بتاریخ یکم رجب المرجب 57 ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیداہوئے (1)۔
آپ کااسم گرامی ”لوح محفوظ“اورسرورکائنات کی تعیین کے مطابق”محمد“تھا آپ کی کنیت ”ابوجعفر“تھی، اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں۔(2)۔
حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام کو لقب باقر سے اس لیے ملقب کیاگیاتھا کہ آپ نے علوم ومعارف کونمایاں فرمایااورحقائق احکام وحکمت ولطائف کے وہ سربستہ خزانے ظاہرفرمادئیے جولوگوں پرظاہروہویدانہ تھے۔(3)
شہیدثالث علامہ نوراللہ شوشتری کاکہناہے کہ آنحضرت(ص) نے ارشادفرمایاہے کہ امام محمدباقرعلوم ومعارف کواس طرح شگافتہ کردیں گے جس طرح زراعت کے لیے زمین شگافتہ کی جاتی ہے۔(4)
آپ کی عمرابھی ڈھائی سال کی تھی، کہ آپ کوحضرت امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ وطن عزیزمدینہ منورہ چھوڑناپڑا،پھرمدینہ سے مکہ اوروہاں سے کربلاتک کی صعوبتیں سفربرداشت کرناپڑی اس کے بعدواقعہ کربلاکے مصائب دیکھے، کوفہ وشام کے بازاروں اوردرباروں کاحال دیکھاایک سال شام میں قیدرہے، پھروہاں سے چھوٹ کر 8/ ربیع الاول 62 ھ کومدینہ منورہ واپس ہوئے۔
جب آپ کی عمرچارسال کی ہوئی ،توآپ ایک دن کنویں میں گرگئے ،لیکن خدانے آپ کوڈوبنے سے بچالیا، اورجب آپ پانی سے برآمدہوئے توآپ کے کپڑے اورآپ کابدن تک نہ بھیگاتھا ۔ (5)
حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام اورجابربن عبداللہ انصاری کی باہمی ملاقات
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ظاہری زندگی کے اختتام پرامام محمدباقر (ع) کی ولادت سے تقریبا 46/ سال قبل جابربن عبداللہ انصاری کے ذریعہ سے امام محمدباقرعلیہ السلام کوسلام کہلایاتھا، امام علیہ السلام کایہ شرف اس درجہ ممتازہے کہ آل محمدمیں سے کوئی بھی اس کی ہمسری نہیں کرسکتا۔
مورخین کابیان ہے کہ سرورکائنات حضرت محمد مصطفی (ص) ایک دن اپنی آغوش مبارک میں حضرت امام حسین علیہ السلام کولئے ہوئے پیارکررہے تھے ناگاہ آپ کے صحابی خاص جابربن عبداللہ انصاری حاضرہوئے حضرت نے جابرکودیکھ کر فرمایا،اے جابر!میرے اس فرزند کی نسل سے ایک بچہ پیداہوگا جوعلم وحکمت سے بھرپورہوگا،اے جابرتم اس کازمانہ پاؤگے،اوراس وقت تک زندہ رہوگے جب تک وہ سطح ارض پرآنہ جائے ۔
ائے جابر!دیکھو،جب تم اس سے ملناتواسے میراسلام کہہ دینا،جابرنے اس خبراوراس پیشین گوئی کوکمال مسرت کے ساتھ سنا،اوراسی وقت سے اس بہجت آفرین ساعت کاانتظارکرناشروع کردیا،یہاں تک کہ چشم انتظارپتھراگیں اورآنکھوں کانورجاتارہا۔
جب تک آپ بیناتھے ہرمجلس ومحفل میں تلاش کرتے رہے اورجب نورنظرجاتا رہاتوزبان سے پکارناشروع کردیا،آپ کی زبان پرجب ہروقت امام محمدباقرکانام رہنے لگاتولوگ یہ کہنے لگے کہ جابرکادماغ ضعف پیری کی وجہ سے ازکاررفتہ ہوگیاہے لیکن بہرحال وہ وقت آہی گیاکہ آپ پیغام احمدی اورسلام محمدی پہنچانے میں کامیاب ہوگئے راوی کابیان ہے کہ ہم جناب جابرکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں امام زین العابدین علیہ السلام تشریف لائے، آپ کے ہمراہ آپ کے فرزندامام محمدباقرعلیہ السلام بھی تھے امام علیہ السلام نے اپنے فرزندارجمندسے فرمایاکہ چچاجابربن عبداللہ انصاری کے سرکابوسہ دو،انہوں نے فوراتعمیل ارشادکیا،جابرنے ان کواپنے سینے سے لگالیااورکہاکہ ابن رسول اللہ آپ کوآپ کے جدنامدارحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام فرمایاہے۔
حضرت نے کہاائے جابران پراورتم پرمیری طرف سے بھی سلام ہو،اس کے بعدجابربن عبداللہ انصاری نے آپ سے شفاعت کے لیے ضمانت کی درخواست کی، آپ نے اسے منظورفرمایااورکہاکہ میں تمہارے جنت میں جانے کاضامن ہوں۔
علامہ محمدبن طلحہ شافعی کابیان ہے کہ آنحضرت نے یہ بھی فرمایاتھا کہ ”ان بقائک بعدرویتہ یسیر“ کہ اے جابرمیراپیغام پہنچانے کے بعد بہت تھوڑازندہ رہوگے ،چنانچہ ایساہی ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1: (اعلام الوری ص 155 ،جلاء العیون ص 260 ،جنات الخلود ص 25) ۔
2: (مطالب السؤل ص 369 ،شواہدالنبوت ص 181) ۔
3: صواعق محرقہ،ص 120 ،مطالب السؤل ص 669 ،شواہدالنبوت صذ 181) ۔
4: (مجالس المومنین ص 117) ۔
5: (مناقب جلد 4 ص 109) ۔
6: (صواعق محرقہ ، وسیلہ النجات ،مطالب السؤل ، ،شواہدالنبوت ، نورالابصار ،رجال کشی ،تاریخ طبری جلد 3 ،مجالس المومنین ۔
|