلام کا محاصرہ اس قدر شدید تھا کہ اہل خاندان اور دوستوں کا آپ (ع) سے رابطہ تقریبا ناممکن تھا-
امام حسن عسکری علیہ السلام چھ سال کے مختصر عرصے تک منصب امامت الہیہ پر فائز رہے اور آپ (ع) کی امامت کا پورا دور محلہ عسکر میں گذرا-

آپ ع  کی شہادت

آٹھ ربیع الاول سنہ 260 ہجری کی صبح وعدہ دیدار آن پہنچا، دکھ و مشقت کے سال اختتام پذیر ہوئے۔آپ (ع) نے نماز فجر بھی اپنے بستر پر لیٹ کر ہی ادا فرمائی وہ بھی اٹھائیس سال کی عمر اور عین شباب میں؛ آپ (ع) کی آنکھیں قبلہ کی طرف لگی ہوئی تھیں جبکہ زہر کی شدت سے آپ (ع) کے جسم مبارک پر ہلکا سا رعشہ بھی طاری تھا- آپ (ع) اپنے لبوں سے بمشکل "مہدی" کا نام دہراتے رہے اور پھر مہدی آہی گئے اور چند لمحے بعد آپ (ع) اور آپ (ع) کے فرزند مہدی کے سوا کوئی بھی کمرے میں نہ تھا اور راز و نیاز اور امانتوں اور وصیتوں کے لمحات تیزی سے گذر رہے تھے اور ابھی آفتاب طلوع نہیں ہوا تھا کہ گیارہویں امام معصوم کی عمر مبارک کا آفتاب غروب ہوا .معتمد عباسی کے بھجوائے ہوئے زہر سے آپ نے شہادت پائی اور اپنے والد بزرگوار کی قبر کے پاس سامرہ میں دفن ہوئے جہاں حضرت علیہ السّلام کاروضہ باوجود ناموافق ماحول کے مرجع خلائق بنا ہوا ہے۔

امام مھدی  عج کی امامت

تاریخ شیعہ کا اہم ترین نکتہ یہ ہے اور  آج اہل سنت کا بھی عقیدہ ہے کہ امام زمانہ آئیں گے ، وہی شخص جن کے بارے میں مصلح کل کے عنوان سے وعدہ دیا گیا ہے کہ آخر زمان میں آئیں گے ، اہل سنت اس کلی کو قبول بھی کرتے ہیں ، لیکن کہتے ہیں کہ ابھی تک پیدا نہیں ہوئے ہیں ۔ سبط بن جوز ی کتاب تذکرة الخواص میں جب امام حسن عسکری علیہ السلام کے بارے میں کہتے ہیں: ''عالماً ثقۃً'' ایک ثقہ عالم کے عنوان سے امام کا ذکر کرتے ہیں ، کہتے ہیں : «روی الحدیث عن أبیه عن جده»  یعنی انھوں نے اپنے آبا و اجداد سے حدیث نقل کی ہے۔ اہل سنت خود امام حسن عسکری کو ایک ثقہ کے لحاظ سے مانتے ہیں ،امام زمانہ (عج) کے بارے میں امام عسکری  ع کی چالیس احادیث موجود ہیں ، آپ نے امام زمانہ عج  کی ولادت کی جو بشارت دی وہ ولادت سے پہلے ہی هے اورخصوصیات بھی بیان فرمائے ، نام بھی بتایا اور تفصیلات بھی بیان فرمائے ، امام زمانہ (عج) کی ولادت اور خصوصیات کے بارے میں امام عسکری سے متعدد روایات منقول  ہیں اور یہ کہ امام زمان (عج) خدا کی حجتوں میں سے آخری حجت ہیں  اورآپ کی غیبت طولانی ہوگی۔

روایت میں حسن بن محمد بن صالح بزاز کہتاهے: «سمعت حسن بن علی یقول: میں نے حسن بن علی علیہما السلام سے یہ فرماتے ہوئے سنا : «إِنَّ ابْنِی هُوَ الْقَائِمُ مِنْ بَعْدِی وَ هُوَ الَّذِی یَجْرِی فِیهِ سُنَنُ الْأَنْبِیَاءِ(ع) بِالتَّعْمِیرِ وَ الْغَیْبَةِ حَتَّى تَقْسُوَ قُلُوبٌ لِطُولِ الْأَمَدِ وَ لَا یَثْبُتَ عَلَى الْقَوْلِ بِهِ إِلَّا مَنْ کَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِی قَلْبِهِ الْإِیمَانَ وَ أَیَّدَهُ بِرُوحٍ مِنْه‏»  آپ جانتے ہیں کہ امام عسکری کا ایک سے زیادہ بیٹا نہیں تھا ، یعنی امام زمانہ عج کے بہن بھائی نہیں تھے ، اس کے بعد فرماتے ہیں کہ وہ فرد جو میرے بعدحجت ہے اورطولانی عمر اورطولانی غیبت کے لحاظ سے ان میں انبیاء کی سنتیں جاری ہوں گی، ان کی غیبت طولانی ہوگی کہ جس کی وجہ سے لوگوں میں سخت دلی آئے گی ، صرف وہ آدمی اس قول پر ثابت اورحقیقی منتظروں میں سے ہوگا جس میں خداوند کی جانب سے دو چیزیں ہوں، ایک یہ کہ خدا نے اس کے دل میں ایمان کو راسخ کر دیا ہو، دوسری یہ کہ ''ایّدہ بروح منہ'' اپنی جانب سے ایک روح کے ذریعہ تائید فرمائی ہو۔

ایک اورروایت محمد بن عبد الجبار نقل کرتے ہیں کہ امام عسکری علیہ السلام نے فرمایا: «إِنَّ الْإِمَامَ وَ الْحُجَّةَ بَعْدِیَ ابْنِی سَمِیُّ رَسُولِ اللَّهِ(ص) وَ کَنِیُّهُ الَّذِی هُوَ خَاتِمُ حُجَجِ اللَّهِ وَ خُلَفَائِهِ»میرے بعد امام اور حجت ہے اور رسول خدا کا ہمنام ،اور آپ کی کنیت بھی رسول خدا کی کنیت ہوگی اور وہ  خاتم حجج  اللہ اور خاتم خلفا  اللہ ہو نگے۔