۱۳۹۶/۲/۷   0:53  بازدید:2274     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


معلوم اور ناقص کی امامت

 


معلوم اور ناقص کی امامت
 
س602۔ درج ذیل صورتوں میں معلول امام کی اقتداء کا کیا حکم ہے ؟
 
1۔ وہ معلول و معذور جن کے بدن کا کوئی عضو کٹا تو نہیں ہے لیکن پیر کے شل ہو جانے کی وجہ سے وہ عصا یا دیوار کا سہا را لے کر کھڑے ہو تے ہیں۔
 
2۔ وہ معلول افراد جن کے ہاتھ یا پیر کی انگلی کی ایک پور یا پوری انگلی کٹی ہوئی ہو۔
 
3۔ وہ معلول افراد جن کے ہاتھ یا ایک پیر کا کچھ حصہ یا دونوں کا کچھ حصہ کٹا ہو۔
 
4۔ وہ معلول افراد جن کے ہاتھ یا پیر کی تمام انگلیاں یا دونوں کی تمام انگلیاں نہ ہوں۔
 
5۔ وہ معلول افراد جن کے بدن کا کوئی ایک عضو نہ ہو اور ہا تھوں سے معذور ہو نے کے سبب وضو کرتے وقت کسی سے مدد لیتے ہوں۔
 
ج۔ تمام صورتوں میں اگر قیام میں استقرار ہو اور وہ نماز کے افعال و اذکار کی حالت میں استقرار اور اطمینان کو برقرار رکھ سکتا ہو اور ساتوں اعضاء پر کامل رکوع و سجود کرسکتا ہے اور صحیح وضو کرنے پر بھی قادر ہو ، اور اس میں امامت کے تمام شرائط بھی پائے جاتے ہوں تو دوسروں کے لئے نماز میں اس کی اقتداء کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر یہ باتیں نہ ہوں تو صحیح و کافی نہیں ہے۔
 
س603۔ میں ایک دینی طالب علم ہوں ، آپریشن کی وجہ سے میرا دایاں ہاتھ کٹ چکا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے مجھے یہ معلوم ہو ا کہ امام خمینی (رح) کامل کے لئے ناقص کی امامت کو صحیح نہیں سمجھتے ہیں لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ان مامومین کی نماز کا حکم بیان فرمائیں جنہوں نے بھی تک میری امامت میں نماز پڑھی ہے ؟
 
ج۔ مامومین کی گزشتہ نمازیں اور ان لوگوں کی نمازیں جنہوں نے حکم شرعی سے ناواقفیت کی بنا پر آپ کی اقتداء کی ہے ، صحیح ہیں۔ نہ ان پر قضا واجب ہے نہ اعادہ۔
 
س604۔ میں دینی طالب علم ہوں اور اسلامی جمہو ری ایران پر مسلط جنگ میں میرے پاؤں کی انگلیاں زخمی ہو گئیں البتہ انگوٹھا مکمل طور پر سالم ہے اور اس وقت میں ایک امام بارگاہ میں امام جماعت ہوں۔ اس میں کوئی شرعی اشکال ہے یا نہیں ؟ امید ہے کہ بیان فرمائیں گے؟
 
ج۔ اگر پیر کا انگوٹھا صحیح و سالم ہے اور اثنائے سجود میں اسے زمین پر ٹیکا جا سکتا ہے تو ایسی حالت میں آپ کے امام جماعت ہو نے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔