۱۳۹۶/۲/۱۱   0:24  بازدید:2699     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


روزہ کے وجوب اور صحت کے شرائط

 


روزہ کے وجوب اور صحت کے شرائط
 
س747۔ اگر کوئی لڑکی سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد جسمانی اعتبار سے کمزور ہونے کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکتی ہو اور نہ آنے والے رمضان تک ان کی قضا کی طاقت رکھتی ہو تو اس کے روزوں کا کیا حکم ہے؟
 
ج۔ صرف کمزوری و ناتوانی کے سبب روزہ اور اس کی قضا سے معذوری قضا کو ساقط نہیں کرتی بلکہ اس پر ماہ رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہے۔
 
س748۔ اگر نو بالغ لڑکیوں پر روزہ حد سے زیادہ شاق ہو تو ان کے روزوں کا کیا حکم ہے؟ اور کیا لڑکیوں کے لئے بلوغ نو سال ہے؟
 
ج۔ مشہور یہ ہے کہ قمری نو سال پورے ہونے کے بعد لڑکیاں بالغ ہو جاتی ہیں ، اس وقت ان پر روزہ رکھنا واجب ہے اور کسی عذر کی وجہ سے ان کے لئے روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر روزہ دن کے دوران نہیں ضرر پہنچائے یا عسرو حرج کا سبب ہو تو اس وقت ان کے لئے افطار کرنا جائز ہے۔
 
س749۔ میں قطعی طور سے نہیں جانتا کہ کب بالغ ہوا ہوں لہذا یہ بتائیے کہ مجھ پر کب سے نماز و روزوں کی قضا واجب ہے اور کیا مجھ پر روزوں کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے جبکہ میں مسئلہ سے واقف نہیں تھا؟
 
ج۔ جب سے آپ کو بلوغ کا یقین ہوا ہے اسی وقت سے آپ پر نماز اور روزوں کی قضا واجب ہو گی لیکن ان روزوں کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے جن کے بارے میں آپ کو یقین ہے کہ یہ روزے آپ نے  جان بوجھ کر اس وقت چھوڑے جب بالغ ہو چکے تھے۔
 
س750۔ اگر نو سالہ لڑکی روزہ شاق ہونے کی وجہ سے توڑ دے تو کیا اس کی قضا واجب ہے؟
 
ج۔ ماہ رمضان کے جو روزے اس نے توڑے ہیں ان کی قضا واجب ہے۔
 
س751۔ اگر کوئی شخص پچاس فیصد سے زیادہ احتمال اور معقول عذر کی بنا پر یہ خیال کرے کہ اس پر روزہ واجب نہیں ہے اور روزہ نہ رکھے کہ اس پر روزے واجب نہیں ہیں لیکن بعد میں اس کو معلوم ہو کہ اس پر روزہ واجب تھا ایسی صورت میں قضا اور کفارہ کے اعتبار سے اس کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔اگر صرف اسی احتمال کی بنا پر کہ اس پر روزہ واجب نہیں ہے اس نے ماہ مبارک رمضان کا روزہ توڑ دیا ہو تو مذکورہ سوال کی روشنی میں اس پر قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں۔ لیکن اگر اس نے نقصان کے خوف سے روزے نہ رکھے ہوں اور اس خوف کی کوئی عقلی وجہ بھی ہو تو اس صورت میں قضا واجب ہے کفارہ واجب نہیں ہے۔
 
س752۔ ایک شخص فوج میں ملاز م ہے اور سفر اور ڈیوٹی پر رہنے کی وجہ سے پچھلے سال روزے نہیں رکھ سکا۔ دوسرا رمضان بھی شروع ہو چکا ہے اور وہ ابھی تک اسی علاقہ ہی میں ہے اور احتمال ہے کہ اس سال بھی روزے نہیں رکھ سکے گا تو جب اس نے فوجی خدمت سے فارغ ہونے کے بعد ان دو ماہ کے روزے رکھنے کا ارادہ کر لیا ہے، کیا اس پر روزوں کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟
 
ج۔ اگر سفر کی وجہ سے روزے ترک ہوئے ہوں اور یہ عذر دوسرے رمضان تک باقی ہو تو ( اس صورت میں ) صرف قضا واجب ہے۔ اس کے ساتھ فدیہ دینا واجب نہیں ہے۔
 
س753۔ اگر روزہ دار اذان ظہر سے قبل تک متوجہ نہ ہو کہ مجنب ہوا ہے پھر اس کے بعد جب متوجہ ہو تو غسل ارتماسی کر ڈالے تو کیا اس سے اس کا روزہ باطل ہو جائے گا؟ اور اگر غسل ارتماسی کے بعد متوجہ ہو کہ وہ روزے سے تھا تو کیا اس پر روزے کی قضا واجب ہے؟
 
ج۔ اگر روزے سے غفلت و فراموشی کی بنا پر غسل ارتماسی کر لی ہو تو اس کا روزہ اور غسل صحیح ہے اور اس پر روزہ کی قضا واجب نہیں ہے۔
 
س754۔ اگر روزہ دار کا یہ ارادہ ہو کہ زوال سے قبل محل اقامت تک پہنچ جائے گا لیکن کسی عذر کی وجہ سے نہ پہنچ سکا تو کیا اس کے روزے میں اشکال ہے؟ اور کیا اس پر کفارہ بھی واجب ہے یا صرف اس دن کے روزہ کی قضا کرے گا؟
 
ج۔ سفر میں اس کا روزہ صحیح نہیں ہے اور جس دن وہ زوال سے پہلے قیام گاہ تک نہیں پہنچ سکا تھا صرف اس دن کے روزہ کی قضا کرے گا، کفارہ واجب نہیں ہے۔
 
س755۔ سطح زمین سے کافی بلندی پر ڈھائی تین گھنٹے کی پرواز کرنے والے پائیلٹ اور جہاز کے میزبانوں کو جسمی توانائی برقرار رکھنے کے لئے ہر بیس منٹ پر پانی پینے کی ضرورت ہے تو کیا ایسی صورت میں قضا و کفارہ دونوں لازم ہیں۔
 
ج۔ اگر روزہ مضر ہو تو پانی پی کر افطار کرسکتا ہے لیکن بعد میں صرف قضا کرے گا ایسی حالت میں کفارہ واجب نہیں ہے۔
 
س756۔ اگر غروب آفتاب سے گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ قبل روزہ دار عورت حائضہ ہو جائے تو کیا اس کا روزہ باطل ہو گا؟
 
ج۔ باطل ہو جائے گا۔
 
س757۔ اگر غوطہ خوری کے مخصوص لباس کو پھن کر کوئی شخص پانی میں جائے جس سے اس کا جسم تر نہ ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
 
ج۔ اگر لباس سر سے چسپیدہ ہو تو اس کے روزہ کا صحیح ہونا مشکل ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کرے۔
 
س758۔ کیا روزہ کی زحمت سے فرار کی خاطر عمداً سفر کرنا جائز ہے؟
 
ج۔ کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ چاہے اگر روزہ سے بچنے کے لئے ہی سفر پر نکلے اس پر افطار کرنا واجب ہے۔
 
س759۔ اگر کسی شخص کے ذمہ روزہ واجب ہو اور اس نے روزہ رکھنے کا ارادہ کیا ہو لیکن کوئی ایسا عذر پیش آ جائے جو روزہ رکھنے میں مانع ہو مثلاً طلوع آفتاب کے بعد درپیش سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکا اور ظہر کے بعد گھر واپس ہوا اور راستہ میں کسی روزہ شکن چیز کا استعمال نہیں کیا تھا مگر واجب روزہ کی نیت کا وقت گذر چکا تھا اور یہ دن ایام میں سے تھا جس میں روزہ رکھنا مستحب ہے تو کیا یہ شخص مستحب روزہ کی نیت کرسکتا ہے؟
 
ج۔ جب تک ماہ رمضان کے روزوں کی قضا اس پر واجب ہو سنتی روزہ کی نیت صحیح نہیں ہو گی خواہ واجب روزہ کی نیت کا وقت گذر ہی کیوں نہ چکا ہو۔
 
س760۔ میں سگریٹ نوشی کا بہت عادی ہوں اور رمضان مبارک میں ہرچند کوشش کرتا ہوں کہ مزاج میں تندی نہ آ جائے مگر پیدا ہو جاتی ہے جس کے سبب بیوی بچوں کے لئے باعث اذیت ہو جاتا ہوں اور میں خود بھی اپنی اس تند مزاجی سے رنجیدہ ہوں۔ ایسی صورت میں میری شرعی تکلیف کیا ہے؟
 
ج۔ آپ پر ماہ رمضان کے روزے واجب ہیں اور روزہ کی حالت میں سگریٹ نوشی جائز نہیں ہے۔ بلا عذر دوسروں سے تند خوی بھی جائز نہیں ہے اور سگریٹ ترک کرنے کا غصہ سے کوئی ربط نہیں ہے۔
 
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے احکام
س761۔ کیا حمل کے ابتدائی مہینوں میں عورت پر روزے واجب ہیں ؟
 
ج۔ صرف حمل روزہ کے واجب ہونے میں مانع نہیں ہوتا لیکن اگر روزہ رکھنے میں ماں یا باپ کے لئے ضرر کا خوف ہو اور اس خوف کی وجہ عقلی ہو تو پھر روزہ واجب نہیں ہے۔
 
س762۔ اگر حاملہ عورت یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا روزہ بچہ کے لئے نقصان دہ نہیں تو کیا اس پر روزہ واجب ہے؟
 
ج۔ اگر اس کے روزہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا ڈر ہو اور اس ڈر کی معقول وجہ ہو تو روزہ ترک کرنا واجب ہے ورنہ اس پر روزہ رکھنا واجب ہے۔
 
س763۔ اگر کسی عورت نے زمانہ حمل میں بچوں کو دودھ بھی پلایا اور روزے بھی رکھےلیکن جو بچہ پیدا ہوا وہ مردہ تھا اب اگر ضرر کا احتمال پہلے سے تھا اس کے باوجود اس نے روزے رکھے تو ایسی صورت میں :
 
الف۔ ماں کے روزے صحیح ہوں گے یا نہیں ؟
 
ب۔ ماں پر بچہ کی دیت واجب ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اور اگر پہلے ضرر کا احتمال نہیں تھا لیکن بعد میں ثابت ہوا کہ نقصان روزوں ہی سے پہنچا ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟
 
ج۔ اگر ضرر کا خوف رہا ہو اور خوف کا سبب بھی عقلی ہو اس کے باوجود روزے رکھے یا بعد میں ثابت ہو کہ روزے بچہ یا حاملہ عورت کے لئے نقصان دہ تھے تو روزے باطل ہیں اور ان کی قضا واجب ہے۔ لیکن دیت اس وقت عائد ہو گی جب یہ ثابت ہو جائے کہ بچہ کی موت روزے ہی سے ہوئی ہو۔
 
س764۔ خالق نے مجھے بچہ عطا فرمایا ہے جسے میں دودھ پلا رہی ہوں اور ماہ رمضان انشاء اللہ آنے والا ہے۔ رمضان میں روزہ بھی رکھ سکتی ہوں لیکن روزوں کی وجہ سے دودھ خشک ہو جائے گا۔ یہ واضح رہے کہ میں جسمانی اعتبار سے کمزور ہوں اور ہر دس منٹ کے وقفہ سے بچہ کو دودھ پلانے کی ضرورت ہے ایسے میں میرا شرعی فریضہ کیا ہے؟
 
ج۔ اگر روزوں کی وجہ سے دودھ خشک ہو جائے یا کم ہو جائے اور اس سے بچہ کو خطرہ درپیش ہو تو ایسی صورت میں روزہ ترک کرنا جائز ہے لیکن ہر روزے کے عوض تین پاؤ ( 750 گرام) فدیہ فقی ر کو دینا ہو گا اور عذر برطرف ہو جانے پر روزوں کی قضا کرنا پڑے گی۔