۱۳۹۶/۲/۷   1:3  بازدید:2404     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


حد ترخص

 


حد ترخص
 
س688۔ جرمنی اور یورپ کے بعض شہروں کا درمیانی فاصلہ ایک سو میٹر سے زیادہ نہیں ہو تا اور دونوں شہروں کے مکانات اور راستے ایک دوسرے سے متصل ہو تے ہیں ، ایسے موارد میں حد ترخص کہاں سے شروع ہو تی ہے ؟
 
ج۔ جہاں دو شہر ایک دوسرے سے اس طرح متصل ہوں جیسا کہ سوال میں ہے تو ایسے دو شہر ایک شہر کے دو محلوں کے حکم میں ہیں یعنی ایک سے خارج ہو نے اور دوسرے شہر میں داخل ہو نے کو سفر شمار نہیں کیا جائے گا کہ اس کے لئے حد ترخص معین کی جائے۔
 
س689۔ حد ترخص کا معیار شہر کی اذان سننا اور شہر کی دیواروں کا دیکھنا ہے ، کیا (حد ترخص میں ) ان دونوں کا ایک ساتھ ہو نا ضروری ہے یا دونوں میں سے ایک کافی ہے ؟
 
ج۔ احتیاط یہ ہے کہ دونوں علامتوں کی ، رعایت کی جائے اگرچہ حد ترخص کی تعیین کے لئے اذان کا نہ سنائی دینا ہی کافی ہے۔
 
س690۔ کیا حد ترخص میں شہر کے ابتدائی گھروں ، جہاں سے مسافر شہر میں داخل ہو تا ہے ، کی اذان کا سنائی دینا معیار ہے یا شہر کے درمیانی آبادی کی آواز کا سنائی دینا؟
 
ج۔ شہر کے اس آخری حصے کی اذان سننا معیار ہے جہاں سے مسافر شہر سے نکلتا ہے یا اس میں داخل ہو تا ہے۔
 
س691۔ ایک علاقہ کے لوگوں کے درمیان شرعی مسافت کے بارے میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں : شہر کے گھروں کی وہ آخری دیواریں معیار ہیں جو ایک دوسرے سے متصل ہیں بعض کہتے ہیں کہ گھروں کے حدود سے بہر جو کارخانے اور کمپنیاں ہو تی ہیں ، ان کی دیواریں معیار ہیں۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ شہر کے آخر سے مراد کیا ہے ؟
 
ج۔ شہر کی آخری حدود کی تعیین عرف عام پر موقوف ہے۔
 
س692۔ ہم یونیورسٹی کے طلبہ ہیں اور ہماری کلاسیں شہر طبس کے ایک گاؤں میں لگتی ہیں اور یہ قریہ ہمارے وطن سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ شہر طبس کا فاصلہ 5 کلومیٹر ہے لیکن طبس اور اس گاؤں کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو نے کی وجہ سے اس گاؤں کی دیواریں تو شہر طبس سے دکھائی دیتی ہیں مگر اذان سنائی نہیں دیتی ہے ایسی صورت میں اگر ہم اس گاؤں میں دس روز کے قیام کی نیت کریں اور پھر دو گھنٹے سے زیادہ کے لئے طبس چلے جائیں تو اس سے ہماری نیت برقرار رہے گی یا نہیں ؟
 
ج۔ دیواروں کے اوجھل ہو نے سے مراد خود دیواروں اور ان کی شکلوں کا اوجھل ہو نا ہے۔ لہذا ان کا دھندلا سا دکھائی دینا کافی نہیں ہے ، اس فرض پر کہ گاؤں کی دیواریں شہر طبس سے اوجھل ہو تی ہوں تو یہاں اگر وہ گاؤں طبس کا جزو شمار ہو تا ہے یا شہر کے باغات یا مزارع میں شامل ہے تو اس صورت میں گاؤں میں قصد اقامت کی نیت کے دوران طبس آنے جانے سے اقامت عشرہ کی نیت متاثر نہ ہو گی لیکن اس کی تشخیص خود مکلف پر موقوف و منحصر ہے۔