۱۳۹۶/۲/۶   23:37  بازدید:2147     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


تقلید بدلنا

 


 اجتہاد اور اعلمیت کا اثبات .................................فہرست...................................میت کی تقلید پر باقی رہنا


 تقلید بدلنا
 
 س28۔ ہم نے مجتہد میت کی تقلید پر باقی رہنے کے لئے غیر اعلم سے اجازت لی تھی، پس اگر اس سلسلہ میں اعلم کی اجازت شرط ہے تو کیا اس صورت میں اعلم کی طرف رجوع کرنا اور مجتہد میت کی تقلید پر باقی رہنے کے لئے اس سے اجازت لینا واجب ہے؟
 
ج۔ اگر اس مسئلہ میں غیر اعلم کا فتویٰ اعلم کے فتوے کے موافق ہو تو اس کے قول کے مطابق عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس صورت میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
 
س29۔ کیا ان جدید مسائل میں مجتہد اعلم سے عدول جائز ہے جن میں اس کے لئے یہ ممکن نہیں کہ تفصیلی دلیلوں کے ذریعہ صحیح احکام کا استنباط کرسکے؟
 
ج۔ اگر مکلف اس مسئلہ میں احتیاط نہیں کرنا چاہتا یا نہیں کرسکتا ہے اور اسے کوئی ایسا مجتہد مل جائے جو اعلم ہے اور مذکورہ مسئلہ میں فتویٰ رکھتا ہو تو اس کی طرف رجوع کرنا اور اس مسئلہ میں اس کی تقلید کرنا واجب ہے۔
 
س30۔ کیا امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے کسی فتوے سے عدول کر کے اس مجتہد کے فتوے کی طرف رجوع کرنا واجب ہے جس سے میں نے میت کی تقلید پر باقی رہنے کی اجازت لی تھی یا دوسرے مجتہدین کی طرف بھی رجوع کیا جا سکتا ہے؟
 
ج۔ عدول کے لئے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ پس ہر اس جامع الشرائط مجتہد کی طرف عدول کیا جا سکتا ہے جس کی تقلید صحیح ہو۔
 
س31۔ کیا اعلم کی تقلید چھوڑ کر غیر اعلم کی طرف رجوع کرنا جائز ہے؟
 
ج۔ اس صورت میں عدول احتیاط کے خلاف ہے بلکہ احتیاط واجب کی بناء پر اس مسئلہ میں عدول جائز نہیں جس میں اعلم کا فتویٰ غیر اعلم کے فتوے کے خلاف ہو۔
 
س32۔ میں ایک مجتہد کے فتوے کے مطابق امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر باقی تھا لیکن جب استفتا آت میں آپ کے جوابات اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ  کی تقلید پر باقی رہنے کے سلسلے میں آپ کا نظریہ معلوم ہوا تو میں نے پھلے مجتہد سے عدول کر لیا اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے فتووں نیز آپ کے فتاوی کے مطابق عمل شروع کر دیا کیا میرے اس عدول میں کوئی اشکال ہے؟
 
ج۔ ایک زندہ مجتہد کی تقلید سے عدول کر کے دوسرے زندہ مجتہد کی تقلید کی جا سکتی ہے اور اگر دوسرا مجتہد مکلف کی نظر میں پھلے مجتہد کی بہ نسبت اعلم ہو تو بنا بر احتیاط اس مسئلہ میں عدول واجب ہے جس میں دوسرے مجتہدین کا فتویٰ پھلے مجتہد کے فتوے کے خلاف ہو۔
 
س33۔ جو شخص امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا مقلد تھا اور ان ہی کی تقلید پر باقی رہا وہ کسی خاص مسئلہ مثلاً تہران کو بلاد کبیرہ شمار نہ کرنے کے سلسلے میں مراجع تقلید میں سے کسی ایک کی طرف رجوع کرسکتا ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اس کے لئے رجوع کرنا جائز ہے اگرچہ ان مسائل میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ  کی تقلید پر باقی رہنا ہی احتیاط کے مطابق ہے ، جن میں انہیں زندہ مجتہد سے اعلم سمجھتا ہے۔
 
س34۔ میں شرعی اعمال کا پابند ایک جوان ہوں ، بالغ ہونے سے پھلے ہی میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا مقلد تھا لیکن کسی شرعی دلیل کے بغیر ، بس اس بنیاد پر تقلید کرتا تھا کہ امام کی تقلید مجھے بری الذمہ کرنے کے لئے کافی ہے۔ کچھ مدت کے بعد میں نے دوسرے مجتہد کی تقلید اختیار کر لی ، لیکن میرا عدول صحیح نہیں تھا جب اس مرجع کا انتقال ہوا تو میں نے آپ کی طرف رجوع کیا ، پس میں نے جو اس مجتہد کی تقلید کی تھی اس کا کیا حکم ہے ؟ اس زمانہ کے میرے اعمال کا کیا حکم ہے؟ اور اس وقت میرا کیا فریضہ ہے؟
 
ج۔ تمھارے گزشتہ وہ اعمال جو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ  کی زندگی میں یا ان کی وفات کے بعد ان کی تقلید پر باقی رہتے ہوئے انجام پائے ہیں صحیح ہیں۔ لیکن وہ اعمال جو دوسرے مجتہد کی تقلید میں انجام دئیے ہیں اگر وہ اس مجتہد کے فتووں کے مطابق ہیں جس کی تقلید تمھارے اوپر واجب تھی یا اس مجتہد کے فتووں کے مطابق ہیں جس کی تقلید اس وقت تم پر واجب ہے تو وہ صحیح ہیں ورنہ ان کا تدارک واجب ہے اور اس وقت تمھیں اختیار ہے چاہے متوفی مرجع کی تقلید پر باقی رہو یا اس کی طرف رجوع کرو جسے قوانین شرع کے مطابق تقلید کا اہل پاتے ہو۔

 اجتہاد اور اعلمیت کا اثبات .................................فہرست...................................میت کی تقلید پر باقی رہنا