۱۳۹۶/۲/۷   2:51  بازدید:2386     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


احکام وطن

 


احکام وطن
 
س696۔ میری جائے پیدائش تہران ہے جبکہ میرے والدین کا وطن ’ مہدی شہر ‘ ہے۔ لہذا وہ سال میں متعدد بار ’ مھدی شہر‘ جاتے ہیں ان کے ساتھ میں بھی سفر کرتا ہوں۔ پس میرے روزہ و نماز کا کیا حکم ہے ؟ واضح رہے کہ میں اپنے والدین کے وطن کو اپنا وطن نہیں بنانا چاہتا بلکہ میرا ارادہ تہران ہی میں رہنے کا ہے ؟
 
ج۔ مذکورہ فرض میں تمہا رے والدین کے وطن میں تمہا رے روزہ نماز کا حکم وہی ہے جو مسافر کے روزہ نماز کا ہے۔
 
س697۔ میں ایک سال میں چہ ماہ ایک شہر میں اور چہ ماہ دوسرے شہر میں رہتا ہوں جو کہ میری جائے پیدائش اور اپنے خاندان والوں کے وطن لوٹ آتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں پہلے شہر میں دس روز سے کم ٹھہرنے کی نیت کرتا ہوں تو میرا حکم مسافر کا ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر وہ شہر آپ کا وطن نہیں ہے اور اسے وطن بنانے کا ارادہ بھی نہیں ہے تو جس زمانہ میں آپ وہاں دس روز سے کمرہتے ہیں اس میں آپ کا حکم وہی ہے جو مسافر کا ہے۔
 
س698۔ تقریباً 12 سال سے وطن کا قصد کئے بغیر ایک شہر میں رہتا ہوں۔ کیا یہ شہر میرا وطن شمار ہو جائے گا اور اس شہر کو میرا وطن ہو جانے میں کتنی مدت درکار ہے ؟ اور یہ امر کیسے ثابت ہو گا کہ عرف میں لوگ اس شہر کو میرا وطن سمجھنے لگے ہیں ؟
 
ج۔ وطن نہیں بن سکتا مگر یہ کہ دائمی طور پر اقامت گزینی کی نیت کرے اور ایک مدت تک اس قصد کے ساتھ اس شہر میں رہے یا مستقل رہا ئش کے قصد کے بغیر اتنای طویل مدت تک اس شہر میں رہے کہ وہاں کے باشندے اسے اس شہر کا باشندہ کہنے لگیں۔
 
س699۔ ایک شخص کا وطن تہران ہے اور اب وہ تہران کے قریب دوسرے شہر کو وطن بنانا چاہتا ہے جبکہ اس کا روزانہ کا کسب و کار تہران میں ہے لہذا وہ د س روز بھی اس شہر نہیں رہ سکتا چہ جائیکہ چہ ماہ تک رہے جس سے وہ اس کا وطن ہو جائے، وہ روزانہ اپنی محل ملازمت پر جاتا ہے اور رات کو اس شہر میں لوٹ آتا ہے۔ اس کے نماز روزہ کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اگر شہر جدید میں وطن بنانے کا ارادہ کر کے اس میں سکونت اختیار کر لے تو پھر عنوان وطن کے اثبات کے لئے یہ شرط نہیں ہے کہ چہ ماہ تک مسلسل اسی جگہ رہے بلکہ اس کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کو وہاں ساکن کر دے اور اپنے روز مرہ کے کام سے فارغ ہو نے کے بعد ان کے پاس لوٹ آئے اور رات ان کے پاس گزارے یہاں تک کہ اہل محلہ اسے اسی محلہ کا شمار کرنے لگیں۔
 
س700۔میری اور میری زوجہ کی جائے پیدائش ’ کاشمر‘ ہے لیکن جب سے سرکاری ملازمت پر میرا تقرر ہو ا ہے اس وقت سے نیشاپور منتقل ہو گیا ہوں ، اگر چہ ماں باپ کاشمر میں ہی رہتے ہیں نیشاپور کی طرف ہجرت کے ابتدائی زمانہ میں ہم نے اصلی وطن ( کاشمر) سے اعراض کر لیا تھا مگر 15 سال گزر جانے کے بعد میں اس قصد سے منصرف ہو گیا ہوں۔امید ہے کہ درج ذیل سوالات کے جواب مرحمت فرمائیں گے:
 
1۔ جب ہم اپنے والدین کے گھر جاتے ہیں اور چند روز ان کے پاس قیام کرتے ہیں تو میری اور میری زوجہ کی نماز کا حکم کیا ہے ؟
 
2۔ ہمارے والدین کے وطن( کاشمر) کے سفر میں اور وہاں چند روز قیام کے دوران ہمارے ان بچوں کا کیا فریضہ ہے جو ہماری موجود ہ رہائش گاہ نیشاپور میں پیدا ہوئے اور اب بالغ ہو چکے ہیں ؟
 
ج۔ جب آپ نے اپنے اصلی وطن ( کاشمر) سے اعراض کر لیا تو اب وہاں آپ دونوں پر وطن کا حکم جاری نہیں ہو گا، مگر یہ کہ آپ زندگی گزارنے کے لئے دوبارہ وہاں لوٹ جائیں اور کچھ مدت تک وہاں اس نیت سے رہیں ، اسی طرح یہ شہر آپ کی اولاد کا وطن نہیں ہے بلکہ اس شہر میں آپ سب مسافر کے حکم میں ہیں۔
 
س701۔ایک شخص کے دو وطن ہیں ( دونوں میں نماز پوری پڑھتا ہے اور روزہ رکھتا ہے ) پس برائے مہربانی یہ فرمائیں کہ کیا اس کے بیوی بچوں پر جن کی وہ کفالت کرتھے ،ا س مسئلہ میں اپنے ولی و سرپرست کا اتباع واجب ہے ؟ یا اس سلسلہ میں وہ مستقل نظریہ قائم کرسکتے ہیں ؟
 
ج۔ زوجہ کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے شوہر کے وطن کو اپنا وطن نہ بنائے۔ لیکن جب تک اولاد کم سن ہے اور اپنی زندگی و ارادہ میں خود کفیل اور مستقل نہیں ہیں یا اس مسئلہ میں باپ کے ارادہ کے تابع ہیں تو باپ کا وطن ان کے لئے وطن شمار ہو گا۔
 
س702۔اگر ولادت کا ھسپتال باپ کے وطن سے دور ہو یعنی وضع حمل کی خاطر ماں کے لئے چند روز اس ہسپتال میں داخل ہو نا ضروری ہو اور بچہ کی ولادت کے بعد وہ پھر اپنے گھر لوٹ آئے تو اس پیدا ہو نے والے بچہ کے وطن کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔اگر ہسپتال والدین کے اس وطن میں ہے جس میں وہ زندگی گزارتے ہیں تو وہی شہر بچہ کا بھی وطن ہے ورنہ کسی شہر میں پیدا ہو نے سے وہ شہر اس بچہ کا وطن نہیں بنتا بلکہ اس کا وطن وہی ہے جو اس کے والدین کا ہے جہاں بچہ ولادت کے بعد منتقل ہو تا ہے اور جس میں ماں باپ کے ساتھ زندگی بسر کرتھے۔
 
س703۔ایک شخص چند سال سے شہر ہو از میں رہتا ہے لیکن اسے وطن ثانی نہیں بنایا ہے۔ اگر وہ شہر سے کہیں شرعی مسافت سے کم یا زیادہ فاصلہ پر جاتا اور دوبارہ واپس آتا ہے تو اس کے نماز روزے کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔جب ہو از میں اس نے قصد اقامت کر لیا اور کم ازکم ایک چار رکعتی نماز پڑھنے سے اس کے لئے پوری نماز پڑھنے کا حکم جاری ہو گیا تو جب تک وہ شرعی مسافت طے نہیں کرتا ہے اس وقت تک وہاں پوری نماز پڑھے گا اور روزہ رکھے گا اور اگر وہاں سے شرعی مسافت یا اس سے زیادہ دور جائے گا تو اس شہر میں اس کا حکم وہی ہے جو تمام مسافروں کا ہے۔
 
س704۔میں عراقی ہوں اور اپنے وطن عراق سے اعراض کرنا چاہتا ہوں کیا میں پورے ایران کو اپنا وطن بنا سکتا ہوں ؟ یا صرف اسی جگہ کو اپنا وطن قرار دے سکتا ہوں جہاں میں ساکن ہوں ؟ یا وطن بنانے کے لئے اس شہر میں گھر خریدنا ضروری ہے ؟
 
ج۔ جدید وطن کے لئے شرط ہے کسی مخصوص اور معین شہر کو وطن بنانے کا قصد کیا جائے اور ایک مدت تک اس میں اس طرح زندگی بسر کی جائے کہ عرف عام میں یہ کہا جانے لگے کہ یہ شخص اسی شہر کا باشندہ ہے لیکن اس شہر میں گھر وغیرہ کا مالک ہو نا شرط نہیں ہے۔
 
س705۔جس شخص نے بلوغ سے قبل اپنی جائے پیدائش سے ہجرت کی تھی اور وہ ترک وطن والے مسئلہ کو نہیں جانتا تھا اور اب وہ بالغ ہو ا ہے تو وہاں اس کے روزہ نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اگر باپ کی متابعت میں اس نے اپنی جائے پیدائش سے ہجرت کی تھی اور اس شہر میں دوبارہ اس کے باپ کا زندگی بسر کرنے کا ارادہ نہیں تھا تو اس جگہ اس پر وطن کا حکم جاری نہیں ہو گا۔
 
س706۔اگر ایک جگہ انسان کا وطن ہے اور فی الحال وہاں نہیں رہتا لیکن کبھی کبھی اپنی زوجہ کے ہم راہ وہاں جاتا ہے کیا شوہر کی طرح زوجہ بھی وہاں پوری نماز پڑھے گی یا نہیں ؟ اور جب تنہا اس جگہ جائے گی تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ شوہر کے وطن کا زوجہ کے لئے وطن ہو نا کافی نہیں ہے کہ اس پر وطن کے احکام جاری ہوں۔
 
س 707۔ کیا جائے ملازمت وطن کے حکم میں ہے ؟
 
ج۔ کسی جگہ ملازمت کرنے سے وہ جگہ اس کا وطن نہیں بنتی ہے لیکن اگر وہ دس روز کی مدت میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے مسکن سے اپنے کام کی جگہ جو کہ اس کے رہائشی مکان سے شرعی مسافت کے فاصلہ پر ہے ، جاتا ہو تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں ہے اور وہاں پوری نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا صحیح ہے۔
 
س708۔ کسی شخص کے اپنے وطن سے اعراض و رو گردانی کرنے کے کیا معنی ہیں ؟ اور کیا عورت کے شادی کر لینے اور شوہر کے ساتھ چلے جانے پر وطن سے اعراض ثابت ہو جاتا ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اعراض سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے وطن سے اس قصد سے نکلے کہ اب دوبارہ اس میں زندگی نہیں گزارے گا، اور صرف عورت کے دوسرے شہر میں شوہر کے گھر جانے کا لازمہ یہ نہیں ہے کہ اس نے اپنے وطن سے اعراض کر لیا ہے۔
 
س709۔ گزارش ہے کہ وطن اصلی اور وطن ثانی کے متعلق اپنا نظریہ بیان فرمائیں ؟
 
ج۔ وطن اصلی : اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں انسان پیدا ہو تا ہے اور ایک مدت وہاں رہتا ہے اور وہیں نشوونما پاتا ہے۔
 
وطن ثانی : اس جگہ کو کہتے ہیں جسے مکلف اپنی دائمی سکونت کے لئے منتخب کرے چھے سال میں چند ماہ ہی اس میں رہے۔
 
س710۔ میرے والدین شہر ’ ساوھ‘ کے باشندے ہیں دونوں بچپنے میں تہران آ گئے تھے اور وہیں سکونت اختیار کر لی تھی۔ شادی کے بعد شہر چالوس منتقل ہو گئے اور وہاں اس لئے سکونت اختیار کر لی کہ وہ وہاں ملازمت کرتے تھے ، پس اس وقت میں تہران و ساوہ میں کس طرح نماز پڑھوں ، واضح رہے میری پیدائش تہران میں ہوئی ہے لیکن وہاں کبھی نہیں رہا ہوں ؟
 
ج۔ اگر آپ نے تہران میں پیدا ہو نے کے بعد وہاں نشوونما نہیں پائی ہے تو تہران آپ کا اصلی وطن نہیں ہے اور اگر آپ نے تہران و ساوہ میں کسی کو اپنا اصلی وطن قرار نہیں دیا ہے تو ان دونوں میں آپ کے لئے وطن کا حکم جاری نہیں ہو گا۔
 
س711۔ اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے جس نے اپنے وطن سے اعراض نہیں کیا ہے اور وہ اب چہ سال سے دوسرے شہر میں مقیم ہے پس جب وہ اپنے وطن جاتا ہے تو وہاں اس کو پوری نماز پڑھنا چاہئیے یا قصر ؟ واضح رہے وہ امام خمینی (رح) کی تقلید پر باقی ہے۔
 
ج۔ اگر اس نے سابق وطن سے اعراض نہیں کیا ہے تو وطن کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے اور وہاں پوری نماز پڑھے گا اور روزہ رکھے گا۔
 
س712۔ایک طالب علم نے شہر تبر یز کی یو نیورسٹی میں تعلیم حاسل کرنے کی غرض سے تبریز میں چار سال کے لئے کرایہ پر گھر لیا، اب اس کا ارادہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو دائمی طور پر تبریز ہی میں رہے گا آج کل وہ رمضان میں کبھی اپنے اصلی وطن جاتا ہے کیا دونوں جگہوں کو اس کا وطن شمار کیا جائے گا یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر محل تعلیم کو وطن بنانے کا پختہ ارادہ نہیں کیا ہے تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں نہیں ہے لیکن اس کا اصلی وطن حکم وطن پر باقی ہے جب تک وہ اس سے اعراض نہ کرے۔
 
س713۔ میں شہر ’ کرمانشاہ ‘ میں پیدا ہو ا ہوں اور چہ سال سے تہران میں مقیم ہوں لیکن نہ اپنے اصلی وطن سے اعراض کیا ہے اور تہران کو وطن بنانے کا قصد ہے لہذا جب ہم ایک سال یا دو سال کے بعد تہران کے ایک محلہ سے دوسرے محلہ میں منتقل ہو تے ہیں تو اس میں میرے روزہ نماز کا کیا حکم ہے ؟ اور چونکہ ہم چہ ماہ سے تہران کے نئے علاقے میں رہتے ہیں تو ہم پر یہاں وطن کا حکم جاری ہو گا یا نہیں ؟ اور ہمارے روزہ نماز کا کیا حکم ہے جبکہ ہم دن بھر تہران کے مختلف علاقوں کا گشت کرتے رہتے ہیں ؟
 
ج۔ اگر آپ نے موجود تہران یا اس کے کسی محلہ کو وطن بنانے کا قصد کیا ہے۔تو پورا تہران آپ کا وطن ہے اور موجودہ تہران کا ہر علاقہ آپ کا وطن ہے وہاں پوری نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا صحیح ہے اور تہران کے اندر ادھر ادھر جانے سے سفر کا حکم نہیں لگے گا۔
 
س714۔ ایک شخص دیہا ت کا رہنے والا ہے اور آج کل ملازمت کی وجہ سے تہران میں رہتا ہے اور اس کے والدین دیہا ت میں رہتے ہیں اور ان کے پاس زمین و جائیداد بھی ہے ، وہ شخص ان کی احوال پرسی اور مدد کے لئے وہاں جاتا ہے لیکن وطن کے قصد سے وہاں واپسی کا قصد نہیں رکھتا ، واضح رہے کہ وہ اس شخص کی زادگاہ بھی ہے۔ لہذا وہاں اس کے روزہ نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اگر کسی نے اس گاؤں میں زندگی بسرکرنے اور اس کو وطن بنانے کی نیت نہیں کی ہے تو وہاں اس پر وطن کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔
 
س715۔ کیا جائے ولادت کو وطن سمجھا جائے گا خواہ پیدا ہو نے والا وہاں نہ رہتا ہو ؟
 
ج۔ اگر ایک زمانہ تک وہاں زندگی گزارے اور وہیں اس پر وطن کا حکم جاری ہو گا ورنہ نہیں۔
 
س716۔ اس شخص کی نماز ، روزہ کا کیا حکم ہے جو اس شہر میں طویل مدت (9 سال)سے مقیم ہے اور فی الحال وہ اپنے وطن میں ممنوع الورود ہے لیکن اسے یہ یقین ہے کہ ایک دن وطن واپسی ہو گی؟
 
ج۔ جس شہر میں وہ اس وقت مقیم ہے وہاں اس کے روزہ اور نماز کا وہی حکم ہے جو تمام مسافروں کا ہے۔
 
س717۔ میں نے اپنی عمر کے چہ سال گاؤں میں اور آٹھ سال شہر میں گزارے ہیں۔حال ہی میں بغرض تعلیم مشہد آیا ہوں پس ان تمام مقامات پر میرے روزہ نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ جو قریہ آپ کی جائے پیدائش ہے وہی وطن ہے اور وہاں آپ کا روزہ اور نماز پوری ہے بشرطیکہ اس سے اعراض نہ کیا ہو۔ لیکن مشہد کو آپ جب تک وطن بنانے کا قصد نہ کریں وہاں آپ مسافر کے حکم میں ہیں اور جس شہر میں آپ نے آٹھسال گزارے ہیں اگر اسے وطن بنایا تھا تو وہ بھی اس وقت تک آپ کے وطن کے حکم میں رہے گا جب تک وہاں سے اعراض نہ کریں ورنہ اس میں بھی مسافر کے حکم میں رہیں گے۔