۱۳۹۶/۲/۷
0:4
بازدید:2411
استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
نشہ آور چیزیں |
|
|
|
س313۔ انگور اور کھجور کے اس عرق کا کیا حکم ہے جس کو آگ پر ابالا گیا ہو اور دو تھائی سے کم جلا ہو لیکن نشہ آور نہ ہو ؟
ج۔ اس کا پینا حرام ہے لیکن وہ نجس نہیں ہے۔
س314۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کچے انگور یا پھل کا عرق نکالنے کے لئے اسے ابالا جائے اور اس میں انگور کے کچھ دانے ہوں یا ایک ہی دانہ ہو تو ابال آ جانے کے بعد وہ سب حرام ہو جاتا ہے کیا یہ بات صحیح ہیں ؟
ج۔ اگر انگور کے دانوں کا پانی بہت ہی کم ہو اور وہ کچے انگور کے عرق میں اس طرح مل گیا ہو کہ اسے انگور کا عرق نہ کہا جاتا ہو تو حلال ہے لیکن اگر خود انگور کے دانوں کو آگ پر ابالا جائے تو حرام ہے۔
س315۔ دور حاضر میں بہت سی دواؤں میں الکحل۔ جو درحقیقت نشہ آور ہے۔ خاص طور سے پینے والی دواؤں اور عطریات ( خصوصاً ان خوشبوؤں میں استعمال ہو تا ہے جنہیں باہر سے منگایا جاتا ہے ) تو کیا اس سے واقف یا ناواقف آدمی کے لئے ان چیزوں کا خریدنا، بیچنا، فراہم کرنا استعمال کرنا اور دوسرے تمام فوائد حاصل کرنا جائز ہے ؟
ج۔ جس الکحل کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ وہ بذات خود نشہ آور سیال ہے تو وہ پاک ہے اور ان سیال چیزوں کی خرید و فروخت اور ان کے استعمال میں بھی کوئی حرج نہیں ہے جن میں الکحل ملا ہو ا ہو۔
س316۔ کیا سفید الکحل کے ذریعہ ہاتھ اور طبی آلات کو طبی امور میں استعمال کے لئے جراثیم سے پاک کرنے کی غرض سے نیز ڈاکٹر یا طبی بورڈ کے ذریعہ علاج کی غرض سے استعمال کیا جا سکتھے ؟سفید الکحل جو طبی الکحل ہے اور پینے کے قابل بھی ہے اور اس کا معادل (c2hooh ) ہے ، پس کیا جس کپڑے پر اس الکحل کا ایک قطرہ یا اس سے زیادہ گر جائے اس کپڑے میں نماز جائز ہے ؟
ج۔ جو الکحل دراصل سیال نہ ہو ، پاک ہے اگرچہ نشہ آور ہی ہو اور طبی وغیر طبی امور میں اس کے استعمال میں مضائقہ نہیں ہے۔ اس لباس میں نماز بھی صحیح ہے جس پر ایسا الکحل پڑ جائے۔ اس کے پاک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
س317۔ کفیر نام کا ایک مادہ ہے جو غذائیں اور دوائیں بنانے میں استعمال ہو تا ہے اور تخمیر کے دوران اس مادہ میں سے 5%یا 8 % الکحل حاصل ہو تا ہے۔ الکحل کی یہ قلیل مقدار مستہلک ہو جانے کی صورت میں کسی قسم کے نشہ کا سبب نہیں بنتی۔ آیا شریعت کی رو سے اس کے استعمال میں کوئی مانع ہے یا نہیں ؟
ج۔اس حاصل شدہ مادہ میں موجود الکحل اگر بذات خود نشہ آور ہو تو وہ نجس و حرام ہے اور چہ ے وہ قلیل مقدار ہو نے اوراس مادہ میں ممزوج ہو جانے کے سبب نشہ آور ہے یا شک ہو کہ وہ اصل میں سیال ہے یا نہیں تو حکم مختلف ہو گا۔
س318۔ 1۔ دینائیل الکحل نجس ہے یا نہیں ؟ ( بظاہر الکحل منشیات میں موجود ہو تا ہے اور نشہ آور ہو تا ہے )
2۔ الکحل کی نجاست کا معیار کیا ہے ؟
3۔ وہ کونسا طریقہ ہے جس سے ہم ثابت کریں کہ فلاں مشروب نشہ آور ہے ؟
4۔ صنعتی الکحل سے کیا مراد ہے ؟
ج۔ الکحل کی وہ تمام قسمیں جو نشہ آور اور دراصل سیال ہیں نجس ہیں۔
2۔ نشہ آور ہو اور دراصل سیال ہو۔
3۔ اگر خود مکلف کو یقین نہ ہو تو اس کے لئے موثق اہل علم کی گواہی کافی ہے۔
4۔ اس سے مراد وہ الکحل ہے جس کو رنگ اور تصویر بنانے کی صنعت، آپریشن کے اوزار کو جراثیم سے پاک کرنے اور انجکشن لگانے نیز ان کے علاوہ دوسرے موارد میں استعمال کیا جاتا ہے۔
س319۔ بازار میں موجود مشروبات کے پینے اور اسی ضمن میں ملک میں بننے والے مشروبات ( کوکا کولا ، پیپسی وغیرح) کا کیا حکم ہے ؟ جبکہ یہ کہا جاتا ہے کہ اس کا اساسی مواد باہر سے لگایا جاتا ہے اور احتمال ہے کہ اس میں مادۂ الکحل پایا جاتا ہو ؟
ج۔ طاہر و حلال ہیں مگر یہ کہ خود مکلف کو یہ یقین ہو کہ ان میں بالاصالۃ نشہ آور سیال الکحل ملایا گیا ہے۔
س320۔ کیا غذائی سامان خریدتے وقت اس بات کی تحقیق ضروری ہے کہ اس کے بیچنے والے یا بنانے والے نے اسے ہاتھ سے چھو ا ہے یااس کے بنانے میں اس نے الکحل استعمال کیا ہے ؟
ج۔ پوچھنا اور تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے۔
س321۔ میں ’ اٹروپین سلفیٹ اسپرے ‘ بناتا ہوں جو الکحل کے لئے اس کے دوائی توازن کی ترکیب ( فارمولیشن) میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ یعنی اگر ہم اس میں الکحل کا اضافہ نہ کریں تو اسپرے نہیں بن سکتا ہے اور کار آمد ہو نے کے لحاظ سے مذکورہ اسپرے ایسا دفاعی اسلحہ ہے جس سے لشکر اسلام جنگ میں اعصاب پر اثر انداز ہو نے والی گیسوں سے محفوظ رہتا ہے۔ کیا آپ کی نظر شریف میں شرعی طور پر الکحل کا استعمال مذکورہ بالا دوا بنانے کے لئے جائز ہے ؟
ج۔ اگر الکحل مسکر اور اصلاً سیال ہے تو وہ نجس و حرام ہے لیکن اس کو دوا کے طور پر کسی بھی حال میں استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
|
|