۱۳۹۶/۲/۷   1:0  بازدید:2442     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


جس کا پیشہ یا پیشہ کا مقدمہ سفر ہو

 


جس کا پیشہ یا پیشہ کا مقدمہ سفر ہو
 
س651۔ جس شخص کا سفر اس کے پیشہ کا مقدمہ ہو ، وہ سفر میں پوری نمازیں پڑے گا، یا یہ ( پوری نمازیں پڑھنا) اس سے مخصوص ہے جس کا پیشہ ہی سفر ہو اور مرجع دینی، جیسے امام خمینی(رح)کے اس قول کے کیا معنی ہیں ’ جس کا پیشہ سفر ہو ‘ کیا کوئی شخص ایسا بھی پایا جاتا ہے جس کا پیشہ سفر ہو ؟ اس لئے کہ چرواہوں ، شتربان اور ملاح وغیرہ کا عمل بھی چرانا ، ہنکانا اور کشتی چلانا ہے اور مختصر یہ ہے کہ ایسا کوئی شخص نہیں پایا جاتا کہ جس کا مقصد سفر کو پیشہ بنانا ہو ؟
 
ج۔ جس کا سفر اس کے شغل کا مقدمہ ہو اگر وہ ہر دس دن میں کم ازکم ایک مرتبہ کام کرنے کے لئے اس جگہ جاتا ہے جہاں کام کرتا ہے تو وہاں پوری نماز پڑھے گا اور اس کا روزہ بھی صحیح ہے اور فقہا رضوان اللہ علیہم کے کلام میں جو یہ جملہ آتا ہے کہ ’ جس کا شغل سفر ہو ‘ اس سے مراد وہ شخص ہو تا ہے جس کے کام کا دارومدار سفر پر ہو جیسے وہ مشاغل جو سوال میں مذکور ہیں۔
 
س652۔ اس شخص کے روزہ نماز کا کیا حکم ہے جس کا شغل سفر ہو جیسے کرایہ پر سفر کرنے والا ڈرائیور اور ملاح وغیرہ؟
 
ج۔ سفر میں پوری نماز پڑھے گا اور اس کا روزہ صحیح ہے۔
 
س653۔ اس شخص کے روزہ نماز کا کیا حکم ہے جس کا کام سفر ہو جیسے وہ ملازم جو اپنی جائے ملازمت کی طرف سفر کرتا ہے یا وہ کاریگر جو اپنے کارخانہ کی طرف سفر کرتا ہے ؟
 
ج۔ جب وہ ھردس دن میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے محل شغل یا کام کرنے کی جگہ کی طرف سفر کرتا ہو تو روزہ کے صحیح ہو نے اور پوری نماز کے واجب ہو نے میں اس کا حکم وہی ہے جو اس شخص کا ہے جس کا شغل سفر ہو۔
 
س654۔ ان لوگوں کے روزے ، نماز کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے جو جس شہر میں کام کرتے ہیں ایک سال سے زیادہ ٹھرتے ہیں یا وہ فوجی جو کسی شہر میں فوجی خدمت انجام دینے کے لئے ایک یا دو سال قیام کرتے ہیں ، کیا ان پر ہر سفر کے بعد دس روز کے قیام کی نیت کرنا واجب ہے تاکہ روزہ رکھ سکیں اور پوری نماز پڑھ سکیں اور اگر دس روز سے کم قیام کی نیت ہو تو ان کے روزہ نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ مفروضہ سوال میں ان کا حکم وہی ہے جو نماز قصر سے متعلق تمام مسافروں کا ہے ، جب تک وہ دس دن کے قیام کی نیت نہ کریں۔
 
س655۔ جنگی طیاروں کے پائیلٹ ، جو اکثر فوجی اڈوں سے پرواز کرتے ہیں اور شرعی مسافت سے کہیں زیادہ فاصلہ طے کرنے کے بعد واپس آتے ہیں ، ان کی نماز اور روزے کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اس سلسلہ میں ان کا حکم وہی ہے جو سفر میں نماز کے تمام ہو نے اور روزہ کے صحیح ہو نے میں موٹر کے ڈرائیوروں ، کشتی رانوں اور جہا ز کے پائیلٹوں کا ہے۔
 
س656۔ وہ قبائل جو اپنی قیام گاہ سے ایک یا دو مہینہ کے لئے اِدھر اُدھر منتقل ہو تے رہتے ہیں لیکن سال کا باقی حصہ گرم یا سرد علاقہ میں گذارتے ہیں تو کیا دونوں جگہیں ( گرم و سرد علاقے) ان کے لئے وطن شمار ہوں گی؟ اور ( نماز کے قصر یا تمام کے اعتبار سے ) ان کے اس سفر کا کیا حکم ہے جو ان دو جگہوں میں قیام کے دوران کرتے ہیں ؟
 
ج۔ اگر وہ ہمیشہ گرم سے سرد علاقہ اور سرد سے گرم علاقہ کی طرف منتقل ہو تے رہتے ہیں تاکہ اپنے سال کے بعض ایام ایک جگہ گزاریں اور بعض ایام کو دوسری جگہ گذاریں اور انہوں نے دونوں جگہوں کو اپنی دائمی زندگی کے لئے اختیار کر رکھا ہو تو دونوں جگہیں ان کے لئے وطن شمار ہوں گی اور دونوں پر وطن کا حکم عائد ہو گا۔ اور اگر دونوں وطنوں کے درمیان کی مسافت، شرعی مسافت کے برابر ہے تو ان کے لئے ایک وطن سے دوسرے وطن کی طرف سفر کا حکم وہی ہے جو تمام مسافروں کا ہے۔
 
س657۔ میں ایک شہر میں سرکاری ملازم ہوں اور میری ملازمت کی جگہ اور گھر کے درمیان تقریباً 35 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور روزانہ اس مسافت کو اپنی ملازمت کی جگہ پہنچنے کے لئے طے کرتا ہوں۔ پس اگر کسی کام سے میں اس شہر میں چند راتیں ٹھرنے کا ارادہ کر لوں تو مجھ پر پوری نماز پڑھنا واجب ہے یا نہیں ؟اور مثال کے طور پر اگر میں جمعہ کو اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے شہر سمنان جاؤں تو مجھے پوری نماز پڑھنا ہو گی یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر آپ کا سفر آپ کی اس ملازمت کے لئے نہیں ہے جس کے لئے آپ روزانہ جاتے ہیں تو اس پر شغل کے سفر کا حکم عائد نہیں ہو گا۔ لیکن اگر سفر خود اسی ملازمت کے لئے ہو اور آپ اپنی ملازمت کی جگہ پر قیام کے دوران خاص کاموں ، جیسے رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات کے لئے جائیں اور اتفاق سے وہاں پر ایک رات یا چند راتیں گذارنا پڑیں تو کام کے لئے سفر کا جو حکم ہے وہ ان اسباب کی وجہ سے نہیں بدلے گا بلکہ آپ کو پوری نماز پڑھنا ہو گی اور روزہ رکھنا ہو گا۔
 
س658۔ اگر ملازمت کی جگہ پر ، جس کے لئے میں نے سفر کیا ہے ، دفتری اوقات کے بعد ذاتی کام انجام دوں ، مثلاً سات بجے سے دو بجے تک دفتری کام انجام دیتا رہوں اور دو بجے کے بعد ذاتی کام انجام دوں تو میری نماز اور روزہ کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ دفتری کام کو انجام دینے کے بعد کسی خاص کام کا انجام دینا، دفتری کام ( شغل ) کے سفر کے حکم کو تبدیل نہیں کرتا۔
 
س659۔ ان سپہی وں کے روزہ و نماز کا کیا حکم ہے جو یہ جانتے ہیں کہ وہ دس دن سے زیادہ ایک جگہ قیام کریں گے لیکن اس کا اختیار خود ان کے ہاتھ میں نہیں ہے ؟ امید ہے امام خمینی کا فتویٰ بھی بیان فرمائیں گے؟
 
ج۔ مذکورہ سوال میں اگر انہیں دس دن یا اس سے زیادہ ایک جگہ رہنے کا اطمینان ہو تو ان پر پوری نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا واجب ہے اور یہی فتویٰ امام خمینی (رح) کا بھی ہے۔
 
س660۔ ان لوگوں کے روزہ، نماز کا کیا حکم ہے جو فوج یا پاسداران انقلاب میں شامل ہیں اور جو دس دن سے زیادہ چھاؤنیوں میں یا سرحدی علاقوں میں رہتے ہیں ؟ برائے مہربانی امام خمینی (رح) کا فتویٰ بھی بیان فرمائیں ؟
 
ج۔ وہاں ان پر پوری نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا واجب ہے۔
 
س661۔ میں رمضان المبارک میں ایک ایسی جگہ قیام پذیر تھا کہ میری قیام گاہ اور ان تمام مقامات کے درمیان جن کے بارے میں اطلاع فراہم کرنا میرا فریضہ تھا ، حد ترخص کی مقدار کے برابر فاصلہ تھا ، اس صورت میں کیا مجھے نماز پوری پڑھنی ہو گی اور روزہ رکھنا واجب ہو گا؟
 
ج۔ جب آپ نے اپنے کام کے لئے ان تمام مقامات کا چکر لگاتے ہیں جن کی اطلاع فراہم کرنا آپ پر واجب ہے یا ان مقامات تک جاتے ہیں جو آپ کی قیام گاہ سے شرعی مسافت کے بقدر دور نہیں ہیں ، جبکہ آپ پر اپنی قیام گاہ پر پوری نماز پڑھنے کا حکم نافذ ہو چکا ہو خواہ وہاں ایک ہی چار رکعتی نماز ادا کی ہو یا دس دن کے اندر ان مقامات تک کا سفر کل ملا کے ایک تھائی دن یا رات یا اس سے کم کا ہو تو اس صورت میں آپ اپنی قیام گاہ اور ان مقامات پر پوری نماز پڑھیں گے اور روزہ رکھیں گے ورنہ دوسری صورت میں نماز قصر ہو گی اور روزہ رکھنا صحیح نہ ہو گا۔
 
س662۔ امام خمینی (رح) کی توضیح المسائل کے صلۃ المسافر کے باب میں مسئلہ 306 میں ساتویں شرط یہ ہے :
 
ڈرائیور پر واجب ہے کہ پہلے سفر کے بعد پوری نماز پڑھے لیکن پہلے سفر میں اس کی نماز قصر ہے خواہ سفر طویل ہی کیوں نہ ہو پس کیا پہلے سفر سے مراد وطن سے چلنا اور لوٹ کر وطن واپس آنا ہے خواہ وہ سفر ایک ماہ یا اس سے زیادہ مدت تک جاری رہے چاہے وہ اس مدت میں اپنے اصلی وطن کے علاوہ ایک شہر سے دوسرے شہر دسیوں بار اسباب منتقل کرتا رہا ہو ؟
 
ج۔ اس کا پھلا سفر اس منزل و مقصد تک پہنچنے کے بعد پورا ہو تا ہے جس کا اس نے اپنے وطن یا قیام گاہ سے نکلتے وقت قصد کیا تھا تاکہ سواریوں کو وہاں منتقل کرے یا اسباب پہنچائے اور واپس وطن تک لوٹنا اس کا جزء نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا سفر منزل و مقصد کی طرف سواریوں کو منتقل کرنے کے لئے یا اس جگہ سے سامان وہاں لے جانے کے لئے ہو جہاں سے اس نے سفر شروع کیا تھا۔
 
س663۔ وہ شخص جس کا دائمی پیشہ ڈرائیوری نہ ہو بلکہ مختصر مدت کے لئے ڈرائیوری اس کا فریضہ بن گیا ہے ، جیسے چھاؤنیوں میں یا نگہبانی کے فرائض انجام دینے والوں پر موٹر گاڑی چلانے کی ذمہ داری عائد کر دی جاتی ہے کیا ایسا شخص مسافر کے حکم میں ہے یا اس پر پوری نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا واجب ہے ؟
 
ج۔ جب عرف عام میں اس کو اس وقتی مدت میں ڈرائیور کہا جائے تو اس مدت میں اس کا وہی حکم ہے جو تمام ڈرائیوروں کا ہے۔
 
س664۔ جب ڈرائیور کی گاڑی میں کوئی نقص پیدا ہو جائے اور وہ اس کے پرزے اور اسباب لینے کے لئے دوسرے شہر جائے تو کیا اس سفر میں وہ پوری نماز پڑھے گا یا قصر جبکہ اس سفر میں اس کی گاڑی اس کے ساتھ نہیں ہے ؟
 
ج۔ جب اس سفر میں اس کا شغل ڈرائیوری نہ ہو تو اس کا حکم وہی ہے جو تمام مسافروں کا ہے۔