دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ1
دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 2
دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 4
دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 5
يزيد امام (ع) کے رسوا کردينے والے کلام سے خوفزدہ تھا چنانچہ اس نے اجازت نہيں دي- مگر يزيد کے بيٹے معاويہ نے اپنے باپ سے کہا: اس مرد کا خطبہ کتنا مۆثر ہوگا! کہنے دو جو وہ کہنا چاہتا ہے!
يزيد نے جواب ديا: تم اس خاندان کي صلاحيتوں سے بےخبر ہو انہيں علم و فصاحت ايک دوسرے سے ورثے ميں ملتي ہے، مجھے خوف ہے کہ اس کا خطبہ شہر ميں فتنہ انگيزي کا سبب بنے اور ہمارا گريبان بھي پکڑ لے-
تاہم عوام نے بھي اصرار کيا کہ امام سجاد (ع) کو منبر پر بيٹھنے ديا جائے-
يزيد نے کہا: وہ منبر پر بيٹھے گا تو نيچے نہيں اترے گا جب تک مجھے اور خاندان ابوسفيان کو رسوا نہ کردے-
آخر کار شاميوں کے اصرار پر يزيد نے اتفاق کيا کہ امام (ع) منبر پر رونق افروز ہوں-
آپ (ع) نے منبر پر بيٹھ کر ايسا خطبہ ديا کہ کہ لوگ کي آنکھيں اشک بار ہوئيں اور ان کے قلب خوف و وحشت سے بھر گئے-
امام سجاد (عليہ السلام) نے فرمايا:
فرمايا: اے لوگو! خداوند متعال نے ہم خاندان رسول (ص) کو چھ خصلتوں سے نوازا اور سات خصوصيات کي بنا پر ہميں دوسروں پر فضيلت عطا فرمائي؛ ہماري چھ خصلتيں: علم، حلم، بخشش و سخاوت، فصاحت اور شجاعت، اور مۆمنين کے دل ميں وديعت کردہ محبت سے عبارت ہيں اور ہميں برتري عطا کي سات خصوصيات کي بنا پر: خدا کے برگزيدہ پيغمبر حضرت محمد (ص)، صديق اکبر (اميرالمۆمنين علي) جعفر طيار، شير خدا اور شير رسول خدا حمزہ سيدالشہداء، اس امت کے دو سبط حسن و حسين (ع)، زہرائے بتول اور مہدي امت (عليہم السلام) ہم سے ہيں-
لوگو! [اس مختصر تعارف کے بعد] جو مجھے جانتا ہے سو جانتا ہے اور جو مجھے نہيں جانتا ميں اپنے خاندان اور آباء و اجداد کو متعارف کرواکر اپنا تعارف کراتا ہوں-
لوگو! ميں مکہ و مِنٰي کا بيٹا ہوں، ميں زمزم و صفا کا بيٹا ہوں، ميں اس بزرگ کا بيٹا ہوں جس نے حجرالاسود کو اپني عبا کے پلو سے اٹھاکر اپنے مقام پر نصب کيا، ميں بہترينِ عالم کا بيٹا ہوں، ميں بہترين طواف کرنے والوں اور بہترين لبيک کہنے والوں کا بيٹا ہوں؛ ميں اس کا بيٹا ہوں جو براق پر سوار ہوئے، ميں اس کا بيٹا ہوں جس نے ايک ہي شب مسجدالحرام سے مسجدالاقصٰي کي طرف سير کي، ميں اس کا بيٹا ہوں جس کو جيرائيل سدرۃالمنتہي تک لے گيا، ميں اس کا بيٹا ہوں جو زيادہ قريب ہوئے اور زيادہ قريب ہوئے تو وہ تھے دو کمان يا اس سے کم تر کے فاصلے پر؛ ميں اس کا بيٹا ہوں جس نے آسمان کے فرشتوں کے ساتھ نماز ادا کي؛ ميں اس رسول (ص) کا بيٹا ہوں جس کو خدائے بزرگ و برتر نے وحي بھيجي؛ ميں محمد مصطفي (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) اور علي مرتضي (عليہ السلام) کا بيٹا ہوں-
|