۱۳۹۶/۲/۷   0:45  بازدید:2257     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


نماز میں سلام کے احکام

 


سجدہ کے احکام............................................فہرست...................................................مبطلات نماز


نماز میں سلام کے احکام
 
س509۔ کیا بچوں اور بچیوں کے سلام کا جواب دینا واجب ہے ؟
 
ج۔ لڑکے لڑکیوں میں سے ممیز بچوں کے سلام کا جواب دینا یوں ہی واجب ہے جیسے مردوں اور عورتوں کے سلام کا جواب دینا واجب ہے۔
 
س510۔ اگر کسی شخص نے سلام سنا اور غفلت یا کسی دوسری وجہ سے اس کا جواب نہ دیا یہاں تک کہ تھوڑا فاصلہ ہو گیا تو کیا اس کے بعد جواب سلام دینا واجب ہے۔
 
ج۔ اگر اتنای تاخیر ہو جائے کہ اس کو سلام کا جواب نہ کہا جائے تو جواب دینا واجب نہیں ہے۔
 
س511۔ اگر ایک شخص ایک جماعت پر اس طرح سلام کرے ’ السلام علیکم جمیعاً ‘ اور ان میں سے ایک نماز پڑھ رہا ہو تو کیا نماز پڑھنے والے پر سلام کا جواب دینا واجب ہے جبکہ حاضرین بھی سلام کا جواب دیں ؟
 
ج۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر دوسرے جواب دینے والے موجود ہوں تو نمازی جواب دینے میں عجلت نہ کرے۔
 
س512۔ جو تحیت ( مثلاً آداب و بندگی) سلام کے صیغہ کی صورت میں نہ ہو تو اس کا جواب دینے کے سلسلہ میں آپ کا کیا نظریہ ہے ؟
 
ج۔ اگر تحیت قول کی صورت میں ہو اور عرف عام میں اسے تحیت شمار کیا جاتا ہو اور اگر انسان نماز میں ہے تو اس کا جواب دینا جائز نہیں ہے لیکن اگر حالت نماز میں نہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جواب دے۔
 
س513۔ اگر ایک شخص ایک ہی وقت کئی بار سلام کرے یا متعدد اشخاص سلام کریں تو کیا سب کا ایک ہی مرتبہ جواب دینا کافی ہے ؟
 
ج۔ پہلی صورت میں ایک ہی مرتبہ جواب دینا کافی ہے اور دوسری صورت میں ایک صیغہ کے ذریعہ جو سب کو شامل ہو سب کے سلام کا جواب دینا کافی ہے۔
 
س514۔ ایک شخص ’ السلام علیکم ‘ کے بجائے صرف ’ سلام ‘ کہتا  ہے۔ کیا اس کے سلام کا جواب دینا کافی ہے ؟ اور اگر کوئی نابالغ ’ سلام علیکم ‘ کہے تو کیا اس کا جواب دینا واجب ہے ؟
 
ج۔ اگر عرف میں اسے سلام و تحیت کہا جاتا ہے تو اس کا جواب دینا واجب ہے اور اگر سلام کرنے والا بچہ ممیز ہو تو اس کے سلام کا جواب دینا بھی واجب ہے۔


سجدہ کے احکام............................................فہرست...................................................مبطلات نماز