۱۳۹۶/۲/۱۱   2:33  بازدید:2792     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


خمس کے حساب کا طریقہ

 


خمس کے حساب کا طریقہ
 
س997۔ اگر خمس ادا کرنے میں آنے والے سال تک تاخیر ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ حکم یہ ہے کہ خمس ادا کیا جائے چاہے آئندہ سال ہی کیوں نہ ہو لیکن خمس کے سال کے داخل ہونے کے بعد اس مال میں تصرف کا حق نہیں ہے جس کا خمس ادا نہیں کیا ہے اور اگر خمس دینے سے قبل اس سے کوئی چیز یا زمین وغیرہ خرید لی تو خمس کی مقدار کے معاملے میں ولی امر خمس کی اجازت کے بعد اس ملکیت یا زمین کی موجودہ قیمت کے مطابق حساب کرے اور اس کا خمس ادا کرے۔
 
س998۔ میں ایسے مال کا مالک ہوں جس کا کچھ حصہ نقد کی صورت میں اور کچھ قرض الحسنہ کی شکل میں دیگر اشخاص کے پا س ہے ، دوسری طرف میں مکان کی خاطر زمین خریدنے کی وجہ سے مقروض ہوں اور اس زمین کی قیمت سے متعلق ایک نقدی چیک ہے جس کو مجھے چند ماہ تک ادا کرنا ہے پس کیا میں موجودہ رقم ( نقد و قرض الحسنہ) میں سے زمین کا قرض نکال کر باقی رقم کا خمس دے سکتا ہوں ؟ اور کیا اس زمین پربھی خمس ہے جس کو رہائش کے لئے خریدا ہے ؟
 
ج۔ آپ کو خمس کا سال شروع ہو جانے کے بعد سال بہر کے منافع میں سے اس قرض کو دے سکتے ہیں جس کا چند ماہ بعد ادا کرنا ضروری ہے لیکن اگر آپ نے اس پیسے کو سال کے دوران قرض میں ادا نہیں کیا یہاں تک کہ خمس کا سال آ گیا تو ا سکے بعد آپ قرض کو اس سے جدا نہیں کرسکتے بلکہ پورے مال کا خمس دینا واجب ہے۔ لیکن آپ نے جو زمین رہائش کے لئے خریدی ہے اگر آپ کو اس کی ضرورت ہے تو اس پر خمس نہیں ہے۔
 
س999۔ میں نے ابھی تک شادی نہیں کی ہے تو کیا مستقبل میں اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے میں موجودہ مال سے کچھ ذخیرہ کرسکتا ہوں ؟
 
ج۔ اگر آپ نے سال بہر کے نفع سے ذخیرہ کیا یہاں تک خمس کی تاریخ آ گئی تو آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب ہے خواہ وہ پیسہ مستقبل میں شادی میں خرچ کرنے کے لئے کیوں نہ رکھا ہو۔
 
س1000۔ میں نے سال کے دسویں مہینے کی آخری تاریخ کو خمس نکالنے کے لئے مقرر کیا ہے۔ پس میری دسویں مہینے کی تنخواہ اس ماہ کے آخر میں ملتی ہے۔ کیا اس پر بھی خمس ہے ؟ اور اگر میں تنخواہ لینے کے بعد کچھ پیسہ اپنی زوجہ کو ہدیہ کر دوں جس کو ہر مہینے جمع کرتا ہوں۔ تو کیا اس پر بھی خمس ہے ؟
 
ج۔ جو تنخواہ آپ نے خمس کی تاریخ آنے سے پہلے لی ہے یا خمس کی تاریخ سے ایک دن پہلے جس تنخواہ کو لے سکتے ہیں اس میں سے اگر سال کے خرچ سے کچھ بچ جائے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے لیکن جو پیسہ آپ نے اپنی زوجہ یا کسی دوسرے شخص کو ہدیہ کر دیا ہے اگر خمس سے بچنے کی غرض سے ایسا نہ کیا ہو اور وہ عرف عام میں آپ کی حیثیت کے مطابق بھی ہو تو اس پر خمس نہیں ہے۔
 
س1001۔ میرے پاس کچھ مال یا پونجی ایسی ہے جس کا خمس دیا جا چکا ہے اسے میں خرچ کرنا چاہتا ہوں۔ کیا سال کے آخر میں جب مال کے خمس کا حساب ہو گا میں سال بہر کے منافع میں سے کچھ مقدار مال کو اس خرچ شدہ مخمس مال کے بدلے خمس سے الگ کرسکتا ہوں ؟
 
ج۔ سال بہر کے منافع میں سے کوئی بھی چیز مخمس مال کے بدلے خمس سے الگ نہیں کرسکتے۔
 
س1002۔ اگر وہ مال جس پر خمس نہیں ہے جیسے انعام وغیرہ اصل مال سے مخلوط ہو جائے تو کیا خمس کی تاریخ میں اسے الگ کر کے باقی مال کا خمس نکال سکتے ہیں ؟
 
ج۔ اس کے جدا کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے۔
 
س1003۔ تین سال قبل میں نے اس پیسہ سے دوکان کہولی جس کا خمس دیا جاچکا ہے اور میرے خمس کی تاریخ شمسی سال کی آخری تاریخ ہے ، یعنی عید نوروز کی شب، اور آج تک جب بھی میرے خمس کی تاریخ آتی ہے تو میں دیکھتا ہوں کہ میرا تمام سرمایہ قرض کی صورت میں لوگوں کے ذمہ ہے اور میں خود بہاری رقم کا مقروض ہوں۔ امید ہے کہ ہماری تکلیف بیان فرمائیں گے؟
 
ج۔ اگر خمس کی تاریخ کے وقت نہ آپ کے راس المال میں سے کچھ ہو اور نہ منافع سے ، یا یہ کہ کل نقد رقم اور دوکان میں موجود مال اس مال کے برابر ہو جس کا آپ خمس دے چکے ہیں تو آپ پر خمس واجب نہیں ہے لیکن جو اجناس آپ نے ادھار پر فروخت کی ہیں ، ان کا اس سال کے منافع میں حساب ہو گا جس سال ان کی قیمت آپ وصول کریں۔
 
س1004۔ جب خمس کی تاریخ آتی ہے تو ہمارے لئے دوکان میں موجود مال کی قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ پس کس طریقے سے اس کا حساب لگانا واجب ہے ؟
 
ج۔ جس طرح بھی ہوسکے خواہ تخمینہ کے ذریعہ ہی بہر حال دوکان میں موجود مال کی قیمت کا تعیین واجب ہے تاکہ سال بہر کے اس منافع کا حساب ہو جائے جس کا خمس نکالنا آپ پر واجب ہے۔
 
س1005۔ اگر میں چند سال تک خمس کا حساب نہ کروں یہاں تک کہ میرا مال نقد بن جائے اور اصلی پونجی میں اضافہ ہو جائے تو اگر میں سابقہ اصل سرمایہ کی علاوہ جو مال ہے اس کا خمس نکالوں تو کیا اس میں کوئی اشکال ہے ؟
 
ج۔ اگر خمس کی تاریخ آنے تک آپ کے اموال میں کچھ خمس تھا، اگرچہ کم ہی سھی تو جب تک آپ اپنے اموال کا حساب نہیں کریں گے اور جب تک وہ خمس ادا نہیں کریں گے اس وقت تک آپ کو اپنے اموال میں تصرف کا حق نہیں ہو گا اور اگر آپ نے اس کا خمس دینے سے قبل خرید و فروخت کے ذریعہ اس میں تصرف کیا تو اس میں موجود خمس کی مقدار کے برابر معاملہ فضولی ہو گا۔ اور ولی خمس کی اجازت پر موقوف رہے گا۔ اور اجازت کے بعد پہلے آپ پر کل خمس دینا واجب ہے اور بعد میں دوسرے سال کے اخراجات سے بچ جانے والے پیسہ کا خمس دینا واجب ہے۔
 
س1006۔ امید ہے کہ ایسا طریقہ بیان فرمائیں کہ جس سے دوکاندار کے لئے خمس نکالنا ممکن ہو جائے؟
 
ج۔ پہلے خمس کے سال کے آغاز میں موجود مال و نقد کا حساب کریں اور اس کا اصلی مال سے موازنہ کریں اگر اصلی پونجی سے زیادہ نکلے تو اسے منافع سمجھا جائے گا اور اس پر خمس ہے۔
 
س1007۔ گذشتہ سال میں نے سال کے تیسرے مہینے کی پہلی تاریخ کو اپنے خمس کی تاریخ مقرر کیا تھا اور یہ وہ تاریخ ہے جس میں ، میں نے اس فائدے کے خمس کا حساب کیتھا جو مجھے بینک کے حساب سے ملا تھا باوجودیکھ میں اس سے قبل اس فائدہ کا مستحق تھا مگر میں اس مال سے کام چلا رہا تھا جس پر خمس نہیں ہے پس سال بہر کے حساب کا یہ طریقہ صحیح ہے ؟
 
ج۔ آپ کے خمس کے سال کی ابتداء وہ دن ہے جس دن پہلی مرتبہ آپ کو وہ فائدہ ملا جو لینے کے قابل تھا اور خمس کے سال میں تاخیر اس دن سے آپ کے لئے صحیح نہیں ہے۔
 
س1008۔ چند سال قبل ایک شخص نے کم قیمت پر زمین خریدی اس وقت وہ اپنے امور کے خمس کا حساب کرنا چاہتا ہے تاکہ پاک ہو جائے۔ کیا اس پر سابقہ قیمت کے مطابق خمس نکالنا واجب ہے یا موجودہ قیمت کے مطابق جو بہت زیادہ ہے ؟
 
ج۔ اگر اس نے معاملہ اپنے ذمے غیر مشخص قیمت کے عنوان سے کیا ہو تو اسی قیمت پر خمس ہے۔ لیکن اگر اس نے خاص مشخص و غیر مخمس مال سے زمین خریدی ہو تو اگر اثناء سال میں سال کے منافع سے خریدی ہے تو خود زمین کا یا اس کی قیمت پر خمس دینا واجب ہے اور اگر خمس کی تاریخ کے بعد سال کے نفع سے خریدی ہے تو خمس کی مقدار کے برابر معاملہ فضولی ہے اور حاکم شرعی کی اجازت پر موقوف ہے ، پس اگر ولی امر یا اس کا وکیل اس کی اجازت دیدے تو مکلف پر اس زمین کا یا اس کی موجودہ قیمت کا خمس دینا واجب ہے۔
 
س1009۔ اگر کوئی شخص اپنے مال کے حساب کی تاریخ آنے سے قبل اپنی آمدنی کا کچھ حصہ قرض پر دیدے اور خمس کی تاریخ کے چند ماہ بعد اس سے واپس لے لے تو اس رقم کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ مفروضہ سوال میں مقروض سے قرض لیتے وقت اس میں سے خمس دینا واجب ہے۔
 
س1010۔ ان چیزوں کا کیا حکم ہے کہ جن کو انسان اپنے خمس کے سال کے درمیان خریدتا ہے پھر خمس کی تاریخ آنے کے بعد فروخت کر دیتا ہے ؟
 
ج۔ اگر نہیں فروخت کرنے کی غرض سے خریدا تھا اور خمس کی تاریخ آنے سے پہلے ان کا فروخت کرنا ممکن تھا تو اس پر ان کے منافع کا خمس واجب ہے اور اگر فروخت کرنا ممکن نہیں تھا تو ان کاخمس واجب نہیں ہے اور جب نہیں فروخت کرے گا تو ان کے بیچنے سے جو فائدہ حاصل ہو گا اس کا فروخت والے سال کے منافع میں شمار ہو گا۔
 
س1011۔ اگر ملازم خمس والے سال کی تنخواہ خمس کی تاریخ آنے کے بعد وصول کرے تو کیا اس پر اس کا خمس دینا واجب ہے ؟
 
ج۔ اگر آغاز سال میں تنخواہ کو لے سکتا تھا تو اس کا خمس دینا واجب ہے اگرچہ اس نے لی نہ ہو ورنہ وصولنے کے سال کے منافع میں شمار ہو گی۔
 
س1012۔ اگر کوئی شخص خمس کی تاریخ آنے پر اتنی ہی مقدار کا مقروض ہو جتنا اس کا نفع ہوا ہے تو کیا اس منافع پر خمس ہے ؟
 
ج۔ اگر وہ قرض اسی سال کے اخراجات سے متعلق ہے تو وہ اس سال کے منافع سے علیحدہ کیا جائے گا ورنہ مستثنیٰ نہیں ہو گا۔
 
س1013۔ سونے کے سکہ کا کیسے خمس دیا جائے جس کی مستقل طور پر قیمت گھٹتی بڑھتیرہتی ہے ؟
 
ج۔ اگر خمس کے لئے قیمت نکالنا چاہتا ہے تو معیار ادائیگی کے دن کی قیمت ہے۔
 
س1014۔ اگر کوئی شخص اپنے مال کا سالانہ حساب سونے کی قیمت سے کرے مثلاً جب اس کی کل پونجی سونے کے سو سکہ ( بہار آزادی) کے برابر ہو اور وہ اس سے بیس سکے نکال دے تو اس کے پاس اسی سکے مخمس بچیں گے اور سال آئندہ سونے کے سکوں کی قیمت بڑھ جائے۔ لیکن اس شخص کا راس المال اسی سکوں کی قیمت کے برابر باقی بچے تو اس پر خمس ہے یا نہیں ؟ اور کیا اس بڑھی ہوئی قیمت پر خمس دینا واجب ہے ؟
 
ج۔ مخمس راس المال کے استثناء کا معیار خود راس المال ہے پس اگر راس المال کہ جس سے کاروبار ہوتا ہے ، بہار آزادی نام کے سونے کے سکے ہیں تو یہ مخمس سونے کے سکے سالانہ مالی حساب کے وقت مستثنیٰ ہوں گے اگرچہ ریال کے اعتبار سے ان کی قیمت میں گذشتہ سال کی نسبت اضافہ ہی ہوا ہو لیکن اگر اس کا راس المال نقد کاغذی نوٹ ہوں اور خمس کی تاریخ میں نہیں سونے کے سکوں کے مساوی حساب کرے اور اس کا خمس دیدے گا تو آئندہ خمس کی تاریخ میں سونے کے سکوں کے برابر والی وہ قیمت مستثنیٰ ہو گی جس کا گذشتہ سال حساب کیا تھا خود سونے کے سکے مستثنیٰ نہیں ہوں گے چنانچہ سال آئندہ اگر سونے کے سکوں کی قیمت بڑھ جائے تو بڑھی ہوئی قیمت مستثنیٰ نہیں ہو گی بلکہ اسے منافع میں شمار کیا جائے گا اور اس پر خمس واجب ہے۔