۱۳۹۸/۱۲/۷   2:58  بازدید:2928     معصومین(ع) ارشیو


حضرت علی علیہ السلام رسول اکرم(ص) کی نگاہ میں

 


حضرت امام علی علیہ السلام سے محبت اور دشمنی کا صلہ

5-  حدثنا علي بن أحمد بن الحسين القزويني أبو الحسن المعروف بابن مقبر عن زيد بن ثابت قال:

 قال رسول الله صلی اللہ علیه و آله و سلم:  من أحب عليا في حياته و بعد موته کتب الله عز و جل له الأمن و الإيمان ما طلعت شمس أو غربت و من أبغضه في حياته و بعد موته مات موته جاهلية و حوسب بما عمل[1]

ترجمہ

رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

جو شخص علی کو زندگی میں  اور موت کے بعد دوست رکھے گا جب تک سورج طلوع اور غروب کرتا رہے گا خدا اس کو امن و امان دیتا رہے گا۔ اور جو شخص اس کے ساتھ زندگی میں  اور موت کے بعد دشمنی رکھے گا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا اور اس کا ذرہ ذرہ حساب و کتاب لیا جائے گا۔

علی علیہ السلام سے محبت کے فوائد

قال حدثنا أبي رضي الله عنه قال: حدثنا عبد الله بن الحسين المؤدب عن أحمد بن علي الأصفهاني عن محمد بن أسلم الطوسي قال حدثنا أبو رجاء عن نافع عن ابن عمر قال:

 سألنا النبي ص عن علي بن أبي طالب ع؟

 فغضب ص ثم قال: ما بال أقوام يذکرون من منزلته من الله کمنزلتي۔

 إلا و من أحب عليا أحبني و من أحبني فقد رضي الله عنه و من رضي الله عنه کافأه الجنة۔

 ألا و من أحب عليا لا يخرج‏ من الدنيا حتى يشرب من الکوثر و يأکل من طوبى و يرى مکانه في الجنة۔

 ألا و من أحب عليا قبل صلاته و صيامه و قيامه و استجاب له دعاه۔

ألا و من أحب عليا استغفرت له الملائکة و فتحت له أبواب الجنة الثمانية يدخلها من أي باب شاء بغير حساب۔

 ألا و من أحب عليا أعطاه الله کتابه بيمينه و حاسبه حساب الأنبياء۔

 ألا و من أحب عليا هون الله عليه سکرات الموت و جعل قبره روضة من رياض الجنة۔

ألا و من أحب عليا أعطاه الله بکل عرق في بدنه حوراء و شفع في ثمانين من أهل بيته و له بکل شعرة في بدنه حوراء و مدينة في الجنة۔

 ألا و من أحب عليا بعث الله إليه ملک الموت کما يبعث إلى الأنبياء و دفع الله عنه هول منکر و نکير و بيض وجهه و کان مع حمزة سيد الشهداء۔

 ألا و من أحب عليا [لا يخرج من الدنيا حتى يشرب من الکوثرو يأکل من طوبى‏] أثبت الله في قلبه الحکمة و أجرى على لسانه الصواب و فتح الله عليه أبواب الرحمة۔

 ألا و من أحب عليا سمى في السماوات و الأرض أسير الله۔

 ألا و من أحب عليا ناداه ملک من تحت العرش يا عبد الله استأنف العمل فقد غفر الله لک الذنوب کلها۔

 ألا و من أحب عليا جاء يوم القيامة و وجهه کالقمر ليلة البدر۔

 ألا و من أحب عليا وضع على رأسه تاج الملک و ألبس حلة الکرامة۔

 ألا و من أحب عليا جاز على الصراط کالبرق الخاطف۔

 ألا و من أحب عليا کتب له براءة من النار و جواز على الصراط و أمان من العذاب و لم ينشر له ديوان و لم ينصب له ميزان و قيل له ادخل الجنة بلا حساب۔

 ألا و من أحب عليا صافحته الملائکة و زارته الأنبياء و قضى الله له کل حاجة۔

 ألا و من أحب آل محمد أمن من الحساب و الميزان و الصراط۔

 ألا و من‏ مات على حب آل محمد فأنا کفيله بالجنة مع الأنبياء۔

 ألا و من مات على بغض آل محمد لم يشم رائحة الجنة۔

 قال أبو رجاء:کان حماد بن زيد يفتخر بهذا و يقول هو الأمل [الأصل‏] [1]

ترجمہ

شیخ صدوق علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ابن عمر کا کہنا ہے: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے امیر المومنین علی علیہ السلام کے بارے میں سوال کیا: آنحضرت نے ناراضگی کی حالت میں فرمایا: کچھ لوگ اللہ کے نزدیک  علی کے مقام و منزلت کے سلسلے میں پرس و جو کرتے ہیں ان کا اس عمل سے کیا مقصد ہے؟ علی کا مقام اللہ کے یہاں وہی مقام ہے جو میرا ہے۔

آگاہ ہو جاو!جس نے علی کو دوست رکھا اس نے مجھے دوست رکھا اور جو مجھے دوست رکھے گا اللہ اس سے راضی ہو جائے گا۔ اور جس شخص سے اللہ راضی ہو جائے جنت اس کی پاداش ہے۔

جان لو ! جو شخص علی کو دوست رکھے وہ دنیا سے نہیں اٹھے گا مگر حوض کوثر سے پی لے اور درخت طوبی سے کھا لے اور جنت میں اپنا گھر دیکھ لے۔

آگاہ ہو جاو !جو شخص علی کو دوست رکھےگا اللہ اس کی نمازیں اور  روزے قبول کر لے گا اور اس کی دعائیں مستجاب ہوں گی۔

یاد رکھو !جو شخص علی کو دوست رکھے گا ملائکہ اس کے لیے مغفرت کریں گے اور بہشت کے آٹھ دروازے اس پر کھول دیئے جائیں گے وہ جس دروازے سے چاہے گا بغیر حساب و کتاب کے داخل ہو جائے گا۔

آگاہ ہو جاو! جو شخص علی سے محبت کرے گا خدا اس کے نامہ اعمال کو اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا اور انبیاء کے مانند اس کا حساب ہو گا۔

جان لو! جو علی سے محبت کرے گاخدا اس کی موت کے وقت کی مشکلات کو آسان کر دے گا اور اس کی قبر کو جنت کے باغات میں سے ایک باغ بنا دے گا۔

آگاہ ہو جاو !جو شخص علی سے محبت کرے گا خدا وند عالم اس کے بدن کی ہر رگ کی تعداد میں اسے حور العین عطا کرے گا اور اس کے رشتہ داروں میں سے اسّی افراد کی نسبت اس کی شفاعت قبول کرےگا۔ اور اس کے بدن پر اگنے والے ہر بال کی تعداد میں اسے حور  اور جنت میں شہر د ے گا۔

جان لو! جو شخص علی کو دوست رکھے گا خدا وند عالم موت کے فرشتے کو روح قبض کرتےوقت اس شکل میں اس کے پاس بھیجے گا جس شکل میں وہ انبیاء اور مرسلین کے پاس بھیجتا رہا ہے۔ اور منکر اور نکیر کے خوف کو اس کے دل سے ختم کر دے گا۔ اس کے چہرے کو سفید اور نورانی کر دے گا۔ اور اسے سید الشہداء جناب حمزہ کے ساتھ محشور کرے گا۔

جان لو!جو شخص علی سے محبت کرے گا خدا حکمت کو اس کے دل میں ذخیرہ کر دے گا اور صداقت اور صواب کو اس کی زبان پر جاری کر دے گا۔ اور اسے ہر خطا اور لغزش سے محفوظ رکھے گا اور اپنی رحمت کے دروازے اس پر کھول دے گا۔

آگاہ ہو جاو! جو شخص علی کو دوست رکھے گا زمین و آسمان میں "اللہ کا اسیر" کہلوائے گا۔

جان لو !جو شخص علی سے محبت کرے گا  فرشتے آسمان پر یہ ندا دیں گے: " اے اللہ کے بندے اپنے عمل کو نئے سرے سے شروع کر کہ خدا وند عالم نے تمہار ے  پچھلے تمام گناہوں کو معاف کر دیا ہے"۔

جان لو !جو شخص علی سے محبت کرے گا قیامت کے دن  چودہویں کے چاند کی طرح نورانی وارد ِمحشر ہو گا۔

جان لو! جو شخص علی کو دوست رکھے گا  تاج اس کے سرپررکھا جائے گا اور اسےباعزت لباس  پہنایا جائے گا۔

جان لو !جو علی کو دوست رکھے گا بجلی کی طرح پل صراط سے گزر جائے گا۔

جان لو !جو علی سے محبت کرے گا آتش جہنم سے محفوظ رہے گا اور پل صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ اسے مل جائے گا۔ اس کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہو گا۔ اس کا نامہ عمل نہیں کھولا جائے گا اور اس کے اعمال کو تولا نہیں جائے گا۔ اور اس سے کہا جائے گا: بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہو جاو۔

جان لو !جو شخص علی سے محبت کرے گا فرشتے اس سے مصافحہ کریں گے اور انبیاء الہی  اس کی زیارت کریں گے اور خدا اس کی تمام آرزوں کو بھر لائے گا۔ جو شخص اہلبیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دوست رکھے گا روز قیامت اعمال کے حساب و کتاب سے محفوظ اور پل صراط سے امان میں رہے گا۔

آگاہ ہو جاو!جو شخص اہلبیت رسول  صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم سے محبت پر دنیا سے مرے گا میں جنت میں اس کے پیغمبروں کے ساتھ ہمنشینی کا ضامن رہوں گا۔

خبردار ہو جاو!جو شخص اہلبیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دشمنی پر مرے گا جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ پائے گا۔

ابو رجاء نے کہا: حماد بن زید اہلبیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی محبت پر فخر کرتا تھا اور کہتا تھا: "محبت اہلبیت ہی اعمال کی قبولیت کا ذریعہ ہے"۔

 


[1] عنہ البحار: 221/7 ح 133 و ج 277/39  ح 55 و ص 278 و ج 126/68 بشارۃ المصطفی: 43، عنہ البحار: 124/68 ح 53۔

ترجمہ: افتخار جعفری 

تاریخ: 2011 اکتوبر 04