شيخ مفيد قدس سره فرماتے ہیں : امام حسن و امام حسين عليهما السلام کے فرزندوں میں سے امام باقر عليہ السلام کے علاوہ کسی اور کےزمانےمیں دين ،گذشتگان کی روایات ،پيغمبر اکرم صلى الله عليه وآله وسلم کے فرامین،قرآن،تاريخ اور ادبیات نے نہ تو اتنی نشونما پائی اور نہ ہی اتنے عام ہوئے.(1)
ابن حجر عصقلانی جو کہ اھل سنّت کےبڑے علماء میں سے ہے امام باقر عليه السلام کے بارے میں کہتا ہے:
وہ علم اوردانش کو پھیلانے والے، اس پر مسلط ،اسے ظاہر و آشکار اور بلند کرنے والے تھے۔آپ صاف دل،پاک علم و عمل ، پاکیزہ نفس اور اچھے اخلاق کے مالک تھے ۔آپ نے اپنی زندگی کا ہر ایک لمحہ خدا کی اطاعت میں بسر کیا اور بحر عرفان میں ایسے غرق تھے کہ زبان اس کی توصیف بیان کرنے سے عاجز ہے ۔انہوں نے سیر و سلوک اور عرفان کے متعلق بہت سے کلمات ارشاد فرماءے جنہیں بیان کرنے کی مجال نہیں ہے.(2)
آپ کےحکیمانہ مواعظ میں سے یہ ہے کہ آپ نے فرمایا :الکمال کلّ الکمال : التفقّه في الدين ، والصبر على النائبة ، وتقدير المعيشة .(3)
انسان کا مکمل کمال یہ ہے کہ وہ دین میں بصیرت و آگاہی حاصل کرے ،زندگی میں درپیش سختیوں پر صبر و استقامت کرے اور معیشت و زندگی گذارنے میں ایک معین حد و اندازہ رکھتا ہو۔
آپ نے مزید فرمایا: من لم يجعل اللَّه له في نفسه واعظاً فإنّ مواعظ الناس لن تغني عنه شيئاً.(4)
خداوند متعال جس میں وعظ و نصیحت قرار نہ دے تو لوگوں کا وعظ و نصیحت اسے کوئی فائدہ نہیں پہچائےگا۔
آپ نے فرمایا : من اُعطي الخُلق والرفق فقد اُعطي الخير والراحة، وحسن حاله في دنياه وآخرته، ومن حرم الخلق والرفق کان ذلک سبيلاً إلى کلّ شرّ وبليّة إلّا من عصمه اللَّه .(5)
جسے اچھا اور نیک اخلاق اور نرمی و مہربانی عطا کی گئ ہو گویا اسے ہر طرح کی اچھائی اور آرام دیا گیا ہے اور دنیا و آخرت میں اس کا حال اچھا ہوتا ہے اور جسے اچھے اخلاق اور نرمی و مہربانی سے محروم رکھا گیا ہو تو گویا ہر برائی اور بلا کی طرف اس کے لیئے راستہ کھلا ہوتا ہے مگر یہ کہ خدا اسے محفوظ رکھے.
________________________________________
1) مناقب ابن شهراشوب: 195/4.
2) مطالب السؤول : 100 . اس کتا ب کے مؤلّف شيخ کمال الدين محمّد بن طلحه شافعى ہیں .
3) تحف العقول: 292، بحار الأنوار : 172/78.
4) تحف العقول: 293، بحار الأنوار : 173/78.
5) کشف الغمّة: 133/2، بحار الأنوار : 186/78 ح 23.
منبع: فضائل اهل بیت علیهم السلام کے دریا سے ایک قطرہ۔جلد اول صفحه 541
|