۱۳۹۶/۲/۱۱   2:37  بازدید:2748     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


خمس کے مصارف ، اجازہ ، ہدیہ ، حوزہ علمیہ کا ماہانہ وظیفہ

 


خمس کے مصارف ، اجازہ ، ہدیہ ، حوزہ علمیہ کا ماہانہ وظیفہ
 
س1037۔بعض اشخاص خود سادات کے بجلی ، پانی کابل ادا کرتے ہیں کیا وہ اس بل کو خمس میں حساب کرسکتے ہیں ؟
 
ج۔ ابھی تک جو انہوں نے سہم سادات کے عنوان سے ادا کیا ہے وہ قبول ہے لیکن مستقبل میں ادا کرنے سے پہلے اجازت لینا واجب ہے۔
 
س1038۔ جناب عالی ! میرے ذمہ جو سہم امام ہے اس میں سے ایک ثلث کو دینی کتابیں خریدنے اور تقسیم کرنے کی اجازت عنایت فرمائیں گے؟
 
ج۔ اگر ہمارے وہ وکیل جن کو سہم امام خرچ کرنے کی اجازت ہے مفید دینی کتابوں کی تقسیم و فراہم ی کو ضروری سمجھیں تو اس سلسلہ میں وہ اس مال سے ایک تھائی صرف کرسکتے ہیں جس کووہ مخصوص شرعی موارد میں صرف کرنے کے مجاز ہیں۔
 
س1039۔ کیا ایسی علوی عورت کو سہم سادات دیا جا سکتا ہے جو نادار اور اولاد والی ہے لیکن اس کا شوہر علوی نہیں اور نادار اور فقیر ہے ؟ اور کیا وہ عورت اس سہم سادات کو اپنی اولاد اور شوہر پر خرچ کرسکتی ہے ؟
 
ج۔ اگر شوہر نادار ہونے کی بنا پر اپنی زوجہ کا نفقہ پورا نہیں کرسکتا اور زوجہ بھی شرعی اعتبار سے فقی ر ہو تو اپنی حاجت پوری کرنے کے لئے وہ حق سادات لے سکتی ہے اور جو حق سادات اس نے لیا ہے اسے وہ اپنے اوپر اپنی اولاد پر یہاں تک کہ اپنے شوہر پر خرچ کرسکتی ہے۔
 
 
 
س1040۔ حق امام اور حق سادات لینے والے ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو ( حوزہ علمیہ کے وظیفہ کے علاوہ) تنخواہ لیتا ہے جو اس کی زندگی کے ضروریات کے لئے کافی ہے ؟
 
ج۔ جو شخص شرعی نقطہ نظر سے مستحق نہیں ہے اور نہ حوزہ علمیہ کے شہریہ کے قواعد و ضوابط اس سے متعلق ہیں وہ حق امام و حق سادات سے نہیں لے سکتا۔
 
س1041۔ ایک علوی عورت مدعی ہے کہ اس کا باپ اپنے اہل و عیال کے اخراجات پورے نہیں کرتا ہے اور ان کی حالت یہ ہے کہ وہ مساجد کے سامنے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں اور اس سے وہ اپنی زندگی کا خرچ نکالتے ہیں۔لیکن اس علاقے کے رہنے والے جانتے ہیں کہ یہ سید پیسے والا ہے لیکن بخل کی وجہ سے اپنے اہل و عیال پر خرچ نہیں کرتا تو کیا ان کے اخراجات سہم سادات سے پورے کرنا جائز ہے اور فرض کریں کہ بچوں کا والد یہ کہے کہ مجھ پر فقط طعام اور لباس واجب ہے اور دوسری چیزیں مثلاً عورتوں کی بعض خصوصی ضروریات ، اسی طرح چھوٹے بچوں کا روزانہ کاخرچ جو عام طور پر دیا جاتا ہے واجب نہیں ، تو کیا ان کو ان ضروریات کے لئے سہم سادات دے سکتے ہیں ؟
 
ج۔ پہلی صورت میں اگر وہ اپنے باپ سے نفقہ لینے پر قدرت نہ رکھتے ہوں تو نہیں نفقہ کے لئے ضرورت کے مطابق سہم سادات سے دے سکتے ہیں ، اسی طرح دوسری صورت میں اگر نہیں ، خوراک ، لباس اور رہائش کے علاوہ ، کسی ایسی چیز کی ضرورت ہو جو ان کی حیثیت کے مطابق ہو تو نہیں سہم سادات میں سے اتنا دیا جا سکتا ہے جس سے ان کی ضرورت پوری ہو جائے۔
 
س1042۔ کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ لوگ سہم سادات خود محتاج سیدوں کو دیدیں ؟
 
ج۔ جس شخص کے ذمہ سہم سادات ہے اس پر واجب ہے کہ وہ اس سلسلہ میں اجازت حاصل کرے۔
 
س1043۔ کیا آپ کے مقلدین سہم سادات نادار سید کو دے سکتے ہیں یا کل خمس یعنی سہم امام و سہم سادات آپ کے وکلاء کو دینا واجب ہے تاکہ وہ اسے شرعی امور میں صرف کریں۔
 
ج۔ اس سلسلہ میں سہم سادات اور سہم امام(ع) میں کوئی فرق نہیں ہے۔
 
س1044۔ کیا شرعی حقوق ( خمس ، رد مظالم اور زکوٰۃ) حکومت کے امور سے ہے یا نہیں ؟ اور کیا وہ شخص جس پر حقوق شرعیہ واجب ہوں وہ خود مستحقین کو سہم سادات و زکوٰۃ وغیرہ دے سکتا ہے ؟
 
ج۔ زکوٰۃ اور رد مظالم کی رقم دین دار پارسا مفلسوں کو دینا جائز ہے لیکن خمس کو ہمارے دفتر میں یا ہمارے ان وکیلوں میں سے کسی ایک کے پاس پہنچانا واجب ہے جنہیں شرعی موارد میں خمس صرف کرنے کی اجازت ہے۔
 
س1045۔ وہ سادات جن کے پاس کام اور کاروبار کا ذریعہ ہے ، خمس کے مستحق ہیں یا نہیں ؟ امید ہے کہ اس کی وضاحت فرمائیں گے؟
 
ج۔ اگر ان کی آمدنی عرف عام کے لحاظ سے انکی معمولی زندگی کے لئے کافی ہے تو وہ خمس کے مستحق نہیں ہیں۔
 
س1046۔ میں ایک پچیس سالہ جوان ہوں۔ ملازمت کرتا ہوں اور ابھی تک کنوارہ ہوں والد اور والدہ کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہوں والدین ضعیف العمر ہیں اور چار سال سے میں ہی اخراجات پورے کر رہا ہوں میرے والد کام کرنے کے لائق نہیں ہیں نہ ان کی کوئی آمدنی ہے۔ واضح رہے کہ میں ایک طرف سال بہر کے منافع کا خمس ادا کروں اور دوسری طرف زندگی کے تمام اخراجات پورے کروں یہ میرے بس میں نہیں ہے ، میں گذشتہ برسوں کے منافع کے خمس مبلغ 19 ہزار تومان کا مقروض ہوں۔ میں نے اس کو لکھ دیا ہے تاکہ بعد میں ادا کروں۔ عرض یہ ہے کہ کیا میں سال بہر کے منافع کا خمس اپنے اقرباء جیسے ماں باپ کو دے سکتا ہوں یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر ماں باپ کے پاس اتنی مالی استطاعت نہیں جس سے وہ اپنی روز مرہ کی زندگی چلا سکیں اور آپ ان کا خرچ برداشت کرسکتے ہیں تو ان کا نفقہ آپ پر واجب ہے اور جو کچھ آپ ان کے نفقہ پر خرچ کرتے ہیں ، وہ شرعی اعتبار سے آپ پر واجب ہے ،اس کو آپ اس خمس میں حساب نہیں کرسکتے جس کا ادا کرنا آپ پر واجب ہے۔
 
س1047۔ میرے ذمہ سہم امام علیہ السلام کے ایک لاکہ تومان ہیں اور ان کا آپ کی خدمت میں ارسال کرنا واجب ہے دوسری طرف یہاں ایک مسجد ہے جہاں پیسہ کی ضرورت ہے ، کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ یہ رقم اس مسجد کے امام جماعت کو دیدی جائے تاکہ وہ اس مسجد کی تکمیل میں اسے خرچ کریں ؟
 
ج۔ دور حاضر میں ، میں سہم امام و سہم سادات کو حوزات علمیہ ( دینی مدارس) پر خرچ کرنا مناسب سمجھتا ہوں ، مسجد کی تکمیل کے لئے مومنین کے تعاون اور بخشش سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
 
س1048۔ اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ممکن ہے ہمارے والد نے اپنی زندگی میں مکمل طور پر اپنے مال کا خمس ادا نہ کیا ہو اور ہم نے ھسپتال بنانے کے لئے ان کی زمین سے ایک ٹکڑا ہبہ کیا ہے کیا اس زمین کو مرحوم کے خمس میں حساب کیا جا سکتا ہے ؟
 
ج۔ خمس میں اس زمین کا حساب نہیں کیا جا سکتا ہے۔
 
س1049۔ کن حالات میں خمس دینے والے کو خود اس کا خمس ہبہ کیا جا سکتا ہے ؟
 
ج۔ سہم ین مبارکین (سہم سادات وسہم امام)کو ہبہ نہیں کیا جا سکتا۔
 
س1050۔ اگر ایک شخص کے پاس سال کی اس تاریخ میں جس میں خمس ادا کرتا ہے ، اس کے اخراجات سے ایک لاکھ روپیہ زیادہ ہو۔ اور اس رقم کا وہ خمس ادا کر چکا ہو ، اور آنے والے سال میں نفع کی رقم ایک لاکھ پچاس ہزار ہو گئی ہو تو کیا نئے سال میں وہ صرف پچاس ہزار روپیہ کا خمس اد ا کرے گا یا دوبارہ مجموعاً ایک لاکھ پچاس ہزار کا خمس دے گا؟
 
ج۔ جس مال کا خمس دیا جا چکا ہے اگر نئے سال میں وہ خرچ نہیں ہوا ہے اور کل مال موجود ہے تو دوبارہ اس کا خمس نہیں دینا ہے اور اگر سال کے اخراجات کو خود راس المال سے اور اس کے منافع سے پورا کیا گیا ہے تو سال کے آخر میں منافع پر خمس مخمس اور غیر مخمس مال کی نسبت سے واجب ہے۔
 
س1051۔ جن دینی طلبہ نے اب تک شادی نہیں کی ہے۔ اور ان کے پاس اپنا گھر بھی نہیں ، کیا ان کی اس آمدنی میں خمس ہے جو نہیں تبلیغ ، ملازمت امام علیہ السلام سے دستیاب ہوئی ہے ، یا وہ خمس دئیے بغیر اس آمدنی کو شادی کے لئے جمع کرسکتے ہیں اور وہ آمدنی خمس سے مستثنیٰ ہو؟
 
ج۔ وہ حقوق شرعیہ جو طلاب محترم حوزہ علمیہ کو مراجع عظام کی طرف سے دئیے جاتے ہیں ان پر خمس نہیں ہے لیکن تبلیغ و ملازمت کے ذریعہ ہونے والی آمدنی اگر سال کی اس تاریخ تک محفوظ ہے جس میں خمس دینا ہے تو اس کا خمس دینا واجب ہے۔
 
س1052۔ اگر کسی شخص کا مال اس مال سے مخلوط ہو جائے جس کا خمس دیا جاچکا ہے اور کبھی کبھی وہ اس مخلوط مال سے خرچ بھی کرتا ہو اور کبھی اس میں اضافہ بھی کرتا ہو ، اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ مخمس مال کی مقدار معلوم ہے تو کیا اس پر پورے مال کا خمس دینا واجب ہے یا صرف اس مال کا خمس دینا واجب ہے جس کا خمس نہیں دیا تھا؟
 
ج۔ اس پر باقی ماندہ رقم سے صرف اس مال کا خمس دینا واجب ہے جس کا خمس نہیں دیا گیا ہے۔
 
س1053۔ وہ کفن جو خریدنے کے بعد چند برسوں تک اسی طرح پڑا رہا کیا اس کا خمس دینا واجب ہے یا اس کی اس قیمت کا خمس دینا واجب ہے کہ جس سے خریدا گیا تھا؟
 
ج۔ اگر کفن اس مال سے خریدا گیا ہے کہ جس کا خمس دیا جا چکا تھا تو اس پر خمس نہیں ہے ورنہ اس کا موجودہ قیمت کے مطابق خمس دینا پڑے گا۔
 
س1054۔ میں ایک دینی طالب علم ہوں اور میرے پاس کچھ مال تھا ، بعض اشخاص کی مدد سے اور سہم سادات اور قرض لے کر میں نے ایک چھوٹاسا گھر خریدا تھا۔اب وہ گھر میں نے فروخت کر دیا ہے ، پس اگر ا س کی قیمت اس سال تک ایسے ہی رکھی رہے اور دوسرا گھر نہ خریدوں تو کیا اس مال پر جو گھر خریدنے کے لئے ہے خمس دینا واجب ہے ؟
 
ج۔ اگر آپ نے حوزہ علمیہ کے وظیفہ دوسروں کے مدد اور شرعی حقوق سے گھر خریدا تھا تو اس گھر کی قیمت پر خمس نہیں ہے۔