۱۳۹۹/۷/۱۶   0:32  بازدید:3721     معصومین(ع) ارشیو


زیارت اربعین امام حسین علیه السلام اور اسکی فضیلت

 


بیسویں صفر کا دن یہ امام حسین- کے چہلم کا دن ہے، بقول شیخین، امام حسین -کے اہل حرم نے اسی دن شام سے مدینہ کی طرف مراجعت کی، اسی دن جابر بن عبداللہ انصاری حضرت امام حسین- کی زیارت کیلئے کربلا معلی پہنچے اور یہ بزرگ حضرت امام حسین- کے اولین زائر ہیں، آج کے دن حضرت امام حسین- کی زیارت کرنا مستحب ہے، حضرت امام حسن عسکری - سے روایت ہوئی ہے کہ مومن کی پانچ علامتیں ہیں، ﴿1﴾رات دن میں اکاون رکعت نماز فریضہ و نافلہ ادا کرنا، ﴿2﴾زیارت اربعین پڑھنا ﴿3﴾دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا، ﴿4﴾سجدے میں پیشانی خاک پر رکھنا، ﴿5﴾اور نماز میں بہ آواز بلند بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ پڑھنا، 

مستحبی اعمال میں سےدو عمل ایسے ہیں که جن کا جلوه سارے مستحبی اعمال سے بہت زیادہ ہیں ، پہلا نماز شب اور دوسرا زیارت امام حسین علیه‌السلام. ان دو اعمال میں سے زیارت امام حسین علیه‌السلام کی فضیلت نماز شب سے بھی زیادہ ہے  اس حد تک کہ روایات میں ھمارے سارے عباداتوں کے ثواب اور خیر وبرکت کا دار ومدار امام حسین علیہ سلام کے زیارت پر ہی ہے، جن ایام خاص میں خداوند عالم کے رحمتوں کے دروازے اپنے بندوں کیلیے کھل جاتے ہیں، جیسے کہ لیلة القدر یا شب نیمه شعبان. یا بعض دن جیسے کہ روز عرفه یا دوسرے خاص دن.

امام صادق علیه‌السلام کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھا: کہ ہم توکربلا نہیں جاسکے مولا ہم کیا کریں؟

 

امام صادق علیہ سلام نے فرمایا: اربعین کے دن کیا کرتے ہو؟ کہا کہ: میرا دل قبر امام حسین علیہ سلام کی طرف متوجہ ہوتا ہے.، اسکے بعد امام صادق علیہ سلام نےاسکو زیارت اربعین سکھایی اور فرمایا: حتی اگر دور سے بھی یہ زیارت پڑھوگے خداوند عالم اپنے فرشتوں کو اربعین کے دن صبح سویرے سے لیکر غروب تک زمین پہ بھیجتا ہے اور اس کائنات پر دنیا کے جس کونے سے بهی جو شخص یہ کلمات جو میں تمھیں سکھارہاہوں(یعنی زیارت اربعین) دل سے پڑھیں ملائکے آتے ہیں اور زیارت کے کلمات کو لے کے غروب تک سیدالشهدا علیه‌السلام کے پاس لے جاتے ہیں اورحضرت سیدالشهدا علیه‌السلام ملائکوں کو حکم دیتے ہیں کہ لکھ لو کہ فلاں شخص یہاں آئے تھے اور زیارت کی. امام صادق علیه‌السلام آگے فرماتے ہیں: خفہ نہ ہونا کہ تم کربلا نہیں گئے اس دن دل سے کربلا کو یاد کرو اور کربلا کے غم کو یاد کرنا یعنی تم کربلا میںہی ہو، دل سے ایک فریاد تو کرسکتےہو؟ ہوسکتاہے تمھارے اس ایک آه اور ایک فریاد کی ثواب زیارت سے زیادہ ہو.

چهلم کے دن کو امام حسین علیہ السلام کا مخصوص زیارت

 السَّلامُ عَلَى وَلِيِّ اللَّهِ وَ حَبِيبِهِ السَّلامُ عَلَى خَلِيلِ اللَّهِ وَ نَجِيبِهِ السَّلامُ عَلَى صَفِيِّ اللَّهِ وَ ابْنِ صَفِيِّهِ السَّلامُ عَلَى الْحُسَيْنِ الْمَظْلُومِ الشَّهِيدِ السَّلامُ عَلَى أَسِيرِ الْکُرُبَاتِ وَ قَتِيلِ الْعَبَرَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنَّهُ وَلِيُّکَ وَ ابْنُ وَلِيِّکَ وَ صَفِيُّکَ وَ ابْنُ صَفِيِّکَ الْفَائِزُ بِکَرَامَتِکَ أَکْرَمْتَهُ بِالشَّهَادَةِ وَ حَبَوْتَهُ بِالسَّعَادَةِ وَ اجْتَبَيْتَهُ بِطِيبِ الْوِلادَةِ وَ جَعَلْتَهُ سَيِّدا مِنَ السَّادَةِ وَ قَائِدا مِنَ الْقَادَةِ وَ ذَائِدا مِنَ الذَّادَةِ وَ أَعْطَيْتَهُ مَوَارِيثَ الْأَنْبِيَاءِ وَ جَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَى خَلْقِکَ مِنَ الْأَوْصِيَاءِ فَأَعْذَرَ فِي الدُّعَاءِ وَ مَنَحَ النُّصْحَ وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِيکَ لِيَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَهَالَةِ وَ حَيْرَةِ الضَّلالَةِ وَ قَدْ تَوَازَرَ عَلَيْهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْيَا وَ بَاعَ حَظَّهُ بِالْأَرْذَلِ الْأَدْنَى وَ شَرَى آخِرَتَهُ بِالثَّمَنِ الْأَوْکَسِ وَ تَغَطْرَسَ وَ تَرَدَّى فِي هَوَاهُ وَ أَسْخَطَکَ وَ أَسْخَطَ نَبِيَّکَ ،وَ أَطَاعَ مِنْ عِبَادِکَ أَهْلَ الشِّقَاقِ وَ النِّفَاقِ وَ حَمَلَةَ الْأَوْزَارِ الْمُسْتَوْجِبِينَ النَّارَ [لِلنَّارِ] فَجَاهَدَهُمْ فِيکَ صَابِرا مُحْتَسِبا حَتَّى سُفِکَ فِي طَاعَتِکَ دَمُهُ وَ اسْتُبِيحَ حَرِيمُهُ اللَّهُمَّ فَالْعَنْهُمْ لَعْنا وَبِيلا وَ عَذِّبْهُمْ عَذَابا أَلِيما السَّلامُ عَلَيْکَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْکَ يَا ابْنَ سَيِّدِ الْأَوْصِيَاءِ أَشْهَدُ أَنَّکَ أَمِينُ اللَّهِ وَ ابْنُ أَمِينِهِ عِشْتَ سَعِيدا وَ مَضَيْتَ حَمِيدا وَ مُتَّ فَقِيدا مَظْلُوما شَهِيدا وَ أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَکَ وَ مُهْلِکٌ مَنْ خَذَلَکَ وَ مُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَکَ وَ أَشْهَدُ أَنَّکَ وَفَيْتَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَ جَاهَدْتَ فِي سَبِيلِهِ حَتَّى أَتَاکَ الْيَقِينُ فَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ قَتَلَکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ظَلَمَکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَرَضِيَتْ بِهِ،اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُکَ أَنِّي وَلِيٌّ لِمَنْ وَالاهُ وَ عَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاهُ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُورا فِي الْأَصْلابِ الشَّامِخَةِ وَ الْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ [الطَّاهِرَةِ] لَمْ تُنَجِّسْکَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا وَ لَمْ تُلْبِسْکَ الْمُدْلَهِمَّاتُ مِنْ ثِيَابِهَا وَ أَشْهَدُ أَنَّکَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ وَ أَرْکَانِ الْمُسْلِمِينَ وَ مَعْقِلِ الْمُؤْمِنِينَ وَ أَشْهَدُ أَنَّکَ الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ الرَّضِيُّ الزَّکِيُّ الْهَادِي الْمَهْدِيُّ وَ أَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَةُ التَّقْوَى وَ أَعْلامُ الْهُدَى وَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَى وَ الْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا وَ أَشْهَدُ أَنِّي بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإِيَابِکُمْ مُوقِنٌ بِشَرَائِعِ دِينِي وَ خَوَاتِيمِ عَمَلِي وَ قَلْبِي لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ وَ أَمْرِي لِأَمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ وَ نُصْرَتِي لَکُمْ مُعَدَّةٌ حَتَّى يَأْذَنَ اللَّهُ لَکُمْ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لا مَعَ عَدُوِّکُمْ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْکُمْ وَ عَلَى أَرْوَاحِکُمْ وَ أَجْسَادِکُمْ [أَجْسَامِکُمْ‏] وَ شَاهِدِکُمْ وَ غَائِبِکُمْ وَ ظَاهِرِکُمْ وَ بَاطِنِکُمْ آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

مفاتیح الجنان