۱۳۹۶/۲/۷   0:54  بازدید:2307     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


نماز جماعت میں عورتوں کی شرکت

 


نماز جماعت میں عورتوں کی شرکت
 
س605۔ کیا شارع مقدس نے عورتوں کو بھی مسجدوں میں نماز جماعت یا نماز جمعہ ادا کرنے کی اسی طرح ترغیب دلائی ہے جس طرح مردوں کو ، یا عورتوں کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے ؟
 
ج۔ اگر عورتیں جماعت میں شرکت کرنا چاہتی ہیں تو ان کی شرکت میں کوئی اشکال نہیں ہے اور ان کو جماعت کا ثواب ملے گا۔
 
س606۔ عورت کب امام جماعت بن سکتی ہے۔
 
ج۔ عورت کا عورتوں کی نماز جماعت کے لئے امام بننا جائز ہے۔
 
س607۔ جب عورتیں ( مردوں کی طرح) نماز جماعت میں شریک ہو تی ہوں تو استحباب و کراہت کے لحاظ سے اس کا کیا حکم ہے ؟
 
الف۔ جب وہ مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں تو اس وقت ان کا کیا حکم ہے ؟
 
ب۔ کیا مردوں کے پیچھے ان کی نماز جماعت کے لئے کسی حائل یا پردے کی ضرورت ہے ؟ اور اگر نماز میں وہ مردوں کے برابر کھڑی ہوں تو پردہ کے لحاظ سے کیا حکم ہے ؟
 
اس پھلو کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ جماعت اور خطبہ کے دوران اور دوسرے مراسم میں عورتوں کا پردے کے پیچھے کھڑے ہو نا ان کی ہا نت اور کسر شان ہے ؟
 
ج۔ عورتوں کے نماز جماعت میں شریک ہو نے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور جب وہ مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں تو پردے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جب مردوں کے ایک جانب کھڑی ہوں تو نماز میں عورتوں کے مرد کے مقابل کھڑے ہو نے کی کراہت کو رفع کرنے کے لئے پردے کی ضرورت ہے۔ اور یہ تو ہم کہ حالت نماز میں مرد و عورت کے درمیان پردے کا وجود عورت کی شان گہٹ انے اور اس کی عظمت کو گرانے کا موجب ہے۔ فقط ایک خیال ہے جس کی کوئی اساس نہیں ہے مزید یہ کہ فقہ میں اپنی ذاتی رائے کا داخل کرنا جائز نہیں ہے۔
 
س608۔ حالت نماز میں مردوں اور عورتوں کی صفوں کے درمیان پردے کے بغیر اتصال اور عدم اتصال کی کیا کیفیت ہے ؟
 
ج۔ عورتیں فاصلہ کے بغیر مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں۔