۱۳۹۶/۲/۱۱   1:3  بازدید:2433     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


احکام کفارہ

 


احکام کفارہ
س821۔ کیا فقی ر کو ایک مد ( 750 گرام) طعام کی قیمت دے دینا کہ وہ اپنے لئے کہنے کا انتظام کر لے کافی ہے؟
 
اگر اطمینان ہو کہ فقی ر وکالتاً اس کی طرف سے کہنے کو خرید کر پھر خود اس کو کفارہ کے عنوان سے قبول کر لے گا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
 
س822۔ اگر کوئی شخص چند مسکینوں کو کھانا کھلانے پر وکیل ہو تو کیا وہ مال کفارہ میں سے پکانے کی مزدوری اور اپنی اجرت لے سکتا ہے ؟
 
ج۔ کام اور پکانے کی اجرت کا مطالبہ کرنا اس کے لئے جائز ہے لیکن یہ جائز نہیں ہے کہ مال کفارہ سے اس کا حساب کرے۔
 
س823۔ ایک خاتون حاملگی یا زمانہ ولادت کے قریب ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہیں تھیں اور یہ مسئلہ جانتی تھیں کہ ولادت کے بعد آنے والے رمضان سے پہلے قضا کرنی ہو گی لیکن اس نے چند برسوں تک  جان بوجھ کر یا غفلت کی وجہ سے قضا نہیں کی کیا اس پر صرف اسی سال کا کفارہ واجب ہے یا جتنے سال اس نے روزے رکھنے میں تاخیر کی ان سب کا کفارہ دینا واجب ہے؟ اس کی بھی وضاحت فرما دیں کہ عمدی اور غیر عمدی میں کیا فرق ہے؟
 
ج۔ تاخیر چاہے جتنے سال کی ہو اس کا فدیہ صرف ایک مرتبہ واجب ہے۔ فدیہ سے مراد ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام ہے۔ اور یہ بھی اس وقت ہے جب قضا کی ادائیگی سستی کی وجہ سے اور عذر شرعی کے بغیر ہو۔ لیکن اگر تاخیر ایسے عذر کی وجہ سے ہو جو روزہ کے صحیح ہونے میں مانع ہو تو فدیہ بھی نہیں ہے۔
 
س824۔ ایک خاتون بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہیں رکھ سکیں اور آنے والے رمضان تک ادا کرنے پر قادر بھی نہیں تھیں ایسی حالت میں خود مریضہ پر کفارہ واجب ہے یا ان کے شوہر پر؟
 
ج۔ مفروضہ سوال کی روشنی میں ہر دن کے بدلے ایک مد طعام خود مریضہ پر واجب ہے۔ اس کے شوہر پر نہیں۔
 
س825۔ ایک شخص کے ذمہ رمضان کے دس روزے قضا تھے اس نے شعبان کی بیسویں سے اس قضا کو ادا کرنا شروع کیا اب یہ شخص کیا زوال سے قبل یا زوال کے بعد عمداً افطار کرسکتا ہے؟ اور اگر وہ زوال سے پہلے یا اس کے بعد افطار کر لے تو کفارہ کی مقدار کیا ہو گی؟
 
ج۔ مذکورہ سوال کی روشنی میں اس کے لئے عمداً افطار کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر زوال سے پہلے عمداً افطار کرے تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔ لیکن زوال کے بعد افطار کرنے پر کفارہ میں دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہو گا اور اگر اس پر قادر نہیں ہے تو اس پر تین روزے واجب ہوں گے۔
 
س826۔ ایک عورت دو سال میں دو مرتبہ حاملہ ہوئی جس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکی اب وہ روزہ رکھنے پر قادر ہے۔ اس کے روزوں کا کیا حکم ہے؟ کیا اس پر کفارہ جمع واجب ہے یا صرف قضا واجب ہے اور اس نے جو تاخیر کی ہے اس کا حکم کیا ہے؟
 
ج۔ اگر عذر شرعی کی وجہ سے روزے ترک ہوئے ہیں تو اس پر صرف قضا واجب ہے۔ اور اگر افطار کی وجہ یہ تھی کہ روزے سے حمل یا بچے کو ضرر پہنچنے کا ڈر تھا تو ایسی صورت میں قضا کے ساتھ ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام بھی فقی ر کو دینا ہو گا۔
 
س827۔ کیا روزوں کے کفارے میں قضا اور کفارہ کے درمیان ترتیب واجب ہے ؟
 
ج۔ واجب نہیں ہے۔